ETV Bharat / state

'اندھا ہے تو مظاہرے میں کیوں آیا'

گذشتہ 22 دنوں سے جواہر لال یونیورسٹی میں فیس میں اضافہ اور ہاسٹل مینول کے خلاف مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

اندھا دھند لاٹھی چارج کے دوران پولیس نے نابینا اور معذور طلبا تک کو نہیں بخشا۔
author img

By

Published : Nov 19, 2019, 6:39 PM IST

دراصل پیر کی دیر شام طلبأ نے پارلیمنٹ تک پیدل مارچ کیا تھا۔اسی دوران پولیس نے طلبأ کو روکنے کے لیے صفدر جنگ مقبرہ کے پاس لاٹھی چارج کیا۔ جس میں متعدد طلبأ شدید طور پر زخمی ہو گئے۔

اندھا دھند لاٹھی چارج کے دوران پولیس نے نابینا اور معذور طلبا تک کو نہیں بخشا۔

اندھا دھند لاٹھی چارج کے دوران پولیس نے نابینا اور معذور طلبا تک کو نہیں بخشا۔

وہی پولیس لاٹھی چارج کا شکار ہوئے نابینا طلبا سشی بھوشن پانڈے نے پولیس کی بربریت کے بارے میں بتایا کہ ' پولیس نے سبھی لائٹز کو بند کرنے کے بعد لاٹھی چارج کیا ۔بار بار ان سے نابینا اور معذور ہونے کی وجہ سے انہیں چھوڑنے کی اپیل کی جارہی تھی۔

سشی بھوشن کہاکہ ' میں سبھی کے ساتھ مظاہرہ میں شامل تھا اور سب کے ساتھ پارلیمنٹ کی طرف جا رہا تھا جیسے ہی ہم صفدر جنگ مقبرہ کے پاس پہنچے تبھی پولیس اہلکار نے لاٹھیاں برسانی شروع کردی۔

انہوں نے کہا کہ میرے ساتھیوں نے گھیرا بنا کر مجھے بچانے کی کوشش کی لیکن پولیس اہلکاروں نے انہیں بھی نہیں بخشا۔ جب پولیس والوں کو پتہ چلا کے میں نابینا ہوں تو پولیس اہلکار نے مجھے ایک طرف کھڑا کرنے کو کہا۔

انہوں نے آگے بتایا کہ ' میرے دوستوں نے پولیس پر یقین کرکے مجھے ایک طرف کھڑا کر دیا۔ لیکن اس کے بعد ہی پولیس نے مجھے پیٹنا شروع کر دیا۔ پیٹھ پر لاٹھی مار کر زمین پر گرا دیا اور جوتوں سے مار مار لہولہان کردیا جو باعث تشویش ہے۔

وہیں اس معاملہ کو لے کر جے این یو کے نابینا یونین کے طلبأ نے بدھ کو دہلی پولیس کے خلاف مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے طلبأ کے مظاہرہ کو روکنے کے لیے پولیس کی بے رحمی مکمل طور پر غلط ہے۔

نابینا یونین کے طلبأ نے مطالبہ کیا ہے کہ دہلی پولیس اپنی اس کاروائی کے لیے معافی مانگے نہیں بڑی تحریک شروع کی جائے گی۔

دراصل پیر کی دیر شام طلبأ نے پارلیمنٹ تک پیدل مارچ کیا تھا۔اسی دوران پولیس نے طلبأ کو روکنے کے لیے صفدر جنگ مقبرہ کے پاس لاٹھی چارج کیا۔ جس میں متعدد طلبأ شدید طور پر زخمی ہو گئے۔

اندھا دھند لاٹھی چارج کے دوران پولیس نے نابینا اور معذور طلبا تک کو نہیں بخشا۔

اندھا دھند لاٹھی چارج کے دوران پولیس نے نابینا اور معذور طلبا تک کو نہیں بخشا۔

وہی پولیس لاٹھی چارج کا شکار ہوئے نابینا طلبا سشی بھوشن پانڈے نے پولیس کی بربریت کے بارے میں بتایا کہ ' پولیس نے سبھی لائٹز کو بند کرنے کے بعد لاٹھی چارج کیا ۔بار بار ان سے نابینا اور معذور ہونے کی وجہ سے انہیں چھوڑنے کی اپیل کی جارہی تھی۔

سشی بھوشن کہاکہ ' میں سبھی کے ساتھ مظاہرہ میں شامل تھا اور سب کے ساتھ پارلیمنٹ کی طرف جا رہا تھا جیسے ہی ہم صفدر جنگ مقبرہ کے پاس پہنچے تبھی پولیس اہلکار نے لاٹھیاں برسانی شروع کردی۔

انہوں نے کہا کہ میرے ساتھیوں نے گھیرا بنا کر مجھے بچانے کی کوشش کی لیکن پولیس اہلکاروں نے انہیں بھی نہیں بخشا۔ جب پولیس والوں کو پتہ چلا کے میں نابینا ہوں تو پولیس اہلکار نے مجھے ایک طرف کھڑا کرنے کو کہا۔

انہوں نے آگے بتایا کہ ' میرے دوستوں نے پولیس پر یقین کرکے مجھے ایک طرف کھڑا کر دیا۔ لیکن اس کے بعد ہی پولیس نے مجھے پیٹنا شروع کر دیا۔ پیٹھ پر لاٹھی مار کر زمین پر گرا دیا اور جوتوں سے مار مار لہولہان کردیا جو باعث تشویش ہے۔

وہیں اس معاملہ کو لے کر جے این یو کے نابینا یونین کے طلبأ نے بدھ کو دہلی پولیس کے خلاف مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے طلبأ کے مظاہرہ کو روکنے کے لیے پولیس کی بے رحمی مکمل طور پر غلط ہے۔

نابینا یونین کے طلبأ نے مطالبہ کیا ہے کہ دہلی پولیس اپنی اس کاروائی کے لیے معافی مانگے نہیں بڑی تحریک شروع کی جائے گی۔

Intro:जेएनयू: पुलिस लाठीचार्ज का शिकार हुए दृष्टिबाधित छात्र ने सुनाई आपबीती, पुलिस ने कहा 'अंधा है तो प्रदर्शन में क्यों आता है'

जवाहरलाल नेहरू विश्वविद्यालय में बढ़ी हुई फीस और हॉस्टल मैनुअल को लेकर छात्रों का प्रदर्शन पिछले 22 दिनों से जारी है. वहीं सोमवार देर शाम छात्रों ने संसद तक पैदल मार्च निकाला था इसको लेकर पुलिस वालों ने छात्रों पर धावा बोल दिया और छात्रों को रोकने के लिए सफदरजंग मकबरे के पास लाठीचार्ज किया जिस दौरान कई छात्रों को गंभीर चोटें आई हैं. वही इस लाठीचार्ज में दिव्यांग छात्र को भी नहीं बख्शा गया. पुलिस की लाठी से घायल दिव्यांग दृष्टिबाधित छात्र शशिभूषण पांडेय ने कहा कि पुलिस ने सभी लाइटें बंद कर लाठीचार्ज किया और यह कहने पर भी की मैं दृष्टिबाधित हूँ, कोई रियायत नहीं कि गयी.Body:वहीं पुलिस लाठीचार्ज का शिकार हुए दृष्टिबाधित छात्र शशिभूषण पांडेय ने पुलिस द्वारा की गई बर्बरता के बारे में बताते हुए कहा- 'मैं अपने साथियों के साथ प्रदर्शन दस्ते का ही हिस्सा था और सबके साथ संसद की तरफ जा रहा था. जब हम सफदरजंग मकबरे के पास पहुंचे तब देर शाम पुलिस ने हमें रोकने के लिए ताबड़तोड़ लाठियां बरसानी शुरू कर दी. वहीं मेरे साथियों ने घेरा बनाकर मुझे बचाने की कोशिश की लेकिन उन्हें भी पुलिस वालों ने खूब मारा. जब मेरे साथियों ने बताया कि मैं दृष्टिबाधित छात्र हूं तो उन्होंने मेरे साथियों से मुझे एक तरफ खड़े करने के लिए कहा. मेरी सुरक्षा को लेकर निश्चिंत हुए मेरे साथियों ने मुझे एक तरफ कर दिया. उसके बाद पुलिस वालों ने मुझे लाठियों से पीटना शुरू किया. पीठ पर लाठी मारकर ज़मीन पर गिरा दिया फिर हाथों से और जूतों से मारने लगे. जब मैंने कहा कि मैं ब्लाइंड स्टूडेंट हूं मुझे क्यों मार रहे हो तो पुलिस वालों ने कहा 'अंधा है तो प्रदर्शन में क्यों आता है'. इसके बाद मुझे गर्दन से उठाया और कहा कि भाग जा यहां से. मैं हिम्मत करके उठा और जैसे तैसे अपनी जान बचाकर निकला.'

Conclusion:वहीं जेएनयू के दृष्टिबाधित छात्रों के संघ ने अपने साथी के साथ हुई इस बर्बरता के विरोध में दिल्ली पुलिस के खिलाफ बुधवार दोपहर 2 बजे विरोध प्रदर्शन करने का फैसला किया है. उन्होंने कहा कि अपने अधिकारों के लिए लड़ रहे छात्रों के शांति प्रदर्शन को रोकने के लिए पुलिस की बर्बरता पूरी तरह गलत है. ऐसे में दिव्यांग के साथ इस तरह का क्रूर व्यवहार और अपशब्द पूरी तरह से निंदनीय है. दृष्टिबाधित छात्रों का आरोप है कि दिव्यांग छात्र को सहारा देना तो दूर दिल्ली पुलिस ने उसकी बुरी तरह पिटाई की और चोटिल होने के बाद भी उसे अस्पताल तक ले जाने की जहमत भी नहीं उठाई. वहीं दृष्टिबाधित छात्रों के संघ ने मांग की है कि दिल्ली पुलिस अपनी इस कार्यवाई के लिए माफी मांगे.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.