نئی دہلی: سُپریم کورٹ میں داخل ایک حلف نامہ میں مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ یوکرین سے واپس آنے والے میڈیکل طلباء کو بھارتی یونیورسٹیوں میں منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ ایسا کرنے کا کوئی قانونی پرویژن نہیں ہے اور اب تک ایک بھی طالب علم غیر ملکی یونیورسٹیوں سے یہاں منتقل نہیں ہوا ہے۔ SC on Ukraine Returned Students
جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا کی بینچ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے واپس لوٹے وہاں کے میڈیکل کالجوں کے بھارتی طلباء کی طرف سے یہاں میڈیکل تعلیم پوری کرنے اجازت کے لئے دائر کی کی گئی درخواستوں پر آج بھی سماعت کرسکتی ہے۔ میڈیکل طلباء کی طرف سے دائر درخواست کے جواب میں حکومت نے کہا ہے کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ وطن واپس آنے والے طلباء کو یہاں کے میڈیکل کالجوں میں اپنی مزید تعلیم جاری رکھنے کا موقع دیا جاسکے۔ یہ بھی کہا کہ ان طلباء کو یہاں کے کالجوں میں منتقل کرنے سے ملک میں طبی تعلیم کے معیار کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Ukraine-Returned Medical Students Petition: یوکرین سے لوٹے میڈیکل طلباء کی تعلیم سے متعلق دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل
مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ واپس آنے والے بھارتی طلباء کو یہاں کے میڈیکل کالجوں میں منتقل کرنے کی درخواستیں نہ صرف انڈین میڈیکل کونسل ایکٹ-1956، اور نیشنل میڈیکل کمیشن ایکٹ -2019 کے پرویژن کے ساتھ ساتھ اس کے تحت بنائے گئے ضابطوں کی بھی خلاف ورزی کرے گی ۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ 'ابھی تک کسی بھی غیر ملکی میڈیکل طالب علم کو این ایم سی نے کسی بھی ہندوستانی میڈیکل انسٹی ٹیوٹ/یونیورسٹی میں داخلے کی اجازت نہیں دی ہے۔