دہلی پریس کلب میں منعدہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کرانتکاری کسان یونین کے صدر درشن پال نے کہا 4 جنوری کو حکومت کے ساتھ منعقدہ مذاکرات اور 5 جنوری کو سپریم کور میں ہونے والی سماعت میں اگر ہمارے مطالبات کو قبول نہیں کیا گیا تو احتجاج میں شدت پیدا کی جائے گی‘۔
انہوں نے احتجاج سے متعلق آئندہ کے لائحہ عمل کے سلسلہ میں بتایا کہ ’26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں ٹریکٹرز اور فارم گاڑیوں کے ساتھ پریڈ کیا جائے گا جس کا ڈریس ریہرسل 6 جنوری کو کنڈی۔مانیسر۔پلوال ایکسپریس وے پر کیا جائے گا۔ انہوں نے دہلی کے قریب رہنے والے تمام کسانوں کو اپنے ٹریکٹرز کے ساتھ دہلی آنے اور پریڈ میں شامل ہونے کی اپیل کی۔
زرعی اصلاحات قوانین کو واپس لینے اور کم از کم امدادی قیمت کو قانونی تصدیق دینے کے مطالبے پر چار جنوری کو حکومت کے ساتھ میٹنگ میں معاہدہ نہ ہونے پر کسان تنظیموں نے پورے ملک میں تحریک تیز کرنے کی دھمکی دی ہے۔
کسان رہنما بی ایس راجے وال، درشن پال، گرنام سنگھ چڈھونی، حنان مولا، جگجیت سنگھ ڈلے والا، شیوکمار شرما ککا جی اور یوگیندر یادو نے ہفتے کو پریس کانفرنس میں کہا کہ 4 جنوری کو حکومت کے ساتھ آٹھویں دور کی بات چیت ہے اور اس کے ناکام ہونے پر 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر دارالحکومت دہلی میں ٹریکٹر ٹرالی پریڈ نکالی جائے گی۔ اس سے پہلے دہلی کے آس پاس کے کسانوں کے ٹریکٹر ٹرالی کو 25 جنوری کو قومی دارالحکومت میں بلایا جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ 23 جنوری کو سبھاش چندر بوس کی جینتی کے موقع پر ملک بھر میں راج بھونوں پر مظاہرہ کیا جائےگا۔ ان کا کہنا تھا کہ گورنر مرکز کے نمائندے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے احتجاجی مظاہرہ کیا جائےگا۔
کسان رہنماؤں نے کہاکہ بات چیت ناکام ہونے پر پانچ جنوری سے ہی ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ تیز کردیا جائےگا۔کسان تنظیموں نے چھ جنوری کو پہلے ہی کے ایم پی ہائی وے پر ٹریکٹر ٹرالی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی حکومت پر دباؤ بڑھانے کا وقت آگیا ہے جس کی وجہ سے احتجاجی مظاہرکے ہر طریقے اختیار کئے جائیں گے۔
کسان تنظیم پچھلے 38 دنوں سے زرعی اصلاحات قانونوں کو واپس لینے اور کم از کم امدادی قیمت کو قانونی حیثیت دینے کے مطالبے کے سلسلے میں قومی دارالحکومت میں احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں۔