ETV Bharat / state

دہلی: مولانا ابوالکلام آزاد کا نیشنلزم پر زیادہ زور تھا - Maulana Abul Kalam Azad

مولانا ابوالکلام آزاد ایک ماہر تعلیم کے ساتھ ساتھ ماہر سیاست داں بھی تھے، انہوں نے ہمیشہ حب الوطنی اور قومیت پر زور دیا، ان خیالات کا اظہار یوم تعلیم کے موقع پر مولانا آزاد اکیڈمی کے زیر اہتمام ’مولانا ابوالکلام آزاد: ایک مجتہد عصر‘کے عوان سے منعقدہ ایک روزہ سمینار میں مقررین نے کیا۔

’مولانا ابوالکلام آزاد کا زور نیشنلزم پر تھا‘
’مولانا ابوالکلام آزاد کا زور نیشنلزم پر تھا‘
author img

By

Published : Nov 12, 2021, 10:34 AM IST

سیمینار آئی سی سی آر، آزاد بھون نئی دہلی میں دو سیشن پر مشتمل تھا۔ پہلے حصہ کے پروگرام کا آغاز قاری عرفان کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جب کہ پروگرام کا افتتاح جسٹس اقبال احمد انصاری سابق چیف جسٹس پٹنہ ہائی کورٹ نے کیا جب کہ مہمانان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر کرن سنگھ (سابق صدر آئی سی سی آر وسابق مرکزی وزیر حکومت ہند)، دنیش کے پٹنائک (ڈائریکٹر جنرل آئی سی سی آر)، عبدالمجید (متولی ہمدرد دواخانہ دہلی) شامل ہوئے۔

’مولانا ابوالکلام آزاد کا زور نیشنلزم پر تھا‘

اس موقع پر اپنے تاثرات میں مولانا ابوالکلام کی شخصیت اور ان کی پیدائش پر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی (امیر جمعیت اہل حدیث)، پروفیسر اختر الواسع (سابق وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی جودھپور)، پروفیسر عتیق اللہ (سابق صدر شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی)، پروفیسر معین الدین جینا بڑے (استاد شعبہ اردو جواہر لعل نہرو یونیور سٹی)، پروفیسر خالد محمود (سابق صدر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی)، ذیشان مہدی (چیئرمین ممبئی مرکنٹائل بینک نئی دہلی)، ڈاکٹر حکیم عبدالحلیم ڈائرکٹر ریکس دوا خانہ نئی دہلی) وغیرہ نے سیر حاصل گفتگو۔

مقررین نے کہا کہ عظیم مجاہد آزادی مولانا آزاد کا جنگ آزادی میں بھی اہم رول تھا اور آزادی کے ساتھ تقسیم ہند کے دوران فرقہ وارانہ کشیدگی کو کم کرنے میں اہم رول ادا کیا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ نیشنل ازم پر زور دیا۔ تقسیم ہند کے وقت وہ اقلیتوں کو یہ یقین دلانے میں کامیاب رہے کہ یہ ملک تمہارا ہے اور اسی ملک میں تم رہو گے۔ مقررین نے کہا کہ صحافت میں آزاد کا بہت بلند مقام ہے۔ ان کے ہفتہ وار اخبار الہلال کی خدمات کو زمانہ فراموش نہیں کرسکتا جبکہ صحافت نے بہت زیادہ ترقی کر لی ہے پھر بھی اس کی گرد پا کو بھی نہیں پہنچ سکی ہے۔ مقالات ڈاکٹر سلطان احمد (علی گڑھ)، ڈاکٹر نعیم الحسن اثری، ڈاکٹرابوبکر عباد، سہیل انجم، ڈاکٹر جسیم الدین، ڈاکٹر ابو مسعود وغیرہ نے پڑھے۔

پہلا سیشن تقریباً ایک بجے تک چلا جبکہ دوسرا سیشن سہ پہر چار بجے شروع ہوا جو شام سات بجے تک جاری رہا۔دوسرے سیشن کے پروگرام کی صدارت خواجہ محمد شاہد (ریٹائرڈ آئی اے ایس، سابق چانسلر مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی حیدرآباد) نے کی جبکہ نظامت پروفیسر اخلاق احمد(آہن استاد شعبہ فارسی ،جے این یو) انجام دیئے۔ مقالات ڈاکٹر سید عرفان حبیب (انڈیا انٹرنیشنل سینٹر نئی دہلی)، ڈاکٹر مدن لال کپور جنک پوری،پروفیسر سید عزیز الدین، ایس ایم خاں،شبیہ احمد، پروفیسر منیندر ناتھ ٹھاکروغیرہ نے پڑھے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس موقع پرمولانا آزاد اکیڈمی کے قائم مقام صدر وسابق رکن پارلیمان محمد ادیب اور مولانا آزاد کے جنرل سکریٹری مفتی عطاء الرحمٰن قاسمی، برق ایڈووکیٹ، ڈاکٹر محمد ادریس قریشی وغیرہ نے استقبالیہ پیش کیا۔

سیمینار آئی سی سی آر، آزاد بھون نئی دہلی میں دو سیشن پر مشتمل تھا۔ پہلے حصہ کے پروگرام کا آغاز قاری عرفان کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جب کہ پروگرام کا افتتاح جسٹس اقبال احمد انصاری سابق چیف جسٹس پٹنہ ہائی کورٹ نے کیا جب کہ مہمانان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر کرن سنگھ (سابق صدر آئی سی سی آر وسابق مرکزی وزیر حکومت ہند)، دنیش کے پٹنائک (ڈائریکٹر جنرل آئی سی سی آر)، عبدالمجید (متولی ہمدرد دواخانہ دہلی) شامل ہوئے۔

’مولانا ابوالکلام آزاد کا زور نیشنلزم پر تھا‘

اس موقع پر اپنے تاثرات میں مولانا ابوالکلام کی شخصیت اور ان کی پیدائش پر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی (امیر جمعیت اہل حدیث)، پروفیسر اختر الواسع (سابق وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی جودھپور)، پروفیسر عتیق اللہ (سابق صدر شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی)، پروفیسر معین الدین جینا بڑے (استاد شعبہ اردو جواہر لعل نہرو یونیور سٹی)، پروفیسر خالد محمود (سابق صدر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی)، ذیشان مہدی (چیئرمین ممبئی مرکنٹائل بینک نئی دہلی)، ڈاکٹر حکیم عبدالحلیم ڈائرکٹر ریکس دوا خانہ نئی دہلی) وغیرہ نے سیر حاصل گفتگو۔

مقررین نے کہا کہ عظیم مجاہد آزادی مولانا آزاد کا جنگ آزادی میں بھی اہم رول تھا اور آزادی کے ساتھ تقسیم ہند کے دوران فرقہ وارانہ کشیدگی کو کم کرنے میں اہم رول ادا کیا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ نیشنل ازم پر زور دیا۔ تقسیم ہند کے وقت وہ اقلیتوں کو یہ یقین دلانے میں کامیاب رہے کہ یہ ملک تمہارا ہے اور اسی ملک میں تم رہو گے۔ مقررین نے کہا کہ صحافت میں آزاد کا بہت بلند مقام ہے۔ ان کے ہفتہ وار اخبار الہلال کی خدمات کو زمانہ فراموش نہیں کرسکتا جبکہ صحافت نے بہت زیادہ ترقی کر لی ہے پھر بھی اس کی گرد پا کو بھی نہیں پہنچ سکی ہے۔ مقالات ڈاکٹر سلطان احمد (علی گڑھ)، ڈاکٹر نعیم الحسن اثری، ڈاکٹرابوبکر عباد، سہیل انجم، ڈاکٹر جسیم الدین، ڈاکٹر ابو مسعود وغیرہ نے پڑھے۔

پہلا سیشن تقریباً ایک بجے تک چلا جبکہ دوسرا سیشن سہ پہر چار بجے شروع ہوا جو شام سات بجے تک جاری رہا۔دوسرے سیشن کے پروگرام کی صدارت خواجہ محمد شاہد (ریٹائرڈ آئی اے ایس، سابق چانسلر مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی حیدرآباد) نے کی جبکہ نظامت پروفیسر اخلاق احمد(آہن استاد شعبہ فارسی ،جے این یو) انجام دیئے۔ مقالات ڈاکٹر سید عرفان حبیب (انڈیا انٹرنیشنل سینٹر نئی دہلی)، ڈاکٹر مدن لال کپور جنک پوری،پروفیسر سید عزیز الدین، ایس ایم خاں،شبیہ احمد، پروفیسر منیندر ناتھ ٹھاکروغیرہ نے پڑھے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس موقع پرمولانا آزاد اکیڈمی کے قائم مقام صدر وسابق رکن پارلیمان محمد ادیب اور مولانا آزاد کے جنرل سکریٹری مفتی عطاء الرحمٰن قاسمی، برق ایڈووکیٹ، ڈاکٹر محمد ادریس قریشی وغیرہ نے استقبالیہ پیش کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.