ETV Bharat / state

'جے این یو تشدد میں حکومت کا ہاتھ'

ریاست اتراکھنڈ کے دارالحکومت دہرادون میں ایک پروگرام میں جے این یو پروفیسر وکاس راؤل نے کہا کہ 'جے این یو میں ہونے والے تشدد میں حکومت کا ہاتھ ہے۔'

'جے این یو تشدد میں حکومت کا ہاتھ'
'جے این یو تشدد میں حکومت کا ہاتھ'
author img

By

Published : Jan 13, 2020, 5:00 PM IST

دراصل جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ہوئے تشدد کو لے کر ایک جے این یو پروفیسر وکاس راؤل نے حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'جے این یو میں گذشتہ 4 برس پہلے اور اب کے تشدد کے واقعات کو دیکھنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ حکومت کہیں نہ کہیں اس میں ملوث ہے۔'

حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے پروفیسر وکاس راؤل نے کہا کہ 'جے این یو میں ہونے والے تشدد کے پیچھے اے بی وی پی اور سنگھ نے مشترکہ طور پر واقعے کو منصوبہ بند طریقہ سے انجام دیا ہے۔ جس کے ویڈیو اور ثبوت بھی سامنے آئے ہیں۔'

'جے این یو تشدد میں حکومت کا ہاتھ'

اسی دوران پروفیسر وکاس راؤل نے کہا کہ 'تشدد میں زخمی ہوئے طلباء کو ہی بطور ملزم پیش کیا جارہا ہے۔ جے این یو میں جس طرح سے کمیونل سیاست ہورہی ہے اس پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ 2016 کے تشدد میں اب تک کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہمیشہ سے ہی معاشرے سے متعلق سوالات پر پر کھل کر گفتگو کرتے ہیں۔ جے این یو کے طلباء اور پروفیسر تمام مضامین پر کھل کر گفتگو کرتے ہیں۔'

دراصل جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ہوئے تشدد کو لے کر ایک جے این یو پروفیسر وکاس راؤل نے حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'جے این یو میں گذشتہ 4 برس پہلے اور اب کے تشدد کے واقعات کو دیکھنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ حکومت کہیں نہ کہیں اس میں ملوث ہے۔'

حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے پروفیسر وکاس راؤل نے کہا کہ 'جے این یو میں ہونے والے تشدد کے پیچھے اے بی وی پی اور سنگھ نے مشترکہ طور پر واقعے کو منصوبہ بند طریقہ سے انجام دیا ہے۔ جس کے ویڈیو اور ثبوت بھی سامنے آئے ہیں۔'

'جے این یو تشدد میں حکومت کا ہاتھ'

اسی دوران پروفیسر وکاس راؤل نے کہا کہ 'تشدد میں زخمی ہوئے طلباء کو ہی بطور ملزم پیش کیا جارہا ہے۔ جے این یو میں جس طرح سے کمیونل سیاست ہورہی ہے اس پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ 2016 کے تشدد میں اب تک کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہمیشہ سے ہی معاشرے سے متعلق سوالات پر پر کھل کر گفتگو کرتے ہیں۔ جے این یو کے طلباء اور پروفیسر تمام مضامین پر کھل کر گفتگو کرتے ہیں۔'

Intro:देहरादून में एक कार्यक्रम में पहुंचे जेएनयू के प्रोफेसर विकास राउल ने कहा कि जेएनयू में अभी की हिंसा और बीते 4 सालों से जो हो रहा है उसे देखकर प्रतीत होता है कि कहीं ना कहीं यह सरकार की ओर से किया जा रहा है।


Body:प्रोफेसर विकास राउल का कहना है कि इस बार की हिंसा और बीते 4 सालों से जो जेएनयू में घटित हो रहा है उसके पीछे कहीं ना कहीं सरकार का हाथ है, क्योंकि यह हिंसा ऐसे ही नहीं हो रही है, जेएनयू में हुई घटना के इतने वीडियोस और प्रमाण हैं जिससे पता चलता है कि इस हिंसा में एबीवीपी और संघ ने मिलकर सुनियोजित तरीके से घटना को अंजाम दिया है। उसके बाद हिंसा में जिन छात्रों का सर फूटा उन पर ही आरोप लगाए जा रहे हैं कि उन्होंने हिंसा को अंजाम दिया है। यह एक नेरिटिव बनाया जा रहा है जिसका कोई तर्क नहीं है। उन्होंने कहा कि इसमें कोई दो राय नहीं है कि जेएनयू में जिस तरह से कम्यूनल बेसिस पर राजनीति चल रही है उसके ऊपर सवाल खड़े हो रहे हैं। जवाहरलाल नेहरू यूनिवर्सिटी की यह विशेषता रही है कि वहां समाज से जुड़े सवालों पर अपनी बात बेबाक तरीके से रखी जा सकती है। वहां पढ़ने वाले छात्र हों या फिर पढ़ाने वाले प्रोफेसर्स, सब उन विषयों पर चर्चा करते हैं और अपने विचार रखने का दम रखते हैं। इसलिए इसको रोकने की साजिश के तहत वह घटना को अंजाम दिया गया है।
बाइट- प्रोफेसर विकास राउल, जेएनयू प्रोफेसर


Conclusion:प्रोफेसर विकास ने यह भी कहा कि 2016 में जो भी घटित हुआ उस पर चार्जशीट तक नहीं है, उसके बाद चाहे कन्हैया हो या जेएनयू का अन्य कोई छात्र वो देश भर में जाकर छिपकर नहीं बल्कि खुलकर देश की बात कर रहे हैं तो इसमें देश से आजादी की बात कहां पर आई।
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.