وید بھوشن نے بتایا کہ گزشتہ روز دہلی پولیس اسپیشل سیل کے ذریعہ گرفتار مشتبہ شدت پسند محمد مستقیم عرف یوسف بھی 'لون وولف' حملے کے لئے آیا تھا۔
شدت پسندوں کے خلاف پولیس جس طرح سے کاروائی کرتی ہے اس کے حوالے سے شدت پسندوں کے بھی حملے کے طریقے بدل رہے ہیں۔ اس سے قبل شدت پسندی کی کارروائیاں گروپ تشکیل دے کر کی گئیں پھر 'لون وولف' کے حملے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے اور اس کے لئے خصوصی تربیت دے کر ایسے شدت پسند تیار کیے جارہے ہیں جو تنہا ہی حملہ کرنے کی سازش کو انجام دے سکتا ہے۔ ایسا کرنے سے ان کے پکڑے جانے کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کچھ سال پہلے تک ملک میں ہونے والے حملوں میں شدت پسند، گروہ بنا کر کام کرتے تھے، ریکی کرنے سے لے کر بم کی تیاری اوراسے کہیں کسی جگہ نصب کرنے تک یہ کام مختلف شدت پسندوں نے کیا تھا۔ خاص طور پر انڈین مجاہدین کے ارکان نے بھارت کے مختلف حصوں میں ایسے بہت سے حملے کیے اور لوگوں کو ہلاک کیا۔ ایسے معاملات کی تفتیش کے دوران مختلف تفتیشی ایجنسیوں کو بھی اشارے مل گئے اور انڈین مجاہدین کے مختلف سلیپر سیل بے نقاب ہوگئے۔ اس کے بعد شدت پسندوں کو ایک نئے رجحان کے تحت تیار کیا جارہا ہے جو 'لون وولف' حملہ کرتا ہے۔
- لون وولف حملہ کیسے کیا جاتا ہے؟
دہلی پولیس کے سابقاے سی پی وید بھوشن نے بتایا کہ پورے ملک میں 'لون وولف' کے حملے کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ خاص طور پر 'داعش' اپنا نام بڑھانے کے لیے 'لون وولف' کے حملوں کا سہارا لے رہی ہے اس کے تحت پورے حملے کی ذمہ داری صرف ایک شخص کو دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بم بنانے سے لے کر ریکی کرنے اور حملے کرنے تک تمام کام ایک ہی شخص کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ اس کے لیے اسے سخت تربیت دی جاتی ہے۔
وید بھوشن نے بتایا کہ گزشتہ روز دہلی پولیس اسپیشل سیل کے ذریعہ گرفتار مشتبہ شدت پسند محمد مستقیم عرف یوسف بھی 'لون وولف' حملے کے لئے آیا تھا۔ اس نے خود اپنے گھر میں آئی ای ڈی تیار کیا اور اسے پریشر کوکر میں رکھ کر دہلی کے بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں دھماکے کرنے آیا۔ اس نے خودکش حملے کے لیے ایک 'سوسائیڈ بیلٹ' بھی تیار کیا تھا۔
ریٹائرڈ اے سی پی وید بھوشن نے کہا کہ عام طور پر جب گروپ میں کوئی جرم سرزد ہوتا ہے تو اس میں غلطی کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ ایسی صورتحال میں مجرم کے پکڑے جانے کا خطرہ ہے۔ اس کی وجہ سے یہ دیکھا جاتا ہے کہ آخری کچھ وقتوں میں شدت پسند تنظیمیں 'لون وولف' حملے کے لیے شدت پسندوں کو تیار کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ایسا کرنے سے اس کے پکڑے جانے کا خطرہ کم ہوتا ہے یہاں تک کہ اگر وہ پکڑا جاتا ہے تو اس کے ذریعے پورے نیٹ ورک کا سراغ لگانا آسان نہیں ہوتا ہے۔ شدت پسند تنظیم داعش 'لون ولف' حملے کو سب سے زیادہ فروغ دے رہی ہے۔