ETV Bharat / state

جمعیۃ علماء کی دہلی پولیس کمشنر سے ملاقات - مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علما ہند کی ہدایت

جمعیۃ علماء ہند کے وفد کی دہلی پولیس کمشنر سے مسلم نوجوانوں کی یکطرفہ گرفتاریوں کے پیش نظر ملاقات، جس کے بعد کمشنر نے منصفانہ کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔

جمعیۃ علما کی دہلی پولس کمشنر سے ملاقات
جمعیۃ علما کی دہلی پولس کمشنر سے ملاقات
author img

By

Published : Mar 14, 2020, 10:36 PM IST

مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علما ہند کی ہدایت پر جمعیۃ علما ہند کا ایک نمائندہ وفد مسلسل 19 روز سے شمال مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہا ہے اور ہر ایک چیز کا بہت باریکی سے جائزہ لیکر ہر طرح کا تعاون کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ ریلیف کے ساتھ ساتھ مساجد ومکانوں کی باز آبادکاری کا سلسلہ بھی جاری ہے اور قانونی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے، دوسری طرف پولیس کا مسلمانوں کے تعلق سے جانبدارانہ روریہ بدستورجاری ہے۔

متاثرین کی طرف سے مسلسل یہ شکایات موصول ہورہی ہے کہ فسادمیں ملوث شرپسند عناصرکی جگہ بے گناہ مسلم نوجوانوں کو ہی زیادہ تعداد میں گرفتار کیا جارہا ہے اور انہیں ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔

وفد شدت کے ساتھ یہ محسوس کرتا ہے کہ پولیس سیاسی دباؤ اور اپنی فرقہ وارانہ سوچ کے مطابق ہی کام کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ اصل خاطیوں کو سامنے لانے کی جگہ وہ مسلم نوجوانوں کو ہی گناہ گار بناکر پیش کررہی ہے، جبکہ ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹز میں اس اندوہناک سچائی کو بار بار اجاگر کیا گیا ہے۔

ایسا کہا جارہا ہے پولیس کی طرف سے شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دی گئی اور چشم دیدگواہوں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کے مطابق پولیس انتظامیہ نے شرپسندوں کے ساتھ مشترکہ طور پر مسلمانوں کو جو جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے جس میں 15 مساجد تین مدارس اور سینکڑوں مکانات و دوکانیں شامل ہیں۔

ان میں زیادہ ترواقعات میں پولیس یا تو تماش بین بنی رہی یا پھر شرپسندوں کے ساتھ ملکر ظلم و تشدد کرتی نظر آئی۔

متاثرین کے مطابق جب ان لوگوں نے یہ دیکھا کہ شرپسند مسلسل ان پر حملہ آور ہیں اور انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے توانہوں نے اپنا دفاع خود کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن اس کے برعکس انہیں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور ڈرایا دھمکایا جارہا ہے تاکہ وہ شرپسندوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کی جرات نہ کرنے پائیں، اور جو مقدمات کرائے جارہے ہیں ان کو بھی صحیح طریقے پر درج نہیں کیا جارہا بلکہ ایک علاقے کے تمام نقصانات کی ایک ہی ایف آئی آر لکھی جارہی ہے۔

ان تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان خوف و ہراس کا ماحول ہے اور کافی تعداد ان لوگوں کی ڈر اور خوف کی وجہ سے نامزد ایف آئی آر کرانے سے کترارہے ہیں۔

انہیں تمام باتوں کے پیش نظر جمعیۃ علما ہند کے ایک وفد نے دہلی پولیس کمشنر سے ملاقات کی اور ان کے سامنے تفصیل سے تمام شکایات کو رکھا۔

کمشنر نے تمام باتوں کو بغور سنا اور ہرطرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے نیز شمال مشرقی دہلی کے ڈی سی پی کو فون کرکے انصاف کے ساتھ کاروائی کرنے کی ہدایت بھی دی۔

علاوہ ازیں خود متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے خوف و ہراس کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، حقیقت یہ ہے کہ فساد کے دوران پولیس جس طرح شرپسند عناصر کے ساتھ کھڑی نظرآئی اور انہیں لوٹ مار اور قتل وغارت گری کی چھوٹ دی اس کے بعد سے پولیس پر سے مسلمانوں کا اعتماد بری طرح مجروح ہوچکا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اب وہ پولیس کی طرف سے دی جانے والی کسی بھی یقین دہانی پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہیں، یہ ایک انتہائی خطرناک صورت حال ہے کہ جب ملک کی ایک بڑی آبادی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لیکر محتاط روی کا مظاہرہ کرے اور ان سے انصاف کی توقع کرنا ہی ترک کردے ایسے میں وفد محسوس کرتا ہے کہ انتہائی ضروری ہے کہ پولیس عوام بالخصوص مسلمانوں میں جس قدر جلد ممکن ہو اپنا اعتمادبحال کرنے کی عملی کوشش کرے اور اس کی ایک بہترین صورت یہی ہے کہ وہ انصاف کے ساتھ کارروائی کرے۔

وفد میں عبدالرازق مظاہری، مفتی عبدالقدیر، قاری محمد ساجد فیضی، قاری دلشاد قمر مظاہری، مولانا محمد عاقل قاری عقیل، ڈاکٹر شمس ایڈوکیٹ احمد مہتاب عالم وغیرہ شامل تھے۔

مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علما ہند کی ہدایت پر جمعیۃ علما ہند کا ایک نمائندہ وفد مسلسل 19 روز سے شمال مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہا ہے اور ہر ایک چیز کا بہت باریکی سے جائزہ لیکر ہر طرح کا تعاون کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ ریلیف کے ساتھ ساتھ مساجد ومکانوں کی باز آبادکاری کا سلسلہ بھی جاری ہے اور قانونی امداد بھی فراہم کی جارہی ہے، دوسری طرف پولیس کا مسلمانوں کے تعلق سے جانبدارانہ روریہ بدستورجاری ہے۔

متاثرین کی طرف سے مسلسل یہ شکایات موصول ہورہی ہے کہ فسادمیں ملوث شرپسند عناصرکی جگہ بے گناہ مسلم نوجوانوں کو ہی زیادہ تعداد میں گرفتار کیا جارہا ہے اور انہیں ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔

وفد شدت کے ساتھ یہ محسوس کرتا ہے کہ پولیس سیاسی دباؤ اور اپنی فرقہ وارانہ سوچ کے مطابق ہی کام کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ اصل خاطیوں کو سامنے لانے کی جگہ وہ مسلم نوجوانوں کو ہی گناہ گار بناکر پیش کررہی ہے، جبکہ ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹز میں اس اندوہناک سچائی کو بار بار اجاگر کیا گیا ہے۔

ایسا کہا جارہا ہے پولیس کی طرف سے شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دی گئی اور چشم دیدگواہوں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کے مطابق پولیس انتظامیہ نے شرپسندوں کے ساتھ مشترکہ طور پر مسلمانوں کو جو جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے جس میں 15 مساجد تین مدارس اور سینکڑوں مکانات و دوکانیں شامل ہیں۔

ان میں زیادہ ترواقعات میں پولیس یا تو تماش بین بنی رہی یا پھر شرپسندوں کے ساتھ ملکر ظلم و تشدد کرتی نظر آئی۔

متاثرین کے مطابق جب ان لوگوں نے یہ دیکھا کہ شرپسند مسلسل ان پر حملہ آور ہیں اور انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے توانہوں نے اپنا دفاع خود کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن اس کے برعکس انہیں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور ڈرایا دھمکایا جارہا ہے تاکہ وہ شرپسندوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کی جرات نہ کرنے پائیں، اور جو مقدمات کرائے جارہے ہیں ان کو بھی صحیح طریقے پر درج نہیں کیا جارہا بلکہ ایک علاقے کے تمام نقصانات کی ایک ہی ایف آئی آر لکھی جارہی ہے۔

ان تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے مسلمانوں کے درمیان خوف و ہراس کا ماحول ہے اور کافی تعداد ان لوگوں کی ڈر اور خوف کی وجہ سے نامزد ایف آئی آر کرانے سے کترارہے ہیں۔

انہیں تمام باتوں کے پیش نظر جمعیۃ علما ہند کے ایک وفد نے دہلی پولیس کمشنر سے ملاقات کی اور ان کے سامنے تفصیل سے تمام شکایات کو رکھا۔

کمشنر نے تمام باتوں کو بغور سنا اور ہرطرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے نیز شمال مشرقی دہلی کے ڈی سی پی کو فون کرکے انصاف کے ساتھ کاروائی کرنے کی ہدایت بھی دی۔

علاوہ ازیں خود متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے خوف و ہراس کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، حقیقت یہ ہے کہ فساد کے دوران پولیس جس طرح شرپسند عناصر کے ساتھ کھڑی نظرآئی اور انہیں لوٹ مار اور قتل وغارت گری کی چھوٹ دی اس کے بعد سے پولیس پر سے مسلمانوں کا اعتماد بری طرح مجروح ہوچکا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اب وہ پولیس کی طرف سے دی جانے والی کسی بھی یقین دہانی پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہیں، یہ ایک انتہائی خطرناک صورت حال ہے کہ جب ملک کی ایک بڑی آبادی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لیکر محتاط روی کا مظاہرہ کرے اور ان سے انصاف کی توقع کرنا ہی ترک کردے ایسے میں وفد محسوس کرتا ہے کہ انتہائی ضروری ہے کہ پولیس عوام بالخصوص مسلمانوں میں جس قدر جلد ممکن ہو اپنا اعتمادبحال کرنے کی عملی کوشش کرے اور اس کی ایک بہترین صورت یہی ہے کہ وہ انصاف کے ساتھ کارروائی کرے۔

وفد میں عبدالرازق مظاہری، مفتی عبدالقدیر، قاری محمد ساجد فیضی، قاری دلشاد قمر مظاہری، مولانا محمد عاقل قاری عقیل، ڈاکٹر شمس ایڈوکیٹ احمد مہتاب عالم وغیرہ شامل تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.