دارالحکومت دہلی کے جہانگیر پوری علاقہ میں گذشتہ ہفتہ ہنومان جینتی کے موقع شوبھا یاترا کے دوران تشدد کے بعد سے یہ علاقہ سرخیوں میں ہے، یہاں پولیس پیرا ملٹری فورسز اور میڈیا کارکنان بڑی تعداد میں موجود ہیں، اور شاید یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین بھی جہانگیر پوری کا دورہ کرنے میں پیچھے نہیں ہے۔MIM Promises Legal Aid To Arrested Persons دہلی میں برسر اقتدار عام آدمی پارٹی ہو یا مرکز کی حکمراں جماعت بی جے پی اپنی سیاسی روٹیاں سیکنے میں لگے ہوئے ہیں وہیں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے بھی جہانگیر پوری علاقہ کا دورہ کیا اور مقامی باشندوں سے مل کر ان کی روداد سنی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات چیت میں کلیم الحفیظ نے کہا کہ ان کی ملاقات ان تمام لوگوں کے اہلخانہ سے ہوئی جنہیں دہلی پولیس نے تشدد کے معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے جو گرفتاریاں کی ہیں وہ بے بنیاد ہیں، اور اس کا اثر ملزمین کے اہل خانہ پر پڑ رہا ہے۔ ایک شخص کو تو پولیس نے تشدد شروع ہونے سے پہلے ہی گرفتار کرلیا تھا۔ جبکہ انصار پہلے ہی لقوے کا شکار ہیں اس کے باوجود انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
کلیم الحفیظ کا کہنا تھا کہ جہانگیر پوری میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد پولیس کی یک طرفہ کارروائی سے واضح ہوگیا ہے کہ پولیس ایک خاص مذہب کو نشانہ بنا رہی ہے، اس لیے مجلس اتحاد المسلمین ان لوگوں کو قانونی مدد فراہم کرے گا جنہیں پولیس غلط طریقے سے گرفتار کر رہی ہے۔