ٹیکساس یونیورسٹی کے پروفیسر اروند سنگھل نے ٹرانس میڈیا کی طاقت کے بارے میں کہا کہ 'گزشتہ چند برسوں میں مختلف اسٹیج پر کہانی کہنے کے شعبہ میں تبدیلی آئی ہے۔ لوگ محض ایک کلک سے اطلاعات حاصل کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا نے معاشرے کو کافی متاثر کیا ہے'۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر وشوجیت داس نے کہا کہ 'ٹویٹر پر صرف ٹوئٹ کرنا صحافت نہیں ہے۔ یہ خبر تو ہے لیکن صحافت نہیں ہے ہمیں اپنی تاریخ سے کچھ سیکھنا چاہیے'۔
سی این این نیٹ ورک 18 کے مینیجنگ ایڈیٹر بھوپندر چوبے نے کہا کہ 'آج موبائل میڈیا کا دور ہے۔ آج نیوز چینلز پر چلنے والی خبروں میں وائرل ویڈیو، سوشیل میڈیا سے حاصل کی جارہی ہیں۔ لیکن کسی بھی معلومات کو پبلک ڈومین پر پوسٹ کرنے سے قبل اس کی سچائی کی جانچ پڑتال کر کے اپنی ذمہ داری پر پوسٹ کریں'۔
لوک سبھا ٹی وی کے سی ای او آشیش جوشی نے بتایا کہ 'آزادی سے قبل صحافت کا کچھ مقصد اور ہدف تھا لیکن آج یہ کاروبار بن گیا ہے، ٹی وی اور اخبار کے مقابلے سوشل میڈیا سے خبریں پہلے پہنچ جاتی ہیں'۔
نارتھمپٹن یونیورسٹی کے پرو فیسر کیٹ ولیمس نے کہا کہ 'سوشل میڈیا کے آنے کے بعد آج ہر فرد صحافی بن گیا ہے لیکن سوشل میڈیا پر بنا سچائی جانے کچھ بھی نشر نہیں ہونا چاہیے'۔
اس بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ٹیکساس یونیورسٹی کے سوشل جسٹس انشیی ایٹیو کے ڈائریکٹر پروفیسر ارویند سنگھل، جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے میڈیا اینڈ گورننس کے سینٹر فار کلچر کے بانی ڈائریکٹر پروفیسر وشوجیت داس، سی این این نیٹ ورک 18 کی مینیجنگ ایڈیٹر بھوپیندر چوبے، نارتھمپٹن یونیورسٹی کے فیکلٹی آف آرٹ، سائنس اور ٹیک کونٹولازی کی ڈپٹی ڈین پروفیسر کیٹ ولیمس، ایسوسی ایشن آف انڈین یونیورسٹی کی جوائنٹ سیکرٹری ڈائریکٹر سلوک کمار مشرا، ایمیٹی اسکول اینڈ فلم اور ڈرامہ کی چیئرپرسن پوجا چوہان، مہتاب چوپان اور ایمیٹی یونیورسٹی کی وائس چانسلر بلوندر شکلا نے شمع روشن کر کے کیا۔