شہریت ترمیمی قانون (CAA) پر ہنگامہ آرائی کے بعد وزارت داخلہ (MHA) کی جانب سے ایک گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے 28 مئی کو ایک گزٹ جاری کیا گیا ہے جس میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آئے غیر مسلم مہاجرین سے بھارت کی شہریت کے لئے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔
اس گزٹ میں گجرات، راجستھان، چھتیس گڑھ، ہریانہ اور پنجاب کے 13 اضلاع میں مقیم ہندو، سکھ، جین اور بدھ جیسے غیر مسلموں سے شہریت کے لیے درخواست طلب کی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق نئے سی اے اے قانون کے تحت یہ قاعدہ تیار نہیں ہے۔ سی اے اے قانون کے ذریعہ نریندر مودی حکومت نے افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائی برادری کے لوگوں کو بھارت کی شہریت دینے کا بات کی ہے لیکن اب تک اس کے اصول تیار نہیں کئے گئے ہیں۔
لہذا شہریت کے لیے پہلے سے چلے آرہے قواعد کے تحت یہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ (MHA) ایم ایچ اے نے شہریت قانون 1955 اور 2009 کے تحت یہ تیار کیے ہیں۔
واضح رہے کہ نریندر مودی حکومت گزشتہ سال جب سی اے اے لائی تھی، اس وقت ملک میں بڑے پیمانے پر مخالفت ہوئی تھی۔ مسلم تنظیمیں، این جی اوز اور بھارت کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا تھا۔
ایم ایچ اے (MHA) کے جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق جو لوگ بھارت کی شہریت کے لئے درخواست دینے کے اہل ہیں وہ گجرات کے موربی، راجکوٹ، پاٹن اور وڈوڈرا میں مقیم ہیں۔
اس کے علاوہ جو مہاجرین چھتیس گڑھ کے درگ اور بلودابازار میں رہ رہے ہیں۔ راجستھان میں جالور، اُدے پور، پالی، باڑمیر اور سیروہی میں رہنے والے لوگ اس کے مستحق ہیں نیز ہریانہ کے فرید آباد اور پنجاب کے جالندھر میں رہنے والے افراد بھی درخواست کے اہل ہیں۔
MHA ایم ایچ اے کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ شہریت ایکٹ 1955 کے سیکشن 16 کے تحت پائے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے ایکٹ کے سیکشن (5) کے تحت مذکورہ ریاستوں اور اضلاع میں رہنے والے افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے ہندو، سکھ ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائی اقلیتی جماعتوں سے بھارت کے شہری کے طور پر رجسٹر کرنے کے لئے درخواستیں مانگی گئی ہیں۔
گزٹ نوٹیفکیشن میں یہ بھی اطلاع دی گئی ہے کہ بھارتی شہری کی حیثیت سے اندراج کے لئے آن لائن درخواست دینی ہوگی۔