مہتاب کی بھابھی کا کہنا تھا کہ مہتاب 22 برس کے تھے اور شام کے وقت گھر سے دودھ لینے کے لیے باہر نکلے تھے لیکن واپس نہیں لوٹے۔ یاسمین نے بتایا کہ اس تشدد نے ان کے بیٹے جیسے دیور کو نگل لیا۔
مہتاب کی بھابھی نے آگے بتایا کہ شام پانچ بجے جب مہتاب کا چائے پینے کا من کیا تو وہ دودھ لینے کے لیے گھر سے نکلے لیکن کچھ لوگوں نے انہیں اٹھا لیا۔ اس کے بعد تقریبا ساڈھے چھ بجے ان کے پاس ایک فون آتا ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ مہتاب کو جلا کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ان کی لاش نرسنگ ہوم میں پڑی ہے۔
یاسمین نے بتایا کہ وہ برج پوری میں رہتی ہیں اور نیا مصطفی آباد کے مہر نرسنگ ہوم میں انہیں تقریبا ساڈھے چھ بجے اپنے دیور کی لاش ملی۔ اس کے بعد جی ٹی بی ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے لیے ان کی لاش لائی گئی اور آج وہ یہاں لاش لینے کے لیے پہنچی ہیں۔
یاسمین نے بتایا کہ شام کے وقت ان کے گھر کے نیچے کچھ لوگوں نے تالا لگا دیا تھا اور گیٹ بند کر دیا تھا۔ مہتاب باہر ہی رہ گئے تھے اور جب انہوں نے مہتاب کو اندر آنے کے لیے کہا تو لوگوں نے تالا نہیں کھولا جس کی وجہ سے وہ باہر ہی رہ گئے اور کچھ لوگ انہیں اٹھا کر لے گئے۔