مولانا سعد کے وکیل فضیل احمد ایوبی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ نظام الدین مرکز میں تبلیغی جماعت معاملے کی جانچ کرنے والی دہلی پولیس کی کرائم برانچ کی جانب سے کورونا انفیکشن کی جانچ کرائے جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ جانچ کرنے والی ٹیم کے مشورہ پر مولانا سعد کا جلد ہی کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا جائے گا اور رپورٹ آنے کے بعد اس سلسلے میں بتایا جائے گا۔
مسٹر ایوبی نے کہا کہ مولانا سعد کے خلاف میڈیا میں طرح طرح کی بے بنیاد باتیں پھیلا کر انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ مولانا کی طرف سے جانچ سے بھاگنے یا خود کو اس سے الگ رکھے جانے کا باقاعدہ طورپر کبھی کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے تبلیغی جماعت کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے اور اس کی جانچ وہ کر رہی ہے۔ لہذا جانچ کے درمیان کسی طرح کی افواہ اور بدنام کرنے والی خبریں جاری کرنا کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے۔ پولیس کی جانب سے جن سوالوں کے جواب مانگے گئے ہیں، وہ سب ان کو دستیاب کرائے گئے ہیں اور آگے بھی جانچ میں جس قسم کے تعاون کی ضرورت ہوگی اسے پورا کیا جائے گا۔
مسٹر ایوبی نے کہا کہ مولانا سعد پوری دنیا کے جماعت کے سربراہ ہیں۔ ان کی عالمی سطح پر ایک ساکھ ہے، لہذا جانچ رپورٹ آنے تک سب کو انتظار کرنا چاہئے۔ نظام الدین مرکز تبلیغی جماعت کا پوری دنیا کا ہیڈکوارٹر ہونے کی وجہ سے پوری دنیا کی اس معاملے پر نظر ہے، لہذا میڈیا کو حقائق کی جانچ کے بعد ہی اس سلسلے میں کچھ بتانا چاہیے۔
مولانا سعد نے اتوار کے روزاپنا نیا آڈیو پیغام جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وباء سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ضلع انتظامیہ یا حکومت جسے بھی کورونا ٹیسٹ کرنے یا قرنطینہ کے لیے لے جانا چاہتی ہے تو اس میں انتظامیہ کی مکمل حمایت کریں۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد دو ہزار سے زیادہ لوگ مرکز میں پھنسے رہ گئے تھے جن میں کئی ممالک کے شہری شامل تھے۔ مرکز سے منسلک بہت سے لوگوں کی کورونا انفیکشن سے موت ہو گئی اور بڑی تعداد میں لوگ متاثر پائے گئے ہیں۔
اس واقعہ کے بعد دہلی پولیس نے مولانا سعد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا اور بعد میں ان کے خلاف غیر ارادتا قتل کا بھی معاملہ شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے بھی ان کے خلاف منی لانڈرنگ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔