ETV Bharat / state

منموہن سنگھ نے بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی وکالت کی - بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی وکالت

سابق وزیراعظم نے کہا کہ راجیہ سبھا میں آنے والے بلوں کو پہلے سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کی روایت پر عمل ہونا چاہیے۔

منموہن سنگھ نے بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی وکالت کی
author img

By

Published : Nov 18, 2019, 11:07 PM IST

سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے بلوں میں ترمیم اور ان میں اصلاحات میں راجیہ سبھا کی سلیکٹ کمیٹیوں کے رول کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ایوان بالا میں آنے والے بلوں کو پہلے سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کی روایت پر عمل ہونا چاہیے۔

ڈاکٹر سنگھ نے راجیہ سبھا کے 250 اجلاس پورے ہونے کے موقع پر راجیہ سبھا کے رول پر آج ایوان میں ہوئی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ ایوان بالا میں تقریباً تین دہائی کے اپنے تجربات کی بنیاد پر وہ کہہ سکتے ہیں کہ سلیکٹ کمیٹیوں نے بلوں میں سدھار اور ترمیم میں اہم رول ادا کیا ہے اور اس لیے ان کا خیال ہے کہ اس ایوان میں آنے والے بلوں کو پہلے سلیکٹ کمیٹیوں میں بھیجا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ ایوان میں کمیٹیوں میں بلوں کو کسوٹی پر پرکھے جانے سے ہی اس ایوان کی ذمہ داری پوری ہوتی ہے۔ کمیٹیوں میں صرف رکن ہی اپنا دماغ نہیں لگاتے بلکہ ماہرین اور متعلقہ فریق بھی اپنی بات رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 16ویں لوک سبھا میں صرف 25 فیصد بل ہی کمیٹیوں میں بھیجے گئے، جبکہ 15 اور 14 ویں لوک سبھا میں یہ اعداد و شمار بالترتیب 71 اور 60 فیصد تھا۔

انہوں نے زور دیکر کہا کہ دوسرا ایوان کچھ بھی کرے یہ ضروری ہے کہ ہمارے ایوان کے لیے سلیکٹ کمیٹی کا قیام ہونا چاہیے جس سے بلوں کی جانچ پرکھ ہوسکے۔

راجیہ سبھا کو نظرانداز کرکے مالیات سے متعلق بلوں کو پاس کرانے کی حالیہ رویہ کو نامناسب قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال کے وقت میں ایگزکیوٹیو نے آئین کے آرٹیکل 110 کا غلط استعمال کرکے کئی اہم بلوں کو بغیر بحث کے منظور کرایا ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکمراں فریق کو اس طرح کی صورتحال سے بچنا چاہیے، اس سے راجیہ سبھا سمیت ہمارے تمام اداروں کی اہمیت کم ہوتی ہے۔

سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے بلوں میں ترمیم اور ان میں اصلاحات میں راجیہ سبھا کی سلیکٹ کمیٹیوں کے رول کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ایوان بالا میں آنے والے بلوں کو پہلے سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کی روایت پر عمل ہونا چاہیے۔

ڈاکٹر سنگھ نے راجیہ سبھا کے 250 اجلاس پورے ہونے کے موقع پر راجیہ سبھا کے رول پر آج ایوان میں ہوئی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ ایوان بالا میں تقریباً تین دہائی کے اپنے تجربات کی بنیاد پر وہ کہہ سکتے ہیں کہ سلیکٹ کمیٹیوں نے بلوں میں سدھار اور ترمیم میں اہم رول ادا کیا ہے اور اس لیے ان کا خیال ہے کہ اس ایوان میں آنے والے بلوں کو پہلے سلیکٹ کمیٹیوں میں بھیجا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ ایوان میں کمیٹیوں میں بلوں کو کسوٹی پر پرکھے جانے سے ہی اس ایوان کی ذمہ داری پوری ہوتی ہے۔ کمیٹیوں میں صرف رکن ہی اپنا دماغ نہیں لگاتے بلکہ ماہرین اور متعلقہ فریق بھی اپنی بات رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 16ویں لوک سبھا میں صرف 25 فیصد بل ہی کمیٹیوں میں بھیجے گئے، جبکہ 15 اور 14 ویں لوک سبھا میں یہ اعداد و شمار بالترتیب 71 اور 60 فیصد تھا۔

انہوں نے زور دیکر کہا کہ دوسرا ایوان کچھ بھی کرے یہ ضروری ہے کہ ہمارے ایوان کے لیے سلیکٹ کمیٹی کا قیام ہونا چاہیے جس سے بلوں کی جانچ پرکھ ہوسکے۔

راجیہ سبھا کو نظرانداز کرکے مالیات سے متعلق بلوں کو پاس کرانے کی حالیہ رویہ کو نامناسب قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال کے وقت میں ایگزکیوٹیو نے آئین کے آرٹیکل 110 کا غلط استعمال کرکے کئی اہم بلوں کو بغیر بحث کے منظور کرایا ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکمراں فریق کو اس طرح کی صورتحال سے بچنا چاہیے، اس سے راجیہ سبھا سمیت ہمارے تمام اداروں کی اہمیت کم ہوتی ہے۔

Intro:Body:

18 nov


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.