قومی دارالحکومت دہلی میں جامعہ نیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے بی ایس عبدالرحمن آڈیٹیوریم میں نیشنل کمیشن فار مائنارٹی ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنس کے سابق صدر جسٹس سہیل احمد اعجاز صدیقی کی تحریر کردہ کتاب 'دستک' کی رسم رونمائی تقریب منعقد کی گئی۔
تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شریک مسلم راشٹریہ منچ کے چیئرمین اور آر ایس ایس کے لیڈر ڈاکٹر اندریش کمار نے اپنے خطاب میں جسٹس ایس اے صدیق کو مبار باد پیش کی اور کہا کہ ایسی کتابوں کا سب کو مطالعہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی مذہب میں شدت پسندی کی تعلیم نہیں دی گئی ہے، اس لیے ہمیں شدت پسندی کا مکمل طور پر خاتمہ کرنا ہے۔ ہم انسانوں کو نیک سچا اور اچھا انسان بننا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے اس بیان پر عمل کی ترعیب دیتے ہوئے اندریش کمار نے کہا کہ وزیر اعظم نے مسلمانوں کے لیے نعرہ دیا تھا کہ مسلمانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن شریف اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر دیکھنا چاہتا ہوں تو ہمیں اس سلوگن پر پوری طرح سے عمل کرنا چاہیے۔
اس موقع پر مہمان اعزازی آئی آئی سی سی کے صدر الحاج سراج الدین قریشی نے کہا کہ اگر ہندوستان سے مسلمانوں کو الگ کردیا جائے یا ہندوؤں کو ہندوستان سے الگ کردیا جائے تو ہندوستان ہندوستان نہیں رہے گا ہمیں اپنے ملک کو مزید اونچائیوں تک لے جانے کی ضرورت ہے۔
ہمالیہ ڈرگس گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد فاروق نے کہا کہ اپنے وطن سے اور اپنے والدین سے محبت ہر شخص کے لیے لازمی ہے۔ صدارتی خطاب میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ اس کتاب میں موجود پیغام کو دور تک لے جانے کی ضرورت ہے۔
کتاب کے مصنف جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے بتایا کہ مجھے اس کتاب کے لکھنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ حالات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں۔ ہندؤ و مسلم نفرت عروج پر ہے۔ ایسے میں یہ کتاب دوری کو ختم کرے گی۔ جے ایم آئی کے استاد پروفیسر محمد شاہد اختر نے اپنی تقریر میں ہندو مسلم اتحاد اور قومیت و یکجہتی کے پیغام کو عام کرنے پر زور دیا۔
قبل ازیں مرزا قمر الحسن بیگ نے اپنے تحسین آمیز کلمات میں مہمانان کا استقبال کیا اور آخر میں ڈاکٹر خالد نے اظہار تشکر ادا کیا۔ تقریب سے معروف شاعر متین امروہوی نے قومیت اور ہندو مسلم اتحاد کی مناسبت سے نظم پیش کی، جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر شہاب الدین علی نے انجام دیئے۔