عام آدمی پارٹی نے اروند کیجریوال کی قیادت میں لگاتار تیسری مرتبہ دہلی اسمبلی پر قبضہ کیا ہے حالاںکہ گزشتہ الیکشن کی بہ نسبت اس انتخاب میں عام آدمی پارٹی کے ارکان اسمبلی کی تعداد میں کمی ضرور ہوئی ہے لیکن وہ اقتدار سے دور نہیں ہوئی ہے۔
سنہ 2015 میں ہونے والے انتخابات میں عام آدمی پارٹی کو 67 نشستوں پر کامیابی ملی تھی جبکہ بی جے پی کو محض 3 سیٹ پر اکتفا کرنا پڑا تھا جبکہ لگاتار 15 برسوں تک دہلی میں اقتدار میں رہنے والی کانگریس پارٹی کا ایک بھی امیدوار کامیاب نہیں ہوا تھا۔
حالاںکہ رواں انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے اقتدار تو بچا لیا ہے لیکن اس کے ارکان اسمبلی کی تعداد میں کمی ہوئی ہے اور 62 امیدوار کامیاب ہو سکے جبکہ بی جے پی کے ارکان اسمبلی کی تعداد 3 سے بڑھ کر 8 ہوگئی ہے۔
اس مرتبہ کئی اہم امیدواروں نے اپنی نشست بچالی جبکہ متعدد کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
دہلی اسمبلی انتخابت میں جن اہم اور بڑے امیدوراوں نے کامیابی حاصل کی ہے ان کی فہرست درج ذیل ہے۔
- دہلی کے وزیراعلی اور عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال کو نئی دہلی حلقہ اسمبلی سے کامیابی ملی، کیجریوال کو مجموعی طور پر 46 ہزار 758 ووٹ ملے جبکہ ان کے مخالف بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار سنیل کمار یادو کو 24 ہزار 876 ووٹ ملے اس کے علاوہ کانگریس کے امیدوار کو محض 3220 ووٹ ملے۔
- دہلی کے نائب وزیراعلی منیش سسودیا نے پرتاپ گنج سے کامیابی کا پرچم لہرایا، انہیں 70 ہزار 136 ووٹ ملے جبکہ ان کے مدمقابل بھارتیہ جنتا پارٹی کے رویندر سنگھ نیگی کو 66 ہزار 956 ووٹ ملے۔
- عام آدمی پارٹی کی سرکردہ رہنما آتشی مرلینا نے بھی کامیابی حاصل کی، آتشی کو 55 ہزار 897 ووٹیں ملے جبکہ بی جے پی امیدوار دھرم بیر سنگھ کو 44 ہزار 504 ووٹ حاصل ہوئے۔
- عآپ کے سینیئر رہنما امانت اللہ خان ایک مرتبہ پھر سے اسمبلی میں نظر آئیں گے، انہوں نے اوکھلا حلقہ اسمبلی سے کامیابی حاصل کی، امانت اللہ خان کو ایک لاکھ 25 ہزار 668 ووٹ ملے جبکہ ان کے مخالف بی جے پی کے امیدوار برہم سنگھ کو 53 ہزار 200 ووٹ ملے۔
- عام آدمی پارٹی کے عمران حسین نے بلی ماران سے قسمت آزمائی تھی جس میں انہیں شاندار کامیابی حاصل ہوئی انہوں نے بی جے پی کی امیدوار لتا کو 36 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔
- عمران حسین کو 65 ہزار 644 ووٹ ملے جبکہ بی جے پی کی امیدوار لتا کو 29 ہزار 472 ووٹ ملے اس کے علاوہ کانگریس کے امیدوار ہارون یوسف تیسرے نمبر پر رہے جنہیں محض 4797 ووٹ ملے۔
- مٹیا محل حلقہ اسمبلی سے عام آدمی پارٹی کے امیدوار شعیب اقبال نے بھی شاندار کامیابی حاصل کی، انہیں 67 ہزار 282 ووٹ ملے جبکہ دوسرے نمبر پر رہنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار رویندر گپتا کو 17 ہزار 24 ووٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔
- مالویہ نگر حلقہ اسمبلی سے عام آدمی پارٹی کے امیدورا سومناتھ بھارتی نے بھی کامیابی کا پرچم لہرایا اور تقریباً 18 ہزار ووٹوں سے کامیابی درج کی، سومناتھ بھارتی کو 52 ہزار 43 ووٹیں ملی جبکہ بی جے کے امیدوار شیلیندر سنگھ کو 33 ہزار 899 ووٹ حاصل ہوئے۔
- عام آدمی پارٹی کے راگھو چڈھا نے راجیندر نگر سے کامیابی حاصل کی، انہیں 59 ہزار 135 ووٹیں ملی جبکہ بی جے پی کے امیدوار سردار آر پی سنگھ کو 39 ہزار 77 ووٹیں ملیں۔
- براری حلقہ اسمبلی سے عآپ کے امیدوار سنجیو جھا نے بھی بی جے پی کے امیدوار کو شکست دے کر جیت پرچم بلند کیا، سنجیو جھا کو ایک لاکھ 38 ہزار 417 ووٹیں ملیں جبکہ ان کے مدمقابل جنتا دل یونئیٹیڈ کے امیدوار کو 50 ہزار 593 ووٹ ملے اس کے علاوہ شیوسینا کے امیدوار کو 17 ہزار 875 ووٹیں ملیں۔
- عام آدمی پارٹی کے گوپال رائے کو بابر پور کی عوام نے اسمبلی پہنچایا انہوں نے 84 ہزار 776 ووٹ حاصل کئے جبکہ بھارتہ جنتا پارٹی کے امیدوار نریش گور کو 51 ہزار 714 ووٹ ملے۔
- مصطفیٰ آباد سے عام آدمی پارٹی کے امیدوار حاجی یونس نے بھی کامیابی حاصل کی، حاجی یونس کو 98 ہزار 850 ووٹیں ملیں جبکہ ان کے مخالف بی جے پی کے امیدوار 78 ہزار 146 ووٹ حاصل ہوئی۔
دہلی اسمبلی میں ناکامی کا منہ دیکھنے والے اہم اور بڑے امیدواروں کی فہرست درج ذیل ہے۔
- شکست کا سامنا کرنے والوں میں سب سے اہم اور بڑا چہرہ الکا لامبا ہیں جنہوں نے کانگریس پارٹی کے ٹکٹ پر چاندنی چوک سے قسمت آزمائی کی تھی لیکن انہیں ناکامی ہاتھ آئی، انہیں محض 3881 ووٹ ہی ملے جنکہ اس حلقہ اسمبلی سے جیتنے والے عام آدمی پارٹی کے امیدوار پرلہاد سنگھ کو 50 ہزار 891 ووٹ ملے۔
- اس کے علاوہ شکست کا سامنا کرنے والوں میں کانگریس کے ہارون یوسف(بلی ماران)، اروند سنگھ لولی(گاندھی نگر)، راجیش للوتھیا(منگول پوری) کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کپل مشرا(ماڈل ٹاؤن) اور تجندر پال سنگھ بگگا(ہری نگر) وغیرہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کو 67 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی جبکہ بی جے پی کو محض 3 ہی سیٹیں ملی تھی جبکہ اس مرتبہ عام آدمی پارٹی کو 62 سیٹیں ملیں جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو 5 نشستوں کا فائدہ ہوا ہے۔