ایران اور بھارت کے درمیان دور قدیم سے دوستانہ تعلقات استوار ہیں اسی لیے ہند و ایران کے ادب میں ایک دوسرے کی تہذیبی و ثقافتی جھلک واضح طور پر نمایاں ہوتی ہے۔اسی سے متعلق فارسی کے مشہور شاعر حکیم نظامی جنہیں حضرت امیر خسرو کے استاد کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ ان کی شاعری کو مغل بادشاہ اکبر کے حکم کے بعد لکھوایا گیا تھا جس کی ایک کاپی برٹش لائبریری میں موجود ہے۔'Launch of Hakim Nizami's 'Khamsa Nizami
اس کتاب کو ایران کلچر ہاؤس کے نور مائکرو فلمز سینٹر کے ذریعے دہلی میں شائع کیا گیا۔ بھارت اور ایران کے مابین قدیم تمدنی و ثقافتی روابط کو آشکار کرنے کے مقصد سے منعقد کی گئی نمائش میں ایران کے حکیم نظامی کے نہایت قدیم اور نفیس کتاب کے قلمی نسخہ 'خمسہ نظامی' کا رسم اجراء عمل میں آیا۔
حکیم نظامی کی کتاب کو دوبارہ سے خواجہ پیری کی سربراہی میں نور مائیکروفلم سینٹر نے زندہ کیا ہے۔ یہ قلمی نسخہ بادشاہ اکبر کی براہ راست نگرانی میں تیار کی گئی حکیم نظامی کی یادگار نوشت ہے۔ وہیں نمائش میں پیش کی گئی ثقافت اور کیلیگرافی ان کاوشوں کا نتیجہ ہے جو بھارت اور ایران کے ہندو اور مسلمان کاتبوں کے فن کا مظاہرہ اور بہترین ادبی اور ثقافتی شاہکار ہے۔
حکومت ہند میں امور خارجہ کے سیکرٹری (مشرق وسطی) ڈاکٹر سورو کمار کی اہلیہ نے اردو اور فارسی زبان کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فارسی اور اردو سرکاری زبان نہیں ہے یہ دونوں ثقافتی زبانیں ہیں لہذا ان زبانوں کو فروغ دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا جب ہم نے فارسی زبان سیکھی تو ہمارے لیے ایران میں بہت سے بند دروازے کھل گیے۔