دہلی وقف بورڈ کی 123 جائیدادوں پر مرکزی حکومت کی جانب سے گذشتہ 8 فروری کو ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں دہلی وقف بورڈ کو دو رکنی کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش نہیں کر پانے کی وجہ سے ان 123 وقف جائیدادوں سے دستبرداری کا نوٹس بھیجا تھا جس کے خلاف دہلی وقف بورڈ نے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔تاہم اب دہلی ہائی کورٹ میں دہلی وقف بورڈ کے ساتھ ساتھ مولانا کلب جواد اور ایڈووکیٹ امان عباس نے بھی ایک پیٹیشن داخل کی ہے- انہوں نے جور باغ کی وقف جائیداد کا مسئلہ پیش کیا ہے جس کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے سماعت مکمل کرلی ہے اب آئندہ تاریخ میں عدالت اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی وقف بورڈ کے وکیل ایڈووکیٹ وجیہ شفیق سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ہم 8 فروری کے نوٹس کے خلاف اسٹے کے لیے عدالت کا رخ کیا تھا اور اسی موقف پر ہم نے اپنی بات رکھی ہے۔ وہیں مولانا کلب جواد اور امان عباس کی طرف سے داخل پیٹیشن میں پیش ہونے والے ایڈووکیٹ امان عباس سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت نے ہمارا موقف سنا ہے ہم نے بہت سی ایسی باتیں بھی عدالت کے سامنے پیش کی جو وقف بورڈ اب تک پیش کرنے سے قاصر تھا اور امید ہے کہ اس کا فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔
وہیں جب نمائندے نے ایڈووکیٹ سید حسن اسفہانی سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ مولانا کلب جواد کی جانب سے داخل پیٹیشن سے دہلی وقف بورڈ کی پازیشن کمزور ہوگی چونکہ اس پیٹیشن میں 123 جائیدادوں کے بجائے جور باغ کی ایک جائداد کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس پیٹیشن سے سیدھا فائدہ یونین گورنمنٹ کو ہوگا آپسی لڑائی کی وجہ سے مسلمانوں کی جائیدادیں ان سے چھن سکتی ہیں امان عباس کو چاہیے تھا کہ وہ اس لڑائی میں دہلی وقف بورڈ کا ساتھ دیتے نہ کہ اسے کمزور کرنے میں معاون کرتے ۔
Delhi Waqf Properties Issue وقف بورڈ اور انجمن حیدری کی آپسی لڑائی سے مسلمانوں کا نقصان
دہلی ہائی کورٹ میں دہلی وقف بورڈ کے ساتھ ساتھ مولانا کلب جواد اور ایڈووکیٹ امان عباس نے بھی ایک پیٹیشن داخل کی ہے۔ انہوں نے جور باغ کی وقف جائیداد کا مسئلہ پیش کیا جس کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے سماعت مکمل کرلی ہے۔ اب آئندہ تاریخ میں عدالت اپنا فیصلہ سناسکتی ہے۔
دہلی وقف بورڈ کی 123 جائیدادوں پر مرکزی حکومت کی جانب سے گذشتہ 8 فروری کو ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں دہلی وقف بورڈ کو دو رکنی کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش نہیں کر پانے کی وجہ سے ان 123 وقف جائیدادوں سے دستبرداری کا نوٹس بھیجا تھا جس کے خلاف دہلی وقف بورڈ نے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔تاہم اب دہلی ہائی کورٹ میں دہلی وقف بورڈ کے ساتھ ساتھ مولانا کلب جواد اور ایڈووکیٹ امان عباس نے بھی ایک پیٹیشن داخل کی ہے- انہوں نے جور باغ کی وقف جائیداد کا مسئلہ پیش کیا ہے جس کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے سماعت مکمل کرلی ہے اب آئندہ تاریخ میں عدالت اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی وقف بورڈ کے وکیل ایڈووکیٹ وجیہ شفیق سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ہم 8 فروری کے نوٹس کے خلاف اسٹے کے لیے عدالت کا رخ کیا تھا اور اسی موقف پر ہم نے اپنی بات رکھی ہے۔ وہیں مولانا کلب جواد اور امان عباس کی طرف سے داخل پیٹیشن میں پیش ہونے والے ایڈووکیٹ امان عباس سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت نے ہمارا موقف سنا ہے ہم نے بہت سی ایسی باتیں بھی عدالت کے سامنے پیش کی جو وقف بورڈ اب تک پیش کرنے سے قاصر تھا اور امید ہے کہ اس کا فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔
وہیں جب نمائندے نے ایڈووکیٹ سید حسن اسفہانی سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ مولانا کلب جواد کی جانب سے داخل پیٹیشن سے دہلی وقف بورڈ کی پازیشن کمزور ہوگی چونکہ اس پیٹیشن میں 123 جائیدادوں کے بجائے جور باغ کی ایک جائداد کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس پیٹیشن سے سیدھا فائدہ یونین گورنمنٹ کو ہوگا آپسی لڑائی کی وجہ سے مسلمانوں کی جائیدادیں ان سے چھن سکتی ہیں امان عباس کو چاہیے تھا کہ وہ اس لڑائی میں دہلی وقف بورڈ کا ساتھ دیتے نہ کہ اسے کمزور کرنے میں معاون کرتے ۔