انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر)کی جانب سے کرائے گئے 'سیروسروے' میں یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے۔
آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بھارگو نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ سیرو سروے ملک میں مئی میں کرایا گیا تھا۔اس میں ملک کے کورونا کے زیادہ انفکشن والے 83اضلاع میں 26400 لوگوں کا خون ٹیسٹ کر کے ان میں امیونوگلوبین جی اینٹی باڈی کی جانچ کی گئی تھی۔اس میں الیسا ٹیسٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس میں خون کی جانچ کر کے ان میں بننے والے اس اینٹی باڈی کا پتہ لگا کر یہ جانکاری ملتی ہے کہ ان لوگوں میں پہلے اس کا انفکشن ہوا ہے یا نہیں۔اگر اینٹی باڈی ٹیسٹ پازیٹیو آتا ہے تو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ان میں پہلے انفکشن ہوچکا ہے۔
اس میں دو طرح کی جانچ کی گئی تھی اور پہلے عام لوگوں کی جانچ کی گئی تھی جہاں کورونا کا قہرزیادہ نہیں تھا اور دوسری جانچ ان ہاٹسپاٹ علاقوں اور کنٹینمنٹ زون میں کی گئی تھی جہاں کورونا کا اثر زیادہ تھا۔
اس جانچ سے یہ معلام ہوا ہے کہ 0.73 فیصد لوگوں میں پہلے ہوئے انفکشن کا پتہ چلتا ہے اور یہ سب لاک ڈاؤن اور کنٹینمنٹ کوششوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ملک کی بیشتر آبادی ابھی بھی کورونا انفکشن کے تئیں حساس ہے اور انفکشن کا خطرہ دیہی علاقوں میں کم ہے اور یہ شہری علاقوں میں1.09 گنا اور شہری سلم علاقوں میں دیہی علاقوں کے مقابلے میں 1.89 گنا زیادہ ہے۔کنٹینمنٹ زون میں زیادہ انفکشن پایا گیا ہے اور اس میں بھی کافی تغیرات دیکھے گئے ہیں۔