دارالحکومت دہلی میں نظام الدین پر واقع تبلیغی جماعت کا مرکز ان دنوں سرخیوں میں ہے۔ جب سے مرکز میں پھنسے لوگوں میں کورونا وائرس کے مثبت اثرات سامنے آئے ہیں تب سے ساری بحثوں کا مرکز بھی تبلیغی جماعت کو بنایا ہوا ہے۔
اس دوران یہ اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہے کہ تبلیغی جماعت کے امیر مولانا سعد فرار ہیں، جبکہ ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ مولانا سعد کہیں بھی غائب نہیں ہوئے بلکہ وہ نوٹس کے جواب کی تیاری کر رہے ہیں۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ مرکز سے 2361 لوگوں کو نکالا گیا ہے اور انھیں مختلف ہسپتالوں اور قرنطینہ کے لیے لے جایا گیا ہے۔
بدھ کے روز منیش سسودیا نے تبلیغی جماعت مرکز کو خالی کرائے جانے اور وہاں موجود لوگوں کو اسپتال بھیجے جانے کے تعلق سے دو ٹوئٹ کیے تھے۔
پہلے ٹوئٹ کے مطابق انہوں نے لکھا تھا کہ نظام الدین کے عالمی مرکز میں 36 گھنٹے کی سخت مہم چلائی گئی اور صبح چار بجے تک پوری بلڈنگ کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ اس عمارت میں کل 2361 لوگ نکلے۔ ان میں سے 617 کو اسپتال میں اور باقی کو قرنطینہ میں داخل کرایا گیا ہے۔
اپنے دوسرے ٹوئٹ میں منیش سیسودیا نے لکھا ہے کہ تقریباً 36 گھنٹے کی اس مہم میں میڈیکل ٹیم، انتظامیہ، دہلی پولس، ڈی ٹی سی اسٹاف سب نے مل کر کام کیا۔ ان سب کو دل سے سلام۔