ETV Bharat / state

لاک ڈاؤن نے 14 سے 29 لاکھ کورونا معاملوں کو روکا

مرکزی حکومت نے وقت رہتے لاک ڈاؤن (پہلا اور دوسرا) کا جو فیصلہ کیا تھا وہ بہت ہی درست اور مؤثر فیصلہ تھا اور اسی کی وجہ سے ملک میں تقریباً 14 سے 29 لاکھ کورونا کیسز اور 37 ہزار سے 78 ہزار اموات کو روک لیا گیا۔

لاک ڈاؤن نے 14 سے 29 لاکھ کورونا معاملوں کو روکا: ڈاکٹر پال
لاک ڈاؤن نے 14 سے 29 لاکھ کورونا معاملوں کو روکا: ڈاکٹر پال
author img

By

Published : May 23, 2020, 3:46 PM IST

نیتی آیوگ میں صحت کے رکن اور کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے 11 اعلی اختیاری گروپوں میں سے پہلے گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر وی کے پال نے جمعہ کو یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'مرکزی حکومت نے وقت رہتے لاک ڈاؤن کا فیصلہ اگر نہ کیا ہوتا تو آج بڑی تعداد میں اس وائرس سے لوگوں کی موت ہو گئی ہوتی۔ لاک ڈاؤن کے سبب انفیکشن کے پھیلاؤ اور اموات میں بھی کمی آئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'تین اپریل کو ملک میں کورونا وائرس کے نئے معاملوں کی شرح 22.6 فیصد تھی اور 15 مئی کو یہ گھٹ کر 5.5 فیصد رہ گئی تھی۔ اس کے علاوہ 28 مارچ کو شرح اموات 71.4فیصد تھی جو 15 مئی کو گھٹ کر 5.5 فیصد پر آ گئی تھی۔

ڈاکٹر پال نے کہا کہ 'اگر لاک ڈاؤن نہ ہوتا تو آج ملک میں کروڑوں لوگوں میں انفیکشن پھیل گیا ہوتا اور اموات کا اعداد وشمار بھی ناقابل تصور ہوتا، مگر لاک ڈاؤن نے کورونا وائرس انفیکشن کو ایک ہی جگہ پر محدود کر دیا اور اس دوران ہمیں جو وقت ملا اس کا استعمال ملک میں طبی ڈھانچے کو بہتر بنانے، کورونا وائرس سے نمٹنے کی تیاریوں میں کیا گیا۔ ہم اب مستقبل کے لیے تیار ہیں اور اس وقت ملک میں ایک لاکھ 38 ہزار 653 آئیسولیشن بیڈ اور كووڈ کیئر سینٹرز میں ساڑھے چھ لاکھ بیڈ ہیں جن کا استعمال کسی بھی صورت حال سے نمٹنے میں کیا جا سکتا ہے۔

کورونا کے 60 فیصد سے زائد معاملے کے پانچ شہر ممبئی، دہلی، چنئی، احمد آباد اور تھانے میں ہیں اور 70 فیصد سے زائد کیسز 10 شہروں پونے، اندور، کولکتہ، حیدرآباد، اورنگ آباد، ممبئی، دہلی، چنئی، احمد آباد اور تھانے تک محدود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 'لاک ڈاؤن کے سبب لوگوں کا ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا کافی حدتک محدود ہوگیا تھا اور اس کی وجہ سے کورونا وائرس کے سنگین کیسز میں لوگوں کی موت کے اعداد و شمار بھی بہت محدود علاقوں تک دیکھنے کو ملے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے 80 فیصد سے زائد اموات پانچ ریاستوں مہاراشٹر، گجرات، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال اور دہلی میں ہوئی ہیں اور 60 فیصد اموات ممبئی، احمد آباد، پونے، دہلی اور کولکتہ میں درج کی گئی ہیں۔


ڈاکٹر پال نے بتایا کہ اس وقت ملک میں پانچ سے چھ کمپنیاں ویکسین بنانے کے کام میں مصروف ہیں اور بھارتی طبی تحقیق کونسل نے ملک کے 60 سے 70 اضلاع میں سيرولاجي کی بنیاد پر کورونا انفیکشن کے سروے کا کام شروع کر دیا ہے۔

یہ سوال پوچھے جانے پر کہ اس سے پہلے یہ کہا گیا تھا کہ ملک میں 15 مئی کے بعد کورونا کے معاملات میں کمی آ جائے گی، اس کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر پال نے کہا کہ 'انہوں نے کوئی پختہ دعوی نہیں کیا تھا اور وہ بات صرف اس وقت کے اعداد و شمار کی بنیاد پر کہی تھی لیکن یہ کبھی نہیں کہا کہ معاملے صفر ہو جائیں گے لیکن اب ہمیں اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور ان کی بنیاد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'کورونا کے سلسلے میں ہم نے ابھی تک بہت کچھ حاصل کیا ہے لیکن ہم نے اب تک جو کوشش اور احتیاط برتی ہیں اسے آگے بھی برقرار رکھنا ہے نہیں تو اس کے غلط نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں اور سماجی فاصلہ، صفائی کی عادت کو اختیار کرنا ہوگا کیونکہ یہ وائرس اب بھی لوگوں میں موجود ہے۔
انہوں لاک ڈاؤن کے موجودہ مراحل میں لوگوں کو چھوٹ دیئے جانے اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی ہونے سے متعلق سوال پر کہا کہ 'ہمیشہ تو ملک کو اس پوزیشن میں نہیں رکھا جا سکتا ہے اور دیگر سرگرمیاں بھی ضروری ہیں لیکن اب ہمیں اپنی عادت میں تبدیلی کرتے ہوئے اس وائرس کو شکست دینی ہوگی اور اگر کوئی بھی غلطی ہوئی تو کورونا کے معاملوں میں اضافہ سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔

نیتی آیوگ میں صحت کے رکن اور کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے 11 اعلی اختیاری گروپوں میں سے پہلے گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر وی کے پال نے جمعہ کو یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'مرکزی حکومت نے وقت رہتے لاک ڈاؤن کا فیصلہ اگر نہ کیا ہوتا تو آج بڑی تعداد میں اس وائرس سے لوگوں کی موت ہو گئی ہوتی۔ لاک ڈاؤن کے سبب انفیکشن کے پھیلاؤ اور اموات میں بھی کمی آئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'تین اپریل کو ملک میں کورونا وائرس کے نئے معاملوں کی شرح 22.6 فیصد تھی اور 15 مئی کو یہ گھٹ کر 5.5 فیصد رہ گئی تھی۔ اس کے علاوہ 28 مارچ کو شرح اموات 71.4فیصد تھی جو 15 مئی کو گھٹ کر 5.5 فیصد پر آ گئی تھی۔

ڈاکٹر پال نے کہا کہ 'اگر لاک ڈاؤن نہ ہوتا تو آج ملک میں کروڑوں لوگوں میں انفیکشن پھیل گیا ہوتا اور اموات کا اعداد وشمار بھی ناقابل تصور ہوتا، مگر لاک ڈاؤن نے کورونا وائرس انفیکشن کو ایک ہی جگہ پر محدود کر دیا اور اس دوران ہمیں جو وقت ملا اس کا استعمال ملک میں طبی ڈھانچے کو بہتر بنانے، کورونا وائرس سے نمٹنے کی تیاریوں میں کیا گیا۔ ہم اب مستقبل کے لیے تیار ہیں اور اس وقت ملک میں ایک لاکھ 38 ہزار 653 آئیسولیشن بیڈ اور كووڈ کیئر سینٹرز میں ساڑھے چھ لاکھ بیڈ ہیں جن کا استعمال کسی بھی صورت حال سے نمٹنے میں کیا جا سکتا ہے۔

کورونا کے 60 فیصد سے زائد معاملے کے پانچ شہر ممبئی، دہلی، چنئی، احمد آباد اور تھانے میں ہیں اور 70 فیصد سے زائد کیسز 10 شہروں پونے، اندور، کولکتہ، حیدرآباد، اورنگ آباد، ممبئی، دہلی، چنئی، احمد آباد اور تھانے تک محدود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 'لاک ڈاؤن کے سبب لوگوں کا ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا کافی حدتک محدود ہوگیا تھا اور اس کی وجہ سے کورونا وائرس کے سنگین کیسز میں لوگوں کی موت کے اعداد و شمار بھی بہت محدود علاقوں تک دیکھنے کو ملے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے 80 فیصد سے زائد اموات پانچ ریاستوں مہاراشٹر، گجرات، مدھیہ پردیش، مغربی بنگال اور دہلی میں ہوئی ہیں اور 60 فیصد اموات ممبئی، احمد آباد، پونے، دہلی اور کولکتہ میں درج کی گئی ہیں۔


ڈاکٹر پال نے بتایا کہ اس وقت ملک میں پانچ سے چھ کمپنیاں ویکسین بنانے کے کام میں مصروف ہیں اور بھارتی طبی تحقیق کونسل نے ملک کے 60 سے 70 اضلاع میں سيرولاجي کی بنیاد پر کورونا انفیکشن کے سروے کا کام شروع کر دیا ہے۔

یہ سوال پوچھے جانے پر کہ اس سے پہلے یہ کہا گیا تھا کہ ملک میں 15 مئی کے بعد کورونا کے معاملات میں کمی آ جائے گی، اس کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر پال نے کہا کہ 'انہوں نے کوئی پختہ دعوی نہیں کیا تھا اور وہ بات صرف اس وقت کے اعداد و شمار کی بنیاد پر کہی تھی لیکن یہ کبھی نہیں کہا کہ معاملے صفر ہو جائیں گے لیکن اب ہمیں اس بات کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا کہ کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور ان کی بنیاد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'کورونا کے سلسلے میں ہم نے ابھی تک بہت کچھ حاصل کیا ہے لیکن ہم نے اب تک جو کوشش اور احتیاط برتی ہیں اسے آگے بھی برقرار رکھنا ہے نہیں تو اس کے غلط نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں اور سماجی فاصلہ، صفائی کی عادت کو اختیار کرنا ہوگا کیونکہ یہ وائرس اب بھی لوگوں میں موجود ہے۔
انہوں لاک ڈاؤن کے موجودہ مراحل میں لوگوں کو چھوٹ دیئے جانے اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی ہونے سے متعلق سوال پر کہا کہ 'ہمیشہ تو ملک کو اس پوزیشن میں نہیں رکھا جا سکتا ہے اور دیگر سرگرمیاں بھی ضروری ہیں لیکن اب ہمیں اپنی عادت میں تبدیلی کرتے ہوئے اس وائرس کو شکست دینی ہوگی اور اگر کوئی بھی غلطی ہوئی تو کورونا کے معاملوں میں اضافہ سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.