17 ویں لوک سبھا کے چوتھے اجلاس کے پہلے دن کارروائی شروع ہونے پر سب سے پہلے آنجہانی اراکین اور سابق اراکین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ہی ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کردی گئی۔قریب سوا دس بجے ایوان پھر سے شروع ہوا۔
اسپیکر اوم برلا نے ایک بیان میں کہا کہ غیر معمولی حالات میں ہورہے اس اجلاس میں پارلیمنٹ کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوگا جب لوک سبھا کے رکن راجیہ سبھا کے چیمبر اور ناظرین کی گیلری میں بھی بیٹھیں گے جن کے ذریعہ سے ملک کے عوام پارلیمنٹ کی کارروائی دیکھا کرتے ہیں۔ یہ کوشش اور سکیورٹی انتظامات پارلیمنٹ اراکین کے درمیان جسمانی دوری بنائے رکھنے کے مقصد سے کیے گئے ہیں۔
پارلیمنٹ کی کارروائی کا ڈیجیٹلائزیشن کیا گیا ہے۔موبائل ایپ کے ذریعہ موجودگی درج کرائی جا سکتی ہے،آن لائن سوال پوچھے جاسکتے ہیں اور ان کے جواب پائے جا سکتے ہیں۔
اوم برلا نے کہا کہ سکیورٹی پروٹروکول کے سلسلے میں اراکین کو تکلیف ہونے کی شکایتیں آئی ہیں لیکن یہ سب ان کی حفاظت کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بھارت کے 130 کروڑ عوام کی امیدوں اور تمناؤں کی علم بردار ہے اور یہاں سے عوام کی ترقی اور خوشحالی طے ہوتی ہے۔ ملک کے عوام نے کورونا کی وبا سے نمٹنے میں بے مثال بھائی چارے اور مثبت نظریے کا ثبوت دیا ہے۔ مرکز،ریاست اور سبھی فریقوں کے ساتھ مل کر ہم سب کورونا پر جلد ہی جیت حاصل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا سے بچنے کے مقصد سے اس بار ایوان کے کام کاج کرنے کے طریقے میں کچھ تبدیلی کی گئی ہے۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایوان کی کارروائی صرف چار گھنٹے ہوگی۔اراکین سیٹ پر بیٹھ کر ہی بولیں گے۔ لوک سبھا چیمبر ،راجیہ سبھا چیمبر، لوک سبھا ناظرین گیلری اور راجیہ سبھا ناظرین گیلری میں مختلف پارٹیوں کو سیٹیں الاٹ کردی گئی ہیں اور یہ پارٹیوں پر منحصر کرتا ہے کہ وہ اپنے کس رکن کو کہاں بٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام کے لیے اصول 384 میں لچیلاپن لانے کی تجویز ہے جس سے راجیہ سبھا کے اراکین کو لوک سبھا کے چیمبر میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔