دارالحکومت دہلی کی تیس ہزاری عدالت میں پیر کے روز وکلاء نے ایک انسانی زنجیر بنا کر کسان تحریک کی حمایت کی۔ اس دوران آل انڈیا لائرز یونین اور وکلاء لائرز فار ڈیموکریسی کے بینر تلے ان وکلاء نے کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
وکلاء کا کہنا تھا کہ حکومت کسانوں کے مطالبات کو جلد قبول کریں۔ وکلا نے تیس ہزاری کورٹ کے گیٹ نمبر ایک پر ایک انسانی زنجیر بنایا جس کے ہاتھوں میں پوسٹر اور بینر تھے۔
آل انڈیا لائرز یونین کے دہلی کے ریاستی سکریٹری سنیل کمار نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین نہ صرف کسانوں کے خلاف ہیں بلکہ وکلاء کے خلاف بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کارپوریٹ کے حق میں کام کر رہی ہے۔ اس قانون کو لانے سے پہلے نہ تو کسان تنظیموں کے ساتھ کوئی بحث ہوئی تھی اور نہ ہی اس پر پارلیمنٹ میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اپنی فصلوں کی 'منیمم سپورٹ پرائز' ملنی چاہئے۔ کسانوں کی جدوجہد جائز ہے اور حکومت کو جھکنا ہو گا۔
وکلاء کے انسانی زنجیر کے وقت پولیس فورس بھی تیس ہزاری کورٹ کے گیٹ نمبر ون کے پاس تعینات موجود تھی۔
وکلا کے ہاتھوں میں بینرز اور پوسٹر تھے لیکن وہ لوگ نعرے نہیں لگاے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا احتجاج پرامن ہے۔