اتراکھنڈ میں سیاسی بحران کے درمیان دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے کہا کہ گوہاٹی ہائی کورٹ کا یہ حکم کہتا ہے کہ اتراکھنڈ میں ضمنی انتخابات کروائے جا سکتے تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ آئینی بحران کی وجہ سے تیرتھ راوت نے استعفیٰ نہیں دیا۔ بی جے پی کے گنگوتری سیٹ سروے میں "عآپ" کے کرنل کوٹھیال بھاری فرق سے جیت رہے تھے۔ اسی وجہ سے تیرتھ راوت جی کو استعفیٰ دلوایا گیا۔
بتادیں کہ اتراکھنڈ کے وزیر اعلی تیرتھ سنگھ راوت نے جمعہ کے روز گورنر بیبی رانی موریہ سے ملاقات کر اپنا استعفیٰ انہیں سونپ دیا۔ اب آج یعنی سنیچر کے کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قانون ساز پارٹی کے اجلاس میں موجودہ ممبران اسمبلی میں سے ایک مقننہ پارٹی کا قائد منتخب ہوگا۔ دہلی سے دہرہ دون تک دن بھر کی ملاقاتوں اور میٹنگوں کے دور کے بعد راوت نے رات کے قریب 11 بجے اپنے سینئر کابینہ وزراء کے ساتھ گورنر سے ملاقات کر اپنا استعفیٰ سونپا۔
گورنر کو استعفیٰ دینے کے بعد تیرتھ سنگھ راوت نے کہا کہ انھوں نے انتخابات سے متعلق آئینی بحران کی وجہ سے استعفیٰ دینا درست سمجھا۔
اس کے بعد انہوں نے پارٹی ہائی کمان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے مجھے وقتاً فوقتاً بہت سی مختلف ذمہ داریاں سونپی۔ تیرتھ سنگھ راوت نے وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور پارٹی کے تمام رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں: ... اگر ایسا ہوا تو کیا تیرتھ کے بعد ممتا بھی استعفیٰ دیں گی؟
پوڑی سے رکن پارلیمان راوت نے رواں سال 10 مارچ کو وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا اور آئینی مجبوری کے تحت انہیں چھ ماہ کے اندر یعنی 10 ستمبر سے قبل ممبر اسمبلی کے طور پر منتخب ہونا تھا۔ بتا دیں کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 151 اے کے مطابق الیکشن کمیشن کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور ریاستوں کے قانون ساز ایوانوں کی خالی نشستوں کو خالی ہونے کی تاریخ سے چھ ماہ کے اندر ضمنی انتخابات کے ذریعے پُر کرنے کا اختیار ہے۔ بشرطیکہ کسی خالی جگہ سے منسلک کسی رکن کی بقیہ مدت ایک سال یا اس سے زیادہ مدت کی ہو۔