دہلی: جمعیت علما ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے 'اجمیر 92' کے نام سے ریلیز ہونے والی فلم کو سماج میں پھوٹ ڈالنے سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ہندو مسلم اتحاد کی مثال اور لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے حقیقی سلطان تھے۔ ایک ہزار سال سے آپ اس ملک کی پہچان ہیں اور آپ کی شخصیت امن کے مبلغ کے طور پر معروف ہے۔ ان کی شخصیت کی توہین یا تحقیر کرنے والے خود رسوا ہوئے ہیں۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جمعیت علماء ہند کے سیکرٹری مولانا نیاز احمد فاروقی سے بات کی، جس میں انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں سماج میں پھوٹ ڈالنے کے بہانے ڈھونڈے جا رہے ہیں اور مجرمانہ واقعات کو مذہب سے وابستہ کرنے کے لئے فلموں اور سوشل میڈیا کا سہارا لیا جا رہا ہے جو یقیناً افسوسناک اور ہماری متحدہ وراثت کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجمیر میں پیش آمدہ واقعات کی جو شکل بتائی جا رہی ہے، وہ سبھی سماج کے لیے انتہائی تکلیف اور گھناؤنا عمل ہے، اس کے خلاف بلا لحاظ مذہب و ملت اجتماعی جدوجہد کی ضرورت ہے لیکن یہاں تو سماج کو تقیسم کرکے اس درد ناک واقعے کی سنجیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس لیے میرا مرکزی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ایسی فلم پر پابندی لگائی جائے اور جو لوگ سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
مزید پڑھیں:۔ The Kerala Story چیف جسٹس کا جمعیۃ علماء ہند کو کیرالہ ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا مشورہ
مولانا نے کہا کہ آزادی اظہار رائے ایک بہت بڑی نعمت اور کسی بھی جمہوریت کی اصل طاقت ہے لیکن اس کی پشت میں ملک کو توڑنے والے خیالات اور نظریات کو فروغ نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی یہ ہمارے ملک کے لیے مفید ہے۔ موجودہ وقت میں جس طرح سے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو نشانہ بنانے کے لئے فلموں، ڈاکومنٹری وغیرہ کا سہارا لیا جارہا ہے وہ اظہار رائے کی آزادی کے عین خلاف اور ایک مستحکم ریاست کے عزائم کو پامال کرنے والا ہے۔