دہلی میں مقیم ارونا شرما نے مزید کہا کہ ’ہمیں مزدوروں کا اعتماد بحال کرنے کےلیے کوشش کرنی چاہئے اور ان کےلیے بہتر پالیسی وضع کرنی چاہئے تاکہ وہ دوبارہ شہروں میں واپس ائیں اور معاشی سرگرمیوں کا آغاز ہوسکے۔
لاکھوں مائگرینٹ مزدور خوفناک سفر کےلے چل پڑے کیونکہ شہروں میں لاک ڈاون کی وجہ سے ان کی ملازمتیں چلی گئی تھی۔ انہیں یہاں ملازمت کے بغیر رہنے اور بھوک مٹانے کےلیے کافی مشکلات پیش آرہی تھیں۔
تقریباً دو ماہ سے لاکھوں تارکین وطن محفوظ پناہ اور راحت کی تلاش میں اپنے آبائی مقام کو پہنچنے کےلیے سینکڑوں کیلومیٹر کا سفرکرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ شدید دھوپ میں لاکھوں مزدور اپنے کنبے اور سامان کے ساتھ تکلیف دہ سفر کرنے کےلیے مجبور ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے تمام حمل و نقل کے ذرائع کو معطل کردیا گیا تھا۔
کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں اب تک تین ہزار سے زائد اموات ہوئی ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد اس وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔ وہیں دنیا بھر میں تین لاکھ سے زائد اموات ہوئی ہیں اور پانچ ملین افراد اس مرض کے شکار ہوئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ملک بھر میں مختلف ریاستوں اور سماجی تنظیموں کی جانب سے تقریباً آٹھ لاکھ افراد کو پناہ دی گئی ہے۔
تاہم مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے یقین دہانیوں کے بیچ کئی حادثات کی خبریں بھی سامنے آرہی ہیں لیکن لاکھوں مزدور ناقابل بیان مصائب کے باوجود آبائی مقام جانے کےلیے پرعزم ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سابق اسٹیل سکریٹری ارونا شرما نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ انہیں روکنے کا ہمیں کوئی حق نہیں ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ مزدوروں کو اپنے گھر جانا چاہئے اور اپنے خاندان سے ملنا چاہئے اور کچھ وقت گذارنا چاہئے‘۔
انہوں نے کہا کہ مائگرینٹ ورکرس کا اعتماد بحال کرنے کےلیے دو تا تین ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
سابق بیوروکریٹ کے مطابق ’مزدوروں کے ساتھ زبردستی نہیں کی جاسکتی، انہیں شہروں میں واپس لانے کےلیے پہلے انہیں یقین دلانا ہوگا کہ وہ یہاں محفوظ ہیں اور انہیں دوبارہ ایسے تکلیف دہ دور سے گذرنا نہیں پڑے گا‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’مزدوروں کی واپسی ضروری ہے تاکہ معاشی سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز ہوسکے‘۔