ETV Bharat / state

میوات ٹیرر فنڈنگ کیس میں چاروں ملزمین باعزت بری - मेवात टेरर फंडिंग केस

میوات ٹیرر فنڈنگ کیس میں پٹیالہ ہاوس عدالت نے محمد سلمان، محمد سلیم، عارف غلام بشیر اور محمد حسین مولانی کو تین سال بعد با عزت بری کیا ہے۔

میوات ٹیرر فنڈنگ کیس میں چاروں ملزمان با عزت بری
میوات ٹیرر فنڈنگ کیس میں چاروں ملزمان با عزت بری
author img

By

Published : Oct 23, 2021, 10:19 PM IST

ریاست ہریانہ کے میوات میں سال 2018 میں مسجد خلفائے راشدین کی تعمیر میں لگنے والے پیسے پر این آئی اے کے ذریعے الزام لگایا گیا تھا کہ اس مسجد کی تعمیر میں خرچ ہونے والا پیسہ بیرونی ممالک سے ملک میں دہشت گردی کے لیے بھیجا گیا ہے۔

قومی تحقیقاتی ایجنسی نے چار ملزمین کو پاکستانی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سے مبینہ طور پر رقم حاصل کرنے کے لیے گرفتار کیا تھا۔ ان کے خلاف بھارت مخالف اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے رقم بھیج کر امن کی فضا کو خراب کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔

میوات ٹیرر فنڈنگ کیس میں چاروں ملزمین باعزت بری

اس معاملے میں پٹیالہ ہاوس عدالت نے تین سال بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 'تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے ایسا کوئی بھی ثبوت عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ چاروں ملزمان کے ذریعے فنڈنگ کا پیسہ دبئی سے پاکستان بھیجا جا رہا ہے۔'

اس لیے پٹیالہ ہاوس عدالت نے محمد سلمان، محمد سلیم، عارف غلام بشیر اور محمد حسین مولانی کو تین سال بعد با عزت بری کیا ہے۔

سال 2018 میں جب یہ واقعہ پیش آیا تھا تب دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں 4 رکن تھے ان میں سے ایک ایڈووکیٹ ابوبکر سباق بھی تھے جنہوں نے بتایا کہ ان کی رپورٹ کے مطابق یہ بات واضح ہوگئی تھی کہ این آئی اے کے ذریعے لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد تھے۔

لیکن اس وقت مسلمانوں کے خلاف میڈیا کے ایک طبقہ نے جم کر خبریں شائع کی تھی اور ان لوگوں کو موردِ الزام ٹھہرایا گیا تھا لیکن تین سال کے بعد عدالت نے اس کیس میں گرفتار تمام ملزمین کو بے قصور مانتے ہوئے با عزت بری کردیا ہے۔

ریاست ہریانہ کے میوات میں سال 2018 میں مسجد خلفائے راشدین کی تعمیر میں لگنے والے پیسے پر این آئی اے کے ذریعے الزام لگایا گیا تھا کہ اس مسجد کی تعمیر میں خرچ ہونے والا پیسہ بیرونی ممالک سے ملک میں دہشت گردی کے لیے بھیجا گیا ہے۔

قومی تحقیقاتی ایجنسی نے چار ملزمین کو پاکستانی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن سے مبینہ طور پر رقم حاصل کرنے کے لیے گرفتار کیا تھا۔ ان کے خلاف بھارت مخالف اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے رقم بھیج کر امن کی فضا کو خراب کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔

میوات ٹیرر فنڈنگ کیس میں چاروں ملزمین باعزت بری

اس معاملے میں پٹیالہ ہاوس عدالت نے تین سال بعد اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 'تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے ایسا کوئی بھی ثبوت عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ چاروں ملزمان کے ذریعے فنڈنگ کا پیسہ دبئی سے پاکستان بھیجا جا رہا ہے۔'

اس لیے پٹیالہ ہاوس عدالت نے محمد سلمان، محمد سلیم، عارف غلام بشیر اور محمد حسین مولانی کو تین سال بعد با عزت بری کیا ہے۔

سال 2018 میں جب یہ واقعہ پیش آیا تھا تب دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں 4 رکن تھے ان میں سے ایک ایڈووکیٹ ابوبکر سباق بھی تھے جنہوں نے بتایا کہ ان کی رپورٹ کے مطابق یہ بات واضح ہوگئی تھی کہ این آئی اے کے ذریعے لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد تھے۔

لیکن اس وقت مسلمانوں کے خلاف میڈیا کے ایک طبقہ نے جم کر خبریں شائع کی تھی اور ان لوگوں کو موردِ الزام ٹھہرایا گیا تھا لیکن تین سال کے بعد عدالت نے اس کیس میں گرفتار تمام ملزمین کو بے قصور مانتے ہوئے با عزت بری کردیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.