قومی دارالحکومت دہلی میں لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کا اس وقت ہجوم دکائی دیا، جو بینک سے پیسہ نکالنے کے لیے قطاربند تھے، ان ہی میں بہت سی جگہوں پر لوگ معاشرتی فاصلے پر عمل پیرا ہوتے دیکھے گئے، اور کچھ مقامات پر اس اصول کی خلاف وزری بھی کی گئی۔
سینکڑوں لوگوں کا ہجوم بینکز کے باہر پیسہ نکالنے کھڑا تھا، جن میں زیادہ تر بوڑھے اور خواتین تھیں۔
وہیں دوسری طرف اندرالوک کے علاقے میں جو لوگ پیسہ نکالنے کے لیے آئے تھے، انھوں نے معاشرتی فاصلے کا کچھ بھی خیال نہیں رکھا۔
سٹیٹ بینک آف انڈیا کے باہر موجود کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمارے اکاؤنٹز میں کوئی رقم نہیں آئی ہے بلکہ جو رقم اکاؤنٹ میں پہلے سے موجود ہے، اسے ہی نکالنا ہے، تاہم اب مصیبت کی اس گھڑی میں ہم سارے پیسے نہیں نکال پارہے ہیں، اور حکومت کی جانب سے کیے گئےوعدے کے بھی پیسے ہمار اکاؤنٹز میں نہیں آرہے ہیں۔
واضح رہے کہ کل قومی دارالحکومت دہلی میں جب دو دن کی تعطیلات کے بعد آج بینک کھلا تو زیادہ تر بینکز میں لوگوں کی کثیر تعداد نظر آئی، یہ ایسے لوگوں کی بھیڑ تھی، جن کے پاس اے ٹی ایم کارڈ نہیں تھے، اور انہیں پیسے نکالنے تھے۔
ایسا ہی ایک معاملہ مشرقی دہلی میں سامنے پیش آیا تھا، جہاں بینکز میں ہجوم میں معاشرتی دوری کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا، جبکہ کچھ بینکز میں معاشرتی دوری برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ پنجاب نیشنل بینک کی پڑپڑ گنج برانچ میں سماجی دوری پر کوئی غور نہیں کیا گیا، بینک میں سینکڑوں افراد رقم نکلوانے کے لیے اکٹھا ہوئے تھے لیکن انتظامیہ کی جانب سے معاشرتی فاصلے برقرار رکھنے کا کوئی حل نہیں نکالا گیا۔
وہیں یمنونا وہار کے سٹیٹ بینک آف انڈا (ایس بی آئی) بینک میں معاشرتی دوری برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظام کیا گیا تھا، تاکہ لوگوں کے مابین فاصلہ برقرار رہے، تاہم اس کے لیے بینک کے باہر نشانات بھی لگائے گئے تھے۔