نئی دہلی: آنے والے دنوں میں دودھ کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ چارے کی مہنگائی سے کسانوں کو ہونے والے نقصان کی تلافی کے لیے کمپنیاں دودھ کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر سکتی ہیں۔ گزشتہ کئی مہینوں سے دودھ کی قیمت میں اتنا اضافہ ہو رہا ہے کہ پچھلے 6-7 سالوں میں بھی اتنا اضافہ نہیں ہوا تھا۔ اس طرح گزشتہ 10 مہینے میں دودھ 9 روپے مہنگا ہوا ہے۔ غور طلب ہے کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا عمل مارچ 2022 سے شروع ہوا جو اب تک مسلسل جاری ہے۔
دودھ کی قیمتوں میں اضافے کی اہم وجہ چارے کی قلت اور مہنگائی ہے۔ گندم کو مویشیوں کے چارے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن گندم کی برآمد میں اضافے کی وجہ سے چارہ وافر مقدار میں دستیاب نہیں ہے۔ ساتھ ہی موسم گرما میں ہونے والی بے موسمی بارشوں نے فصلوں کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ جس کی وجہ سے مویشیوں کے چارے میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ ساتھ ہی، سنہ 2021 کے مقابلے میں 2022 میں چارے کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یاد رہے کہ فروری کے مہینے میں ہریانہ میں گندم کی چوکر 900 روپے فی کوئنٹل میں دستیاب تھی، جب کہ راجستھان میں یہ 1600 روپے سے زیادہ تھی۔ ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ کورونا کے دور میں دودھ کی فروخت نہ ہونے کی وجہ سے مویشی پالنے والوں کو جانوروں کی تعداد کم کرنا پڑی تھی۔
دودھ کی قیمت میں اضافہ دسمبر میں 6.99 فیصد اور جنوری میں 8.96 فیصد ہوا تھا جب کہ فروری میں 10.33 فیصد تک ہوگیا تھا، جو مسلسل تیسرے مہینے تک بڑھتا رہا۔ اس معاملے میں ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں اناج کی قیمتوں میں اضافے کے درمیان گزشتہ 15 مہینے کے دوران ریٹیل دودھ کی قیمتوں میں 13 سے 15 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Amul hikes milk price امول دودھ کی قیمت میں تین روپے فی لیٹر اضافہ