دہلی: فیکٹ فائنڈنگ(حقائق کی جانچ) ویب پورٹل 'آلٹ نیوز' کے شریک بانی محمد زیبر نے 2022۔07۔14 بروز جمعرات کو سُپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اتر پردیش پولیس (یو پی پولیس) کے ذریعہ ان کے خلاف درج چھ ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ Mohammed Zubair Moves SC Seeking To Quash All 6 FIRs Filed In UP Against Him
محمد زبیر کی جانب سے داخل درخواست میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش میں درج مقدمات کو اگر منسوخ نہیں کئے جاتے، تو متبادل کے طور مذکورہ ایف آئی آر کو دہلی کی ایف آئی آر کے ساتھ جوڑ دیا جائے جہاں سے زبیر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ زبیر نے تمام 6 ایف آئی آر میں عبوری ضمانت بھی مانگی ہے۔ زبیر نے چھ معاملات کی تحقیقات کے لیے یوپی حکومت کی طرف سے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی تشکیل کو بھی چیلنج کیا ہے۔
محمد زیبر کی جانب سے یہ عرضی ایڈووکیٹ ورندا گروور، سوتک بنرجی، دیویکا تلسیانی اور منت ٹپنیس نے ایڈوکیٹ آکرش کامرا کے ذریعے کورٹ میں داخل کی ہے۔ اتر پردیش حکومت نے منگل کو ریاست کے مختلف اضلاع میں زبیر کے خلاف درج چھ مقدمات کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ ایس آئی ٹی کی قیادت پریتندر سنگھ، انسپکٹر جنرل آف پولیس (جیل خانہ جات) کر رہے ہیں اور ان کے معاون کے طور پر پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل امیت ورما ہیں۔
زبیر کے خلاف چھ مقدمات ہاتھرس، غازی آباد، مظفر نگر، لکھیم پور کھیری اور سیتا پور میں درج ہیں۔ سیتا پور اور لکھیم پور کھیری میں فیکٹ فائنڈنگ ٹویٹس کے خلاف ہے۔ سیتا پور میں زبیر کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، ان پر تین ہندو سنتوں(یتی نرسنگھانند سروستی، بجرنگ منی اور آنند سوروپ) کو 'نفرت پھیلانے والا' کہنے کا الزام ہے۔ سُپریم کورٹ نے انہیں سیتا پور ایف آئی آر میں عبوری ضمانت دی ہے تاہم ان کی رہائی عمل میں نہیں آئی۔
مزید پڑھیں:
سُدرشن ٹی وی میں کام کرنے والے ایک صحافی آشیش کمار کٹیار کی شکایت پر، لکھیم پور کھیری میں گزشتہ سال ستمبر میں ایک معاملہ درج کیا گیا تھا، شکایت کنندہ نے مئی 2021 میں زبیر کے ایک ٹویٹ پر اعتراض کیا تھا۔ ٹویٹ میں زبیر نے کہا تھا کہ مذکورہ نیوز چینل پر چلائی گئی ایک رپورٹ ہے جس میں غزہ پٹی کی ایک تصویر پر مدینہ کی ایک مشہور مسجد کی تصویر کا سپر لگایا گیا تھا۔ تاہم حقائق میں یہ ظاہر ہوا کہ مذکورہ مسجد اسرائیلی فضائی حملوں میں تباہ ہوئی مسجد ہے۔ Mohammed Zubair Moves SC Seeking To Quash All 6 FIRs Filed In UP Against Him
زبیر ان معاملے میں فی الحال عدالتی حراست میں ہیں۔ زبیر دہلی میں درج ایک اور کیس میں بھی ملزم ہیں۔ ان کے خلاف دہلی پولیس کی جانب سے کیا گیا مقدمہ ایک ٹویٹ پر مبنی تھا جس میں 1983 کی بالی ووڈ فلم کسی سے نہ کہنا کا اسکرین شاٹ تھا۔ زبیر دہلی پولیس کی ایف آئی آر کے سلسلے میں عدالتی حراست میں ہیں اور اس معاملے میں ان کی ضمانت کی درخواست ایڈیشنل سیشن جج کے سامنے زیر سماعت ہے۔