نئی دہلی :کتنی ستم ظریفی ہے کہ ایک طرف پوری دنیا نے 15 اکتوبر کو عالمی یوم طلبہ مناکر ملک کے سابق صدر اور بھارت رتن اے پی جے عبدالکلام کو خراج عقیدت پیش کیا ہے وہیں بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والے اساتذہ اپنی محنت کی تنخواہ کے لیے بھی دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔Madarsa Modernization Protest At Jantar Mantar In Delhi
واضح رہے کہ ریاست اترپردیش کے 21 ہزار 546 مدرسہ ماڈرنائزیشن کے اساتذہ کو گذشتہ 57 ماہ سے ان کی تنخواہ نہیں ملی ہے حالانکہ وہ مدارس میں مسلسل اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اس کے باوجود انہیں اس کی تنخواہ نہیں مل رہی ہے جس کے سبب تمام اساتذہ اپنی زندگی کسم پرسی کی حالت میں گزارنے پر مجبور ہیں۔
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی کے جنتر منتر پر بریلی سے آیے مدارس کے اساتذہ سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ مدارس کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے دور حکومت میں شروع کیا گیا تھا اس کا مقصد مدارس کے طلبہ کو جدید تعلیم دینا تھا اساتذہ نے اپنی خدمات تو انجام دی لیکن سرکار نے انہیں بالکل بھلا دیا۔
یہ بھی پڑھیں:BJP Reaction to AAP Allegation: 'بدعنوانی کی سزا سے بچنے کے لیے کانگریس، اے اے پی نے ستیہ گرہ کا سہارا لیا'
مدرسہ ٹیچرز ایکتا سمیتی اتر پردیش کے ریاستی صدر اشرف علی نے کہا کہ مدرسہ کے اساتذہ پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ چکا ہے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اساتذہ بھوک اور علاج کی کمی سے مر رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت کے افسران اور ملازمین غفلت کی نیند سو رہے ہیں جس کی وجہ سے وزیراعظم کا سب کا ساتھ، سب کا وکاس، اور سب کا وشواس بھی ختم ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو پچھلے پانچ سالوں سے صرف یقین دہانی کرائی جا رہی ہے جبکہ مدارس کے اساتذہ ذہنی تناؤ اور بیماریوں کی وجہ سے ایک ایک کرکے مر رہے ہیں۔ ریاست میں اب تک 100 سے زائد مدارس کے اساتذہ کی مالی بحران کی وجہ سے موت ہوچکی ہے۔Madarsa Modernization Protest At Jantar Mantar In Delhi