ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں اسے بھاری اکثریت سے پہلے ہی منظور کر لیا گیا تھا۔ صدر جمہوریہ کے دستخط کے بعد اب یہ باضابطہ قانون بن جائے گا۔
راجیہ سبھا میں بل کی حمایت میں 99 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 84 ووٹ ڈالے گئے۔
این ڈی اے کی حلیف جماعت جنتا دل یونائٹیڈ اور اے آئی اے ڈی ایم کے نے بل کی مخالفت کی اور ووٹنگ کے وقت ایوان سے غیر حاضر رہے۔
طلاق ثلاثہ بل پر مختلف جماعتوں کے رہنما کی جانب سے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نے کہا اس بل کا تعلق کسی مذہب یا دھرم سے مطلب نہیں ہے بلکہ ملک کے مفاد کے لیے بنایا گیا ہے۔
راشٹریہ جنتا دل کے رہنما پروفیسر منوج جھا نے کہا یہ یہ جمہوریت کا جنازہ ہے، جس میں ہم سب کو شامل ہو جانا چاہئے۔
رکن پارلیمان مجید میمن نے کہا کہ یہ کامیابئ قانون یا خواتین کی نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ کامیابی بی جے پی کی ہوئی ہے۔