نئی دہلی:قومی دارالحکومت دہلی میں جمعیت علما ء ہند نے میڈیا کو بتایا کہ وہ کمیونٹی جو مسلمان نہیں ہے۔اس کی پراپرٹی اور عبادت گاہیں اس کے دائرے میں نہیں آتیں۔اسی کے مدنظر 2009ء میں آندھر ا پردیش وقف بورڈ نے جمعیت علماء آندھراپردیش کی نمائندگی پر یہ موقف قائم کیا تھا، وقف بورڈ نے فروری 23ء کے اپنے بیانیہ میں اسی موقف کا اعادہ کیا ہے۔
جمعیت نے کہا ہے کہ دین اسلام کی بنیاد دو اہم عقیدوں پر ہے۔(1) توحید، یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کو اپنی ذات وصفات میں ایک ماننا، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ قرار دینا(2) رسالت یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم خدا کے رسول اور آخری نبی ہیں۔ آپ پروحی و نبوت کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے اور آپ کی شریعت آخری اور مکمل شریعت ہے۔ یہ دونوں عقیدے اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں بھی شامل ہیں۔
ان اسلامی عقیدوں کے برعکس مرزا غلام احمد قادیانی نے ایسا موقف اختیار کیا جو عقیدہ ختم نبوت کے سراسر خلاف ہے۔اس اصولی اور واقعی اختلاف کی موجودگی میں قادیانیت کو اسلامی فرقوں میں شمار کرنے کی کوئی بنیاد موجود نہیں ہے ۔امت اسلامیہ کے تمام ہی مکاتب فکر اس فرقہ کے غیر مسلم ہونے پر متفق ہیں۔اس سلسلے میں معروف اسلامی تنظیم ’رابطہ عالم اسلامی‘نے اپنے اجلاس 6؍ تا 10؍ اپریل 1974ء میں ایک سو دس ملکوں سے آئے ہوئے مسلم تنظیموں کے نمائندوں کے اتفاق رائے سے قادیانیت کے متعلق تجویز منظور کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ یہ گروہ اسلام سے خارج اور مسلم دشمن ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:Smriti Irani on Women خواتین کو بحث کے مرکز میں ہونا چاہیے: ایرانی
اس کے علاوہ ماضی میں مختلف عدالتوں نے قادیانی کے سلسلے میں حکم جاری کیاہے۔ 1935ء میں بہاولپورعدالت کا فیصلہ، 1912ء میں مونگیر کے سب جج کی طرف سے مسلمانوں کی مسجدوں میں مرزائیوں کے داخلہ پر پابندی، 1974ء میں متحدہ عرب امارات کی عدالت عالیہ کی طرف سے قایانیوں کو ملک بدر کر دینے کی ہدایت ،اسی طرح 1937ء میں ماریشس کے چیف جسٹس کے ذریعہ مرزائیوں کے غیرمسلم ہونے کا فیصلہ صادر کیا گیا ۔