نئی دہلی: اُدے پور میں کنہیا لال کا قتل سیاسی رنگ اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس نے مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ قتل کے کلیدی ملزم ریاض عطاری کے بھگوا پارٹی سے تعلقات ہیں۔ کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے نئی دہلی میں اپنے ہیڈکوارٹر سے میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت پر فرقہ وارانہ ایجنڈا پھیلانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ ریاست کے امن اور ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہے۔ معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کا الزام لگاتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ 'ہماری تحقیق اور دیگر معلومات کی بنیاد پر اکٹھا کی گئی معلومات جان کر آپ کو حیرت ہوگی کہ اُدے پور واقعہ کے ملزم ریاض عطاری کے بی جے پی سے قریبی تعلقات تھے۔ ان کے دو بی جے پی لیڈروں ارشاد چین والا اور محمد طاہر کے ساتھ تعلقات اور تصویریں جگ ظاہر ہیں۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ اس انکشاف میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ملزم، راجستھان بی جے پی کے مضبوط لیڈر اور ریاست کے سابق وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریا کے پروگراموں میں شرکت کرتا تھا۔ بی جے پی رہنما ارشاد چین والا کی 30 نومبر 2018 اور محمد طاہر کی 3 فروری 2019، 27 اکتوبر 2019، 10 اگست 2021، 28 نومبر 2019 اور دیگر فیس بک پوسٹس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ملزم نہ صرف بی جے پی رہنماؤں کے قریب تھا بلکہ وہ ایک بی جے پی کا سرگرم رکن بھی تھا۔ Accused of Udaipur Murder Incident Linked with BJP
ریاست کی اشوک گہلوت حکومت نے این آئی اے کے ساتھ تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔ اسے عجلت میں لیا گیا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کھیڑا نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر تنقید کی اور کہا کہ 'کن وجوہات کی بنا پر مرکز کی بی جے پی حکومت نے اس واقعہ کو این آئی اے کو منتقل کرنے میں جلدی کی؟ کیا یہ کسی قسم کی سازش ہے؟ پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ اس پر خاموش ہیں۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے معطل ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کے معاملے کا حوالہ دیا۔ دیویندر سنگھ کو این آئی اے نے دہشت گردی کے ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا اور بعد میں انہیں ملازمت سے برخاست کر دیا گیا۔ پون کھیڑا نے کہا کہ یہ معاملہ بھی دبا دیا گیا۔ پلوامہ واقعہ پر بھی سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ملک کو جواب چاہیے۔