جمعیۃ علمائے ہند نے دینی و عصری تعلیم کے درمیان خلیج کو پاٹنے کی پہل کرتے ہوئے مدارس اسلامیہ کے طلباء کو ’جمعیۃ اوپن اسکول‘ کے توسط سے این آئی او ایس سے دسویں کا امتحان دلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد مدارس کے طلباء، سکینڈری سطح کی عصری تعلیم سے آراستہ ہوجائیں گے۔ یہ اطلاع آج یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں دی گئی ہے۔
ریلیز کے مطابق اس کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے اکابرین اور مدارس کے ذمہ داروں کے مشورے سے ’جمعیۃ اوپن اسکول‘ قائم کیا ہے جو این آئی او ایس کے تحت طلباء کو دسویں کی تعلیم اور امتحان دلائے گا۔
اس کے تحت آئندہ پانچ برسوں میں پچاس ہزار طلباء کو دسویں پاس کرانے کا ہدف ہے۔ اس سلسلے میں آج دہلی میں ایک تعارفی و تربیتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں مغربی یوپی اور دہلی کے ایک سو مدارس کے ذمہ داران، مہتمم حضرات اور مدارس کے کوآرڈینیٹرز شریک ہوئے۔
اس تحریک کے روح رواں و ڈائریکٹر مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے اکابر نے سرکاری مدرسہ بورڈ کی مخالفت کی تھی، وقت نے یہ ثابت کردیا کہ انھوں نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا، وہ حرف بہ حرف ثابت درست ہو رہے ہیں۔
مولانا مدنی نے اس سلسلے میں آسام سرکار کے حالیہ رویہ کو بطور مثال پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں دینی مدارس میں سرکاری مداخلت منظور نہیں ہے۔ ہم نے آج عصری تعلیم کے لیے اپنی را ہ منتخب کی ہے۔ اس سے ہماری ضرورت بھی پوری ہورہی ہے اور مدار س کے امور میں ذرہ برابر بھی مداخلت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے بدلتے حالات میں ہمیں معلم کے ساتھ ایک اچھے مبلغ کی ضرورت ہے۔ ہر سال ہزاروں مسلم نوجوان مختلف اسلامی مراکز سے فارغ ہو تے ہیں جہاں وہ روایتی اسلامی علوم میں گہرا شعور حاصل کرتے ہیں تاہم وہ عصر حاضر کی سیکولر تعلیم سے نابلدی یا مرکزی دھارے میں شامل علوم سے نا واقفیت کی وجہ سے اپنے سماج میں کلیدی کردار ادا کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اس لیے یہ ہمارا ہدف ہے کہ جمعیۃ اوپن اسکول کے ذریعہ معیاری تعلیم فراہم کی جائے تاکہ طلبہ عصری علوم کے میدان میں بھی ترقی کرسکیں۔
مزید پڑھیں:
نئی تعلیمی پالیسی سے تعلیم میں تبدیلیاں آئیں گی: وزیر تعلیم
مولانا مدنی نے مدارس کے ذمہ داروں کو متوجہ کیا کہ آپ لوگوں نے اسے کرنے کو ٹھانا ہے تو امید ہے کہ اس کا رزلٹ بھی اچھا ہوگا۔ انھوں نے کہا مدارس میں کافی زمانے سے عصری تعلیم چل رہی ہے۔ بہت سارے مدارس میں پرائمری اسکول کا نظم ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے اس سلسلے میں ستر کی دہائی میں ایک تجویز منظور کی تھی کہ مدارس کے ساتھ عصری تعلیم کا ادارہ بھی چلایا جائے۔ اس پر عمل بھی ہوا اور کئی مدارس میں یہ نظام بخوبی چلایا جارہا ہے۔
اس موقع پر این آئی او ایس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر شعیب رضا خاں نے اپنے خطاب میں جمعیۃ علماء ہند اور ارباب مدارس کے اس مشترکہ اقدام کو پاتھ بریکنگ قرار دیا اور کہا کہ این آئی او ایس اس تحریک میں ہر طرح کا تعاون دینے کے لیے تیار ہے۔ ان کے علاوہ پروفیسر اخترالواسع، کمال فاروقی (یہ دونوں حضرات جمعیۃ اوپن اسکول کے مرکزی تعلیمی کونسل کے رکن بھی ہیں) اکرام رضوی، جناب ایم اے خاں، جناب مجتبی فاروق، ایڈوکیٹ ایم آرشمشاد نے خصوصی خطاب کیا۔
جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری اور اس تحریک کی مرکزی شخصیت مولانا نیاز احمد فاروقی نے استقبال کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ایک سو مدارس کو منتخب کیا ہے، جس میں دو ہزار طلباء عصری تعلیم سے استفادہ کریں گے۔ اسی کے تحت کل سے پونہ کے اعظم کیمپس میں ان مدارس کے کو آرڈینیٹرس اور مدرسہ ٹیچروں کے لیے 20 روزہ تربیتی کیمپ شروع ہونے جارہا ہے۔ پروجیکٹ انچار ج محسن علوی نے جمعیۃ اوپن اسکول کا تعارف اور عبدالماجد علوی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔