واضح رہے کہ اس سے قبل شہلا رشید نے دعوی کیا کہ ' جموں و کشمیر میں پولیس کو کوئی اختیار نہیں ہے اور شوپیاں میں بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔'
دہلی پولیس نے کہا ہے کہ شہلا رشید نے ملک دشمنی اور غداری کا ارتکاب کیا ہے چناچہ ان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔
گذشتہ ماہ شہلا رشید نے ٹویٹر پر کشمیر کی زمینی حقائق پر تبصرہ کیا تھا لیکن بھارتی فوج نے ان کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔
شہلا رشید نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بھارتی فوج کو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر جانچ کرنے دیا جائے اور جن واقعات کے بارے میں، میں نے ٹویٹ کیا ہے۔ میں ان کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں۔'
شہلا رشید نے کہا تھا کہ 'میں بھارتی فوج کے سامنے تمام واقعات کے بارے میں تفصیلات پیش کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن اس معاملے میں جو لوگ خاطی قرار پائے گئے اور میں نے جو بھی کہا وہ صحیح ثابت ہوا تو بھارتی فوج کو یہ یقین دلانا ہوگا کہ ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔'
شہلا رشید نے شوپیاں میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں کہا تھا کہ 'بھارتی فوج نے چار کشمیری نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے دوران مائک بھی ساتھ رکھا اور تکلیف سےکراہتے نوجوانوں کی چیخیں اسپیکر پر پورے علاقے میں گونجتی رہیں'۔