ریاست اترپردیش کے شہر کانپور میں واقع ایک شیلٹر ہوم میں 57 لڑکیوں کے کورونا سے متاثر ہونے کا معاملہ آج سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے، جس میں عرضی گزاروں نے ان متاثرین لڑکیوں کو مناسب طبی سہولت مہیا کرانے کی درخواست کی ہے۔
تمل ناڈو کے یتیم خانے میں بچوں کے ساتھ استحصال پر از خود نوٹس لیتے ہوئے معاملے میں وکیل اپرنا بھٹ نے یہ عرضی دائر کی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے ایسے معاملوں میں انہیں عرضی دائر کرنے یا کسی طرح کی صلاح دینے کی اجازت دی ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ کانپور کے شیلٹر ہوم میں دو لڑکیوں کے حاملہ پائے جانے پر کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے اترپردیش حکومت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعے کے انکشاف سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے ادارے میں تحقیقات کے نام پر ہر چیز کو دبا دیا جاتا ہے۔
کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے فیس بک پر پوسٹ کیا کہ ایک حیران کن حقیقت سامنے آئی ہے کہ کانپور کے گورنمنٹ چائلڈ پروٹیکشن ہوم میں دو لڑکیاں حاملہ پائی گئی ہیں اور ایک ایچ آئی وی پازیٹیو ملی ہے۔
وہیں دوسری جانب مایاوتی نے اترپردیش کے کانپور میں گرلز شیلٹر ہوم کے واقعہ کے لیے ریاستی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کرکے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'بی ایس پی کا مطالبہ ہے کہ ریاستی حکومت کانپور گرلز شیلٹر ہوم کے واقعہ پر پردہ نہ ڈالے بلکہ اس کو سنجیدگی سے لے اور اس کی اعلی سطحی غیر جانبدارانہ جانچ کراکر قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرے، ساتھ ہی ریاست کے سبھی گرلز شیلٹر ہوم کے انتظام میں بلا تاخیر ضروری اصلاحات لائی جائیں تو بہتر ہے'۔