قومی دارالحکومت دہلی میں ہوئے فسادات کے پیش نظر برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینیئر رہنما اور وزیر داخلہ امت شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مرکز کو متعدد ایجنسیز سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ دہلی فسادات کے لیے بیرون ممالک سے پیسہ آیا تھا، جسے 24 فروری سے قبل دہلی میں تقسیم کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا 'ہمیں متعدد ایجنسیز سے یہ اطلاع ملی تھی کہ دہلی فساد کے لیے بیرون ملکوں سے پیسہ آیا تھا، اور اسے 24 فروری کی صبح سے پہلے دہلی میں تقسیم کردیا گیا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے اس سلسلے میں ابتدائی تفتیش شروع کردی ہے، اور اب تک پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن پر فسادات کی سازش کرنے کا الزام ہے'۔
امت شاہ نے مزید کہا کہ دہلی میں ہونے والے فساد میں ذاتی ہتھیاروں کے استعمال کا بھی واقعہ سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ذاتی ہتھیاروں کے استعمال کے سلسلے میں اس طرح کے 49 مقدمات درج کیے گئے ہیں، اور 52 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم فسادات میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں میں سے سو سے زائد کے قریب اسلحے کو ضبط کیا گیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 25 فروری کی صبح سے ہی دہلی کے ہر پولیس سٹیشن میں امن کمیٹیز کا اجلاس شروع ہوا، اور 26 فروری تک 321 امن کمیٹیز کا اجلاس طلب کرکے تمام فرقوں کے مذہبی رہنماؤں سے گزارش کی کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کو فسادات کی روک تھام کے لیے استعمال کریں'۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے مزید کہا کہ ایف آئی آر کے بعد جن کی شناخت ہوئی ہے ان کی تمام تر تفصیلات مرکز کے پاس موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو گرفتار کرنے کے لیے 40 سے زیادہ خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں جو قصورواروں کی گرفتاری کے لیے کوشاں ہیں'۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے مزید کہا کہ 'ہیڈ کانسٹیبل رتن لال اور آئی بی آفیسر انکت شرما کے قتل کے قصورواروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ وسیع تر سازش کی تحقیقات جاری ہیں'۔