گرمی کی شدت میں اضافہ کے ساتھ ہی مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی بھی متاثر ہو گئی ہے۔ پانی کی قلت اور شدید کمی کے باعث علاقہ کے مکینوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
قطار میں گھنٹوں کھڑے رہنے کے بعد پانی میسر ہو رہا ہے۔ کورونا سے بے خوف و خطر لوگ پانی کے ٹینکر کے انتظار میں قطاروں میں کھڑے ہیں۔
یہ نظارہ دہلی کے جہانگیر پوری کے ای بلاک 1600 والی گلی کا ہے۔ یہاں گزشتہ ایک ماہ سے پانی کی سپلائی متاثر ہے۔ تقسیم کے مؤثر نظام نہ ہونے سے لوگوں کو گھنٹوں پانی کے ٹینکر کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
کورونا کے دور میں پانی کی قلت سنگین مسئلہ کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ ٹینکر پہنچتے ہی پانی لینے کے لئے لوگوں کی بھیڑ امڈ پڑتی ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے دھکہ مکی کرتے ہوئے پانی کی ٹینکر تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایسے میں کورونا کے پروٹوکول سب دھرے رہ جاتے ہیں۔ ظاہر ہے ایسی صورت میں کورونا کو بڑھنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ یہاں کے لوگ کورونا سے بے پروا پانی کے لئے قطاروں میں کھڑے ہیں جو بقائے حیات کے لئے ضروری بنیادی عناصر میں سے ایک ہے۔ ان کی مجبوریاں اور مسائل اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ یہ کورونا تو جھیل جائیں گے لیکن پانی کے بغیر زندگی ناممکن ہے۔
مزید پڑھیں:
مرکزی حکومت کی لاپرواہی، کروڑوں شہریوں کی جان کو خطرہ
ذمہ داران لاک ڈاؤن اور بندی کا نفاذ کر کے ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار نہیں کر سکتے۔ علاقہ کی رکن پارلیمنٹ، اسمبلی اور کونسلر کوئی سسنے کو راضی نہیں۔ یہ لوگ گھروں سے نکلنے میں ڈرتے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے سفر تو عام آدمی ہی کر رہا ہے،چاہے وہ کورونا کی شکل میں ہو یا پھر پانی کی قلت یا آکسیجن؟