ETV Bharat / state

دہلی: بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کوڑے کے پہاڑ سے مقامی لوگ کیوں ہیں خوفزدہ؟ - روزانہ کا کچرا چند گھنٹوں میں صاف

دارالحکومت دہلی میں بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کوڑے کے پہاڑ سے مقامی لوگ کیوں خوفزدہ ہورہے ہیں جانیے۔

دہلی: بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کوڑے کے پہاڑ سے مقامی لوگ کیوں ہیں خوفزدہ؟
دہلی: بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کوڑے کے پہاڑ سے مقامی لوگ کیوں ہیں خوفزدہ؟
author img

By

Published : Aug 24, 2021, 4:46 PM IST

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں لوگوں کے گھروں سے پیدا ہونے والا روزانہ کا کچرا چند گھنٹوں میں صاف کردیا جاتا ہے، لیکن دہلی کی صورتحال اس کے برعکس ہے۔ حالت یہ ہے کہ کئی دہائیوں پہلے بنائی گئی لینڈ فل سائٹ اپنی گنجائش سے زیادہ کچرا اپنے اندر بھری ہوئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہر روز لینڈ فل سائٹ پر حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کوڑا جمع کرنا، جو گزشتہ 50 برسوں سے دہلی کی تین بڑی لینڈ فل سائٹوں میں سے ایک ہے، نہ صرف بڑھتی ہوئی آلودگی بلکہ آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے۔

دہلی: بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کوڑے کے پہاڑ سے مقامی لوگ کیوں ہیں خوفزدہ؟

وہیں پیر کے روز اس سائٹ کے ایک حصے کا کچرا اچانک گر گیا۔ تاہم آئی آئی ٹی کے ماہرین اس مسئلے کا حل تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ جلد ہی تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ بھی ایم سی ڈی کو پیش کی جائے گی۔

کچرے سے گیس پیدا کرنے کے امکانات بھی تلاش کیے جارہے ہیں، لیکن وہاں صرف ملبہ اور پلاسٹک کو الگ کرنے کا کام شروع ہوا ہے۔ ابھی تک، بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کچرے کے ذخیرہ کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے میں کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔ بڑھتی ہوئی آلودگی سے زمینی پانی متاثر ہونے کی وجہ سے، ایم سی ڈی نے اپنے ریسرچ کی ذمہ داری آئی آئی ٹی دہلی کو سونپی ہے۔

ڈی پی آر میں نہ صرف متبادل انتظامات بلکہ اس کی تیاری کے اخراجات کے علاوہ گیس یا کمپوسٹ سے آمدنی سمیت تمام پہلوؤں کا مطالعہ کیا جارہا ہے۔

اس رپورٹ کی بنیاد پر بھلسوا لینڈ فل سائٹ کے مسئلے کو دور کیا جائے گا، تاکہ دہلی کے لوگ جو برسوں سے مشکلات کا شکار ہیں انہیں راحت مل سکے۔

بتادیں کہ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں روزانہ تقریباً 4000 میٹرک ٹن کچرا جمع کیا جاتا ہے، جو بھلسوا، نریلا اور بوانا میں پھینکا جاتا ہے۔

لینڈ فل سائٹ میں پیدا ہونے والی میتھین گیس کو کیسے کارآمد بنایا جا سکتا ہے اس کے امکانات تلاش کیے جا رہے ہیں۔ گیس، کھاد سمیت دیگر مصنوعات کے استعمال کے بارے میں امکانات تلاش کیے جارہے ہیں۔

ڈی پی آر کے حوالے کرنے کے بعد اس حوالے سے ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 2 مئی کو آدھی رات میں بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کچرے میں لگی آگ پر قابو پانے میں ایک دن لگ گیا تھا۔ اس وقت دہلی میں روزانہ تقریباً 10 ہزار میٹرک ٹن کچرا جمع کیا جاتا ہے اور آنے والے وقت میں یہ بڑھ کر 20 ہزار میٹرک ٹن تک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ بھلسوا لینڈ فل سائٹ 19.2 ہیکٹر اور غازی پور لینڈ فل سائٹ 28 ہیکٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مرکز نظام الدین کی چابیاں مولانا سعد کے اہل خانہ کو سوپنے کا حکم

وہیں لوگوں کا کہنا ہے کہ کالونی اور مارکیٹ میں مختلف جگہوں پر مناسب تعداد میں ڈسٹ بین کا اہتمام کیا جائے۔ کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔

وہیں لینڈ فل سائٹ کے قریب ری سائیکلنگ پلانٹ کے لیے جگہ کی عدم دستیابی کی صورت میں، ایم ایس سی ڈی کو شہر کے مضافات میں واقع اپنی زمین پر پلانٹ لگانے کے بارے میں فیصلہ کرنا چاہیے۔

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں لوگوں کے گھروں سے پیدا ہونے والا روزانہ کا کچرا چند گھنٹوں میں صاف کردیا جاتا ہے، لیکن دہلی کی صورتحال اس کے برعکس ہے۔ حالت یہ ہے کہ کئی دہائیوں پہلے بنائی گئی لینڈ فل سائٹ اپنی گنجائش سے زیادہ کچرا اپنے اندر بھری ہوئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہر روز لینڈ فل سائٹ پر حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کوڑا جمع کرنا، جو گزشتہ 50 برسوں سے دہلی کی تین بڑی لینڈ فل سائٹوں میں سے ایک ہے، نہ صرف بڑھتی ہوئی آلودگی بلکہ آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے۔

دہلی: بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کوڑے کے پہاڑ سے مقامی لوگ کیوں ہیں خوفزدہ؟

وہیں پیر کے روز اس سائٹ کے ایک حصے کا کچرا اچانک گر گیا۔ تاہم آئی آئی ٹی کے ماہرین اس مسئلے کا حل تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ جلد ہی تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ بھی ایم سی ڈی کو پیش کی جائے گی۔

کچرے سے گیس پیدا کرنے کے امکانات بھی تلاش کیے جارہے ہیں، لیکن وہاں صرف ملبہ اور پلاسٹک کو الگ کرنے کا کام شروع ہوا ہے۔ ابھی تک، بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کچرے کے ذخیرہ کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے میں کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔ بڑھتی ہوئی آلودگی سے زمینی پانی متاثر ہونے کی وجہ سے، ایم سی ڈی نے اپنے ریسرچ کی ذمہ داری آئی آئی ٹی دہلی کو سونپی ہے۔

ڈی پی آر میں نہ صرف متبادل انتظامات بلکہ اس کی تیاری کے اخراجات کے علاوہ گیس یا کمپوسٹ سے آمدنی سمیت تمام پہلوؤں کا مطالعہ کیا جارہا ہے۔

اس رپورٹ کی بنیاد پر بھلسوا لینڈ فل سائٹ کے مسئلے کو دور کیا جائے گا، تاکہ دہلی کے لوگ جو برسوں سے مشکلات کا شکار ہیں انہیں راحت مل سکے۔

بتادیں کہ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں روزانہ تقریباً 4000 میٹرک ٹن کچرا جمع کیا جاتا ہے، جو بھلسوا، نریلا اور بوانا میں پھینکا جاتا ہے۔

لینڈ فل سائٹ میں پیدا ہونے والی میتھین گیس کو کیسے کارآمد بنایا جا سکتا ہے اس کے امکانات تلاش کیے جا رہے ہیں۔ گیس، کھاد سمیت دیگر مصنوعات کے استعمال کے بارے میں امکانات تلاش کیے جارہے ہیں۔

ڈی پی آر کے حوالے کرنے کے بعد اس حوالے سے ٹینڈر جاری کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 2 مئی کو آدھی رات میں بھلسوا لینڈ فل سائٹ پر کچرے میں لگی آگ پر قابو پانے میں ایک دن لگ گیا تھا۔ اس وقت دہلی میں روزانہ تقریباً 10 ہزار میٹرک ٹن کچرا جمع کیا جاتا ہے اور آنے والے وقت میں یہ بڑھ کر 20 ہزار میٹرک ٹن تک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ بھلسوا لینڈ فل سائٹ 19.2 ہیکٹر اور غازی پور لینڈ فل سائٹ 28 ہیکٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مرکز نظام الدین کی چابیاں مولانا سعد کے اہل خانہ کو سوپنے کا حکم

وہیں لوگوں کا کہنا ہے کہ کالونی اور مارکیٹ میں مختلف جگہوں پر مناسب تعداد میں ڈسٹ بین کا اہتمام کیا جائے۔ کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔

وہیں لینڈ فل سائٹ کے قریب ری سائیکلنگ پلانٹ کے لیے جگہ کی عدم دستیابی کی صورت میں، ایم ایس سی ڈی کو شہر کے مضافات میں واقع اپنی زمین پر پلانٹ لگانے کے بارے میں فیصلہ کرنا چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.