قومی د ارالحکومت دہلی میں مسلم پرسنل بورڈ کے رکن، سابق ترجمان اور مشہور عالم دین مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نے تبلیغی جماعت کے بارے میں میڈیا کے گمراہ کن اور من گھڑت خبریں چلائے جانے کے دوران ان کی تصویروں کے غلط استعمال پر سخت اعتراض کرتے ہوئے 20 سے زائد میڈیا گھرانے کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس جاری کیا ہے۔
مولانا کے وکیل ایس ایس سید کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مولانا نے قانوی نوٹس جاری کرکے 20 سے زائد میڈیا گھرانے سے غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بصورت دیگر تعزیرات ہند کی دفعہ 449 اور 500 کے تحت دس کروڑ روپے کا ہتک عزت کا معاملہ ان میڈیا گھرانوں کے خلاف درج کرائے جائے گا۔
مولانا نے کہا کہ اس سے ان کی شبیہ کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ مولانا نعمانی نے میڈیا کے غیرذمہ دارانہ رویہ کی سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو پہلے حقائق کا پتہ کرنا چاہیے اس کے بعد تبلیغی مرکز کے خلاف پروپیگنڈہ میں ملوث ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا اس میں اتنا بہہ گیا کہ خبر کس کی ہے اور فوٹو کس کا یہ تک بھول گیا ہے۔
مولانا نے قانونی نوٹس زی ہندوستان (زی میڈیا گروپ)، آؤٹ لک ہندی، امر اجالا، آئی این نیوز، این ایم ایف نیوز، ٹی وی 9 تیلگو، گجرات متر، راجستھان پتریکا، سرکار ڈیلی (ویب)، دینک جاگرن، تہلکا اتراکھنڈ اور دیگر میڈیا گھرانے کو بھیجا ہے۔
انہوں نے نوٹس میں کہا ہے کہ بغیر کسی امتیاز کے میرے مؤکل کو ہرجانے کا دعویٰ کرنے کا حق ہے جو دس کروڑ روپے کی رقم ہے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی کا تعلق ایک باوقار علمی خاندان سے ہے اور وہ گزشتہ پندرہ برسوں سے ملک میں قیام امن اور قومی یکجہتی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں، اسی کے ساتھ وہ کئی اداروں کے سربراہ اور لکھنؤ سے نکلنے والے الفرقان کے ایڈیٹر بھی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں 31 مارچ سے 4 اپریل کے دوران ملک کے کچھ پرائیویٹ ٹیلی ویژن نیوز چینلز، پورٹل اور اخبارات نے مرکز کے تبلیغی جماعت کے قضیہ میں مولانا سعد کی تصویر کی جگہ مولانا خلیل الرحمان سجاد کی تصویر کا غلط استعمال کیاتھا۔
مولانا نے اس وقت جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ میڈیا کس قدر جہالت میں مبتلا ہے اس کا اندازہ ان کے فوٹو کے استعمال سے ہورہا ہے۔
مولانا نے وضاحت کی کہ کچھ ہندی کے اخبارات اور ٹی وی چینلز تبلیغی مرکز کے سربراہ مولانا سعد کے نام کے ساتھ ان کا فوٹو کا استعمال کررہے ہیں، جو کہ قابل جرم ہے۔
مولانا نعمانی نے کہا کہ متعدد اخبارات اور ٹی وی چینلز نے مولانا سعد کے فوٹو کی جگہ پر ان کا فوٹو استعمال کیا ہے، اس سے انہیں تکلیف پہنچی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کس قدرغیر ذمہ دار ہوچکا ہے وہ یہ بھی نہیں دیکھتا کہ نام کس کا ہے اور فوٹو کس کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے بہانے تبلیغی مرکز کو نشانہ بناکر پورے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا اس قدر گرچکا ہے کہ وہ موذی مرض کورونا کو بھی ہندو مسلم کا نام دینے میں لگ گیا ہے اور اسے بہانہ بناکر تبلیغی مرکز کے خلاف مہم شروع کردی ہے۔