ETV Bharat / state

Manmohan Singh Slams BJP: موجودہ حکومت کی پالیسی اور نیت دونوں میں خامی, منموہن سنگھ

مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ Former Prime Minister Manmohan Singh نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسی اور نیت دونوں میں خامی ہے۔ ہر پالیسی میں خود غرضی ہوتی ہے۔

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ
author img

By

Published : Feb 17, 2022, 6:22 PM IST

Updated : Feb 17, 2022, 7:29 PM IST

پنجاب انتخابات سے قبل ملک کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے پنجاب کے لوگوں کے لیے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔

منموہن سنگھ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پنجاب کے پیارے لوگو، بھارت ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ میری بڑی خواہش تھی کہ میں پنجاب، اتراکھنڈ، گوا، اتر پردیش اور منی پور کے عوام کے پاس جا کر ملک کے حالات پر بات کروں لیکن موجودہ حالت میں ڈاکٹروں کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے میں اس ویڈیو پیغام کے ذریعے آپ سے بات کر رہا ہوں۔

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ

منموہن سنگھ نے کہا کہ 'آج کی صورتحال بہت تشویشناک ہے۔ کورونا وبا کے درمیان مرکزی حکومت کی دور اندیش پالیسیوں کی وجہ سے ایک طرف لوگ گرتی ہوئی معیشت، بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہیں تو دوسری طرف ہمارے حکمران آج سات سال حکومت چلانے کے بعد بھی اپنی غلطیوں کو درست کرنے کے بجائے لوگوں کی پریشانیوں اور مسائل کا ذمہ دار ہمارے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کو ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ Manmohan Singh slammed the BJP-led Government

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 'میں واضح طور پر مانتا ہوں کہ وزیراعظم کا عہدہ ایک باوقار عہدہ ہے۔ تاریخ کو مورد الزام ٹھہرانے سے خود کے گناہ کم نہیں ہوسکتے۔ وزیر اعظم کے طور پر دس سال کام کرتے ہوئے میں نے خود بولنے کی بجائے اپنے کام کے بارے میں بات کرنے کو ترجیح دی۔ ہم نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے کبھی ملک کو تقسیم نہیں کیا، کبھی سچائی پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہیں کی، ملک اور عہدے کے وقار کو کبھی کم نہیں ہونے دیا۔ ہر مشکل کے باوجود ہم نے بین الاقوامی سطح پر بھارت اور بھارتیوں کا مان بڑھایا ہے۔ Congress leader slammed Prime Minister Narendra Modi

منموہن سنگھ نے کہا کہ 'مجھے اطمینان ہے کہ مجھ پر 'مون موہن(خاموش)، کمزور اور بدعنوانی کے جھوٹے الزامات لگانے والی بی جے پی اور اس کی بی۔سی ٹیموں کا پروپیگنڈہ آج ملک کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے اور ملک 2004 سے 2014 کے کئے گئے ہمارے اچھے کاموں کو آج یاد کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'چند روز قبل وزیراعظم کی سکیورٹی کے نام پر بی جے پی کی جانب سے پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی اور ان کے لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی جسے کسی بھی لحاظ سے درست عمل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اسی طرح ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کسان تحریک کے دوران بھی پنجاب اور پنجابیت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ جن پنجابیوں کی جرات، بہادری، حب الوطنی اور قربانیوں کو پوری دنیا سلام پیش کرتی ہے ان پنجابیوں کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہا گیا۔ پنجاب کی سرزمین سے پیدا ہونے والے ایک سچے بھارتی کے طور پر مجھے اُس تمام واقعات سے دکھ ہوا ہے جن میں پنجابیوں کو بدنام کرنے اور انہیں بُرا بھلا کہنے کی کوشش کی گئی۔

منموہن سنگھ نے کہا کہ 'موجودہ مرکزی حکومت کو معیشت کی کوئی سمجھ نہیں ہے۔ ان کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک معاشی بحران کی لپیٹ میں آگیا، آج پورے ملک میں بے روزگاری عروج پر پہنچ چکی ہے۔ کسان، تاجر، طلباء، خواتین سبھی پریشان ہیں۔ ملک کے کسان دانے دانے کو محتاج ہو رہے ہیں۔ ملک میں معاشرتی ناہمواری بڑھ رہی ہے، عوام پر قرضوں کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے جبکہ آمدنی کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے امیر، امیر تریں اور غریب، غریب تر ہوتا جا رہا ہے لیکن یہ حکومت اعداد و شمار میں ہیر پھیر کرکے سب کچھ ٹھیک بتا رہی ہے۔

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے مزید کہا کہ 'موجودہ حکومت کی پالیسی اور نیت دونوں میں خامی ہے۔ ہر پالیسی میں خود غرضی ہوتی ہے جب کہ نیت میں نفرت اور تقسیم ہوتی ہے۔ اپنی خود غرضی ثابت کرنے کے لیے لوگوں کو ذات پات، مذہب اور علاقے کے نام پر تقسیم کیا جا رہا ہے، انہیں آپس میں لڑایا جا رہا ہے۔ اس حکومت کی نقلی قوم پرستی جتنی کھوکھلی ہے اتنی ہی خطرناک بھی ہے۔ ان کی قوم پرستی 'بانٹو اور حکومت کرو' کی برطانوی پالیسی کے جیسی ہے۔ اس حکومت کو آئین پر زرا یقین نہیں جو ہماری جمہوریت کی بنیاد ہے۔ آئینی اداروں کو مسلسل کمزور کیا جا رہا ہے۔

منموہن سنگھ نے کہا کہ 'مسئلہ صرف ملک کی اندرونی پریشانیوں کا نہیں ہے۔ خارجہ پالیسی کے محاذ پر بھی موجودہ حکومت مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ چینی فوجی پچھلے ایک سال سے ہماری سرزمین پر بیٹھے ہیں لیکن اس سارے معاملے کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پرانے دوست ہم سے مسلسل چھوٹ رہے ہیں جبکہ پڑوسی ممالک سے بھی ہمارے تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ اب اقتدار پر قابض حکمرانوں کو سمجھ میں آگیا ہوگا کہ لیڈروں کو زبردستی گلے لگانے، انہیں جھولا جھولانے یا بن بلائے بریانی کھانے کے لیے پہنچ جانے سے ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر نہیں ہوتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'حکومت کو یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ خود کی صورت بدل لینے سے سیرت نہیں بدلتی، جو سچ ہے وہ کسی نہ کسی روپ میں سامنے آ ہی جاتا ہے۔ بڑی بڑی باتیں کہنا بہت آسان ہے لیکن ان باتوں کو عملی جامہ پہنانا بہت مشکل ہے۔

منموہن سنگھ نے کہا کہ اس وقت پنجاب سمیت ملک کی پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں۔ پنجاب کے سامنے بڑے چیلنجز ہیں جن کا صحیح طریقے سے مقابلہ کرنا بہت ضروری ہے۔ پنجاب کی ترقی، زراعت میں خوشحالی کا موضوع اور بے روزگاری کا مسئلہ حل کرنا بہت ضروری ہے اور یہ کام صرف کانگریس پارٹی ہی کر سکتی ہے۔ میں پنجاب کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنا قیمتی ووٹ کانگریس پارٹی کو دیں۔

پنجاب انتخابات سے قبل ملک کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے پنجاب کے لوگوں کے لیے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔

منموہن سنگھ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پنجاب کے پیارے لوگو، بھارت ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ میری بڑی خواہش تھی کہ میں پنجاب، اتراکھنڈ، گوا، اتر پردیش اور منی پور کے عوام کے پاس جا کر ملک کے حالات پر بات کروں لیکن موجودہ حالت میں ڈاکٹروں کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے میں اس ویڈیو پیغام کے ذریعے آپ سے بات کر رہا ہوں۔

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ

منموہن سنگھ نے کہا کہ 'آج کی صورتحال بہت تشویشناک ہے۔ کورونا وبا کے درمیان مرکزی حکومت کی دور اندیش پالیسیوں کی وجہ سے ایک طرف لوگ گرتی ہوئی معیشت، بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہیں تو دوسری طرف ہمارے حکمران آج سات سال حکومت چلانے کے بعد بھی اپنی غلطیوں کو درست کرنے کے بجائے لوگوں کی پریشانیوں اور مسائل کا ذمہ دار ہمارے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کو ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ Manmohan Singh slammed the BJP-led Government

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 'میں واضح طور پر مانتا ہوں کہ وزیراعظم کا عہدہ ایک باوقار عہدہ ہے۔ تاریخ کو مورد الزام ٹھہرانے سے خود کے گناہ کم نہیں ہوسکتے۔ وزیر اعظم کے طور پر دس سال کام کرتے ہوئے میں نے خود بولنے کی بجائے اپنے کام کے بارے میں بات کرنے کو ترجیح دی۔ ہم نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے کبھی ملک کو تقسیم نہیں کیا، کبھی سچائی پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہیں کی، ملک اور عہدے کے وقار کو کبھی کم نہیں ہونے دیا۔ ہر مشکل کے باوجود ہم نے بین الاقوامی سطح پر بھارت اور بھارتیوں کا مان بڑھایا ہے۔ Congress leader slammed Prime Minister Narendra Modi

منموہن سنگھ نے کہا کہ 'مجھے اطمینان ہے کہ مجھ پر 'مون موہن(خاموش)، کمزور اور بدعنوانی کے جھوٹے الزامات لگانے والی بی جے پی اور اس کی بی۔سی ٹیموں کا پروپیگنڈہ آج ملک کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے اور ملک 2004 سے 2014 کے کئے گئے ہمارے اچھے کاموں کو آج یاد کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'چند روز قبل وزیراعظم کی سکیورٹی کے نام پر بی جے پی کی جانب سے پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی اور ان کے لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی جسے کسی بھی لحاظ سے درست عمل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اسی طرح ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کسان تحریک کے دوران بھی پنجاب اور پنجابیت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ جن پنجابیوں کی جرات، بہادری، حب الوطنی اور قربانیوں کو پوری دنیا سلام پیش کرتی ہے ان پنجابیوں کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہا گیا۔ پنجاب کی سرزمین سے پیدا ہونے والے ایک سچے بھارتی کے طور پر مجھے اُس تمام واقعات سے دکھ ہوا ہے جن میں پنجابیوں کو بدنام کرنے اور انہیں بُرا بھلا کہنے کی کوشش کی گئی۔

منموہن سنگھ نے کہا کہ 'موجودہ مرکزی حکومت کو معیشت کی کوئی سمجھ نہیں ہے۔ ان کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک معاشی بحران کی لپیٹ میں آگیا، آج پورے ملک میں بے روزگاری عروج پر پہنچ چکی ہے۔ کسان، تاجر، طلباء، خواتین سبھی پریشان ہیں۔ ملک کے کسان دانے دانے کو محتاج ہو رہے ہیں۔ ملک میں معاشرتی ناہمواری بڑھ رہی ہے، عوام پر قرضوں کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے جبکہ آمدنی کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے امیر، امیر تریں اور غریب، غریب تر ہوتا جا رہا ہے لیکن یہ حکومت اعداد و شمار میں ہیر پھیر کرکے سب کچھ ٹھیک بتا رہی ہے۔

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے مزید کہا کہ 'موجودہ حکومت کی پالیسی اور نیت دونوں میں خامی ہے۔ ہر پالیسی میں خود غرضی ہوتی ہے جب کہ نیت میں نفرت اور تقسیم ہوتی ہے۔ اپنی خود غرضی ثابت کرنے کے لیے لوگوں کو ذات پات، مذہب اور علاقے کے نام پر تقسیم کیا جا رہا ہے، انہیں آپس میں لڑایا جا رہا ہے۔ اس حکومت کی نقلی قوم پرستی جتنی کھوکھلی ہے اتنی ہی خطرناک بھی ہے۔ ان کی قوم پرستی 'بانٹو اور حکومت کرو' کی برطانوی پالیسی کے جیسی ہے۔ اس حکومت کو آئین پر زرا یقین نہیں جو ہماری جمہوریت کی بنیاد ہے۔ آئینی اداروں کو مسلسل کمزور کیا جا رہا ہے۔

منموہن سنگھ نے کہا کہ 'مسئلہ صرف ملک کی اندرونی پریشانیوں کا نہیں ہے۔ خارجہ پالیسی کے محاذ پر بھی موجودہ حکومت مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ چینی فوجی پچھلے ایک سال سے ہماری سرزمین پر بیٹھے ہیں لیکن اس سارے معاملے کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پرانے دوست ہم سے مسلسل چھوٹ رہے ہیں جبکہ پڑوسی ممالک سے بھی ہمارے تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ اب اقتدار پر قابض حکمرانوں کو سمجھ میں آگیا ہوگا کہ لیڈروں کو زبردستی گلے لگانے، انہیں جھولا جھولانے یا بن بلائے بریانی کھانے کے لیے پہنچ جانے سے ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر نہیں ہوتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'حکومت کو یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ خود کی صورت بدل لینے سے سیرت نہیں بدلتی، جو سچ ہے وہ کسی نہ کسی روپ میں سامنے آ ہی جاتا ہے۔ بڑی بڑی باتیں کہنا بہت آسان ہے لیکن ان باتوں کو عملی جامہ پہنانا بہت مشکل ہے۔

منموہن سنگھ نے کہا کہ اس وقت پنجاب سمیت ملک کی پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں۔ پنجاب کے سامنے بڑے چیلنجز ہیں جن کا صحیح طریقے سے مقابلہ کرنا بہت ضروری ہے۔ پنجاب کی ترقی، زراعت میں خوشحالی کا موضوع اور بے روزگاری کا مسئلہ حل کرنا بہت ضروری ہے اور یہ کام صرف کانگریس پارٹی ہی کر سکتی ہے۔ میں پنجاب کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنا قیمتی ووٹ کانگریس پارٹی کو دیں۔

Last Updated : Feb 17, 2022, 7:29 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.