سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل محمود پراچہ کا دوسرا ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں وہ اپنے دفتر کی بالکنی سے کہہ رہے ہیں کہ انہیں قیدی بنا کر رکھا گیا ہے، اور آئی او صاحب نے مجھے حکم دیا ہے کہ کوئی بھی مجھ سے مل نہیں سکتا ہے اس لیے فی الحال آفس کے باہر ہجوم نہ لگائیں، مجھے کسی سے بھی بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل ایڈووکیٹ محمود پراچہ کے دفتر پر چھاپہ ماری کر رہی ہے۔ پراچہ دہلی کے شمالی مشرقی خطہ میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں متاثرین کی جانب سے کئی کیسز دیکھ رہے ہیں.
اس ویڈیو سے قبل محمود پراچہ کے دفتر سے ایک اور ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں محمود پراچہ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے افسران کو کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ سیز کرنے سے روکتے نظر آ رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ وارنٹ میں ایسا کچھ نہیں لکھا ہے جس پر پولیس افسر کہتے ہیں کہ ہم اسے سیز کریں گے اور ضرورت پڑی تو پورے آفس کو بھی سیز کریں گے۔
ایک سینیئر پولیس افسر کے مطابق یہ تلاشی مقامی عدالت سے وارنٹ حاصل کرنے کے بعد کی گئی ہے لیکن پراچہ نے بتایا کہ تفتیش کاروں نے ان کا موبائل فون، کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیا ہے۔ پولیس نے اپنے وارنٹ میں دعوی کیا ہے کہ وہ پراچہ کی فرم کے آفیشل ای میل، شناختی دستاویزات اور آؤٹ باکس کا ڈیٹا تلاش کر رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایڈووکیٹ محمود پراچہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن بھی ہیں اور سماجی کاموں میں پیش پیش رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ قانونی مدد کے خواہاں مسلمانوں کو قانونی مدد فراہم کیا کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: محمود پراچہ کے دفتر میں دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کا چھاپہ