نئی دہلی :مدھیہ پردیش اردو اکاڈمی کی جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے استاد سید عابد حسین سینئر سیکنڈری اسکول کی استاد اور ممتاز فکشن نگار ڈاکٹر رخشندہ روحی مہدی کو ان کی ادبی خدمات کی بنیاد پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ ترقی پسند خواتین کی کاوشوں اور ان کے غیرمعمولی کارناموں کے اعتراف میں دیا جاتاہے جنھو ں نے روکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے اپنے اپنے میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ ایوارڈ ملنے پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے ڈاکٹر رخشندہ روحی کو مبارک باد دی اور مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وہیں ڈاکٹر رخشندہ نے کہاکہ میں بے حد ممنون و مشکور ہوں کہ مجھے اس انعام کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ میں اپنی تحریروں کے تئیں جذباتی ہوں اور یہ انعام بجا طورپر اس بات کو ظاہر کرتا ہے یعنی زندگیوں کو بہتر کرنے میں ایک عورت کی ہمت اور اس کے حوصلے کا اہم کردار ہوتاہے۔
انہوں نے کہا کہ سوسائٹی میں خواتین کو بااختیار بنانے کے سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھوں گی۔ ڈاکٹر رخشندہ روحی کے کئی مجموعے پسند کیے گئے ہیں۔ ان کے مجموعے میں’مانسون اسٹور‘کے علاوہ ان کی اردو کہانیوں کا ایک مجموعہ’مگر ایک شاخ ِ نہال غم‘ ہے۔انھوں نے ہندی کہانیوں کا ایک مجموعہ ’ایک خواب جاگتی آنکھوں کا‘ کے عنوان سے لکھا ہے۔ صوفی ازم کے موضوع پر ان کی ایک کتاب ’الخدس‘ بھی ہے۔
انھوں نے اردو کے دوناولوں ’آخری سواریاں‘ اور ایک پاکستانی ناول ’نولکھی کوٹھی‘ کو ہندی زبان میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ اس سے قبل ڈی ڈی اردو نے ان کے افسانے ’بہت سنبھالا وفا کا پیماں مگر۔۔۔‘ پر ایک ٹیلی فلم ’چلمن کے پار‘ کے نام سے نشر کی تھی۔رام لال بھون نئی دہلی میں ان کے ایک افسانے پر’کہاں ہے منزل ِ راہ ِتمنا‘ کے عنوان سے ایک پلے بھی اسٹیج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Community Day Celebration رابعہ اسکول میں کمیونٹی ڈے منایا گیا
اس کے علاوہ انھوں نے متعدد مقالات و مضامین لکھے ہیں جو ملک کے اہم رسالوں میں شائع ہوچکے ہیں۔وہ آل انڈیا ریڈیو اور ڈی ڈی اردو کے ٹاک شوز اور اسٹوری نیریشن میں پابندی سے حصہ لیتی ہیں۔یاد رہے کہ ڈاکٹر رخشندہ کوان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں انھیں متعدد اعزازات سے نوازا جا چک اہے۔