پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے دوران اپوزیشن نے کورونا کی دوسری لہر کے دوران ملک بھر میں افراتفری اور بدعنوانی، پٹرولیم مصنوعات اور ضروری اشیاء کی مہنگائی، کسان تحریک، کورونا کی ویکسین کی قلت، اترپردیش کے مجوزہ آبادی کنٹرول قانون، قومی سلامتی وغیرہ کے معاملات پر حکومت کو گھیرنے کی کوشش کرے گی۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز کُل جماعتی اجلاس میں کہا کہ 'حکومت پارلیمنٹ میں مختلف امور پر نتیجہ خیز گفتگو کے حق میں ہے۔'
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے ایوان میں مختلف جماعتوں کے رہنماؤں سے کہا کہ 'ملک کی جمہوریت کی روایت، عوام سے متعلق معاملات کو خوش اسلوبی سے اٹھایا جائے اور حکومت کو ان بات چیت کا جواب دینے کا اختیار دیا جائے۔'
حکومت کی طرف سے بلائے گئے کل جماعتی اجلاس کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی پارلیمنٹ میں الگ الگ تبادلہ خیال کے لئے اجلاس منعقد کیے۔
حزب اختلاف کی پارٹی کے اجلاس کے بعد آر ایس پی رہنما این کے پریما چندرن نے بتایا کہ مختلف اپوزیشن پارٹیاں کسانوں کے معاملے پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں التوا تحریک لائیں گی۔
اپوزیشن جماعتوں کی اجلاس میں کانگریس، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی)، کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی-ایم)، بھارتی کمیونسٹ پارٹی، آئی یو ایم ایل، آر ایس پی، شیوسینا اور عام آدمی پارٹی (آپ) کے قائدین نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: مانسون سیشن: اپوزیشن کووڈ، مہنگائی، تیل پرحکومت کو گھیرے گی
یہ سیشن آج سے شروع ہو کر 13 اگست تک جاری رہے گا۔ سیشن کے پہلے دن وزیر اعظم دونوں ایوانوں میں کابینہ کے نئے ساتھیوں کو تعارف کرائیں گے۔ پارلیمنٹ کا یہ سیشن بھی کورونا کے پروٹوکول کے تحت چلے گا۔
پارلیمنٹ کمپلیکس میں مانسون سیشن صبح 11 بجے سے شروع ہوگا اور شام 6 بجے تک جاری رہے گا۔