تقریباً پانچ گھنٹے چلی بحث کے بعد اصل بل میں آٹھ نئے حصے شامل کئے گئے۔
حکومت کی طرف سے پیش کردہ 23ترامیم کو بھی ایوان نے منظور کیا جب کہ حزب مخالف کی طرف سے پیش کردہ پانچ ترامیم نامنظور کردی گئیں۔
ان میں پٹرول اور ڈیزل پر لگائے گئے خصوصی اضافی ایکسائز ڈیوٹی اور سڑک اور بنیادی ڈھانچہ ٹیکس واپس لینے سے متعلق ترمیم بھی شامل ہے۔
مختلف وزارتوں اور محکموں کی گرانٹ مانگوں اور ان سے وابستہ تصرفی بلوں کو ایوان نے پہلے ہی منظور کردیا تھا۔
بل کے کئی التزامات اس برس یکم اپریل سے کچھ 5جولائی سے نافذ ہوں گے جبکہ دیگر التزامات میں بیشتر یکم ستمبر سے نافذ العمل ہوں گے۔ کچھ التزامات یکم نومبر سے موثر ہوں گے۔
بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے حزب مخالفین اراکین کے سوالات کا پوائنٹ ٹو پوائنٹ جواب دیا۔
اس دوران وزیراعظم نریندر مودی بھی ایوان میں موجود تھے۔ محترمہ سیتارمن نے کہاکہ بجٹ کے التزامات کا مقصد کاروبار کو آسان بنانا اور میک ان انڈیا کو فروغ دینے ہے تاکہ ملک کا نوجوان روزگار لینے والا نہیں بلکہ روزگار دینے والا بن سکے۔