ETV Bharat / state

کاشی، متھرا معاملے میں جمیعت علما ہند سپریم کورٹ کا رخ کرے گی

Jamiat Ulema Hind will approach SC in kashi Mathura case جمعیۃ علماء ہند کے مولانا ارشد مدنی صدر نے آج کانسٹی ٹیوشن کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 1991 پلیسس آف ورشپ ایکٹ کے نفاذ کے بعد، بابری مسجد کے بعد کسی بھی مسجد سے متعلق مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، جمعیۃ علماء ہند وارانسی میں واقع گیانواپی مسجد کے مسئلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی.

کاشی، متھرا معاملے میں جمیعت علما ہند سپریم کورٹ کا رخ کرے گی
کاشی، متھرا معاملے میں جمیعت علما ہند سپریم کورٹ کا رخ کرے گی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 20, 2023, 5:02 PM IST

کاشی، متھرا معاملے میں جمیعت علما ہند سپریم کورٹ کا رخ کرے گی

دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے مولانا ارشد مدنی صدر نے آج کانسٹی ٹیوشن کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 1991 پلیسس آف ورشپ ایکٹ کے نفاذ کے بعد، بابری مسجد کے بعد کسی بھی مسجد سے متعلق مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، جمعیۃ علماء ہند وارانسی میں واقع گیانواپی مسجد کے مسئلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی. صحافیوں کے سوالات کے جواب میں ، مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ " جمعیۃ گیانواپی معاملہ میں سپریم کورٹ جانے کی تیاری کر رہی ہے. "

ارشد مدنی نے کہا ، "ہم اپنا مقدمہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے سامنے پیش کریں گے اور جو بھی فیصلہ عدالت عظمیٰ دے گی ہم اسے قبول کریں گے، کیونکہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے. " انہوں نے کہا ، "پلیسس آف ورشپ ایکٹ کے نفاذ کے بعد، ہمیں اطمینان تھا کہ کسی دوسری مسجد کا مسئلہ نہیں ہوگا ، لیکن فرقہ وارانہ سوچ نے انہیں ختم ہونے کی اجازت نہیں دی. بلکہ گیانواپی مسجد اور متھورا عیدگاہ مدعا لاکر کھرا کر دیا.

انہوں نے کہا ، "مجھے یقین ہے کہ جب 1991 کا قانون نافذ کیا جا چکا تھا تو ، بابری مسجد کے علاوہ کوئی دوسرا مسئلہ نہیں اٹھایا جانا چاہئے تھا اور فرقہ وارانہ قوتیں اس ملک میں کبھی بھی ہندو مسلم اتحاد کی اجازت نہیں دیں گی." موجودہ حکومت کے ساتھ بات چیت کے سوال پر مولانا مدنی نے کہا کہ حکمران جماعت میں کوئی بھی مسلم وزیر نہیں ہے جو مسلمانوں کے مسائل کو وزیراعظم مودی کےسامنے رکھ سکے.

مولانا نے امید ظاہر کی کہ مرکزی حکومت کو مسلمانوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے اور حکومت اور پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی نمائندگی بڑھانی چاہیے. انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات ہم ہزار بار کہہ سکتے ہیں کہ کوئی بھی مسجد مندر کو توڑ کر نہیں بنائی گئی ہے، جیسا کہ بابری مسجد کے معاملے میں بھی ہم نے دیکھا کہ سپریم کورٹ نے یہ واضح طور پر کہا کہ بابری مسجد کی تعمیر کیس مندر کو توڑ کر نہیں کی گئی تھی
یہ بھی پڑھیں: گیانواپی مسجد مقدمے سے متعلق مسلم فریق کی تمام عرضیاں خارج
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایمانداری کے ساتھ گینواپی مسجد اور متھرا عید گاہ کا سروے کیا جاتا ہے تو اس میں بھی یہی ثابت ہوگا کہ دونوں مساجد کو مندر توڑ کر نہیں بنایا گیا کیونکہ ہمارے مذہب میں کسی بھی مسجد کو کسی مندر کی زمین پر نہیں بنایا جا سکتا ہے.

کاشی، متھرا معاملے میں جمیعت علما ہند سپریم کورٹ کا رخ کرے گی

دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے مولانا ارشد مدنی صدر نے آج کانسٹی ٹیوشن کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 1991 پلیسس آف ورشپ ایکٹ کے نفاذ کے بعد، بابری مسجد کے بعد کسی بھی مسجد سے متعلق مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، جمعیۃ علماء ہند وارانسی میں واقع گیانواپی مسجد کے مسئلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی. صحافیوں کے سوالات کے جواب میں ، مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ " جمعیۃ گیانواپی معاملہ میں سپریم کورٹ جانے کی تیاری کر رہی ہے. "

ارشد مدنی نے کہا ، "ہم اپنا مقدمہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے سامنے پیش کریں گے اور جو بھی فیصلہ عدالت عظمیٰ دے گی ہم اسے قبول کریں گے، کیونکہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے. " انہوں نے کہا ، "پلیسس آف ورشپ ایکٹ کے نفاذ کے بعد، ہمیں اطمینان تھا کہ کسی دوسری مسجد کا مسئلہ نہیں ہوگا ، لیکن فرقہ وارانہ سوچ نے انہیں ختم ہونے کی اجازت نہیں دی. بلکہ گیانواپی مسجد اور متھورا عیدگاہ مدعا لاکر کھرا کر دیا.

انہوں نے کہا ، "مجھے یقین ہے کہ جب 1991 کا قانون نافذ کیا جا چکا تھا تو ، بابری مسجد کے علاوہ کوئی دوسرا مسئلہ نہیں اٹھایا جانا چاہئے تھا اور فرقہ وارانہ قوتیں اس ملک میں کبھی بھی ہندو مسلم اتحاد کی اجازت نہیں دیں گی." موجودہ حکومت کے ساتھ بات چیت کے سوال پر مولانا مدنی نے کہا کہ حکمران جماعت میں کوئی بھی مسلم وزیر نہیں ہے جو مسلمانوں کے مسائل کو وزیراعظم مودی کےسامنے رکھ سکے.

مولانا نے امید ظاہر کی کہ مرکزی حکومت کو مسلمانوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے اور حکومت اور پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی نمائندگی بڑھانی چاہیے. انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات ہم ہزار بار کہہ سکتے ہیں کہ کوئی بھی مسجد مندر کو توڑ کر نہیں بنائی گئی ہے، جیسا کہ بابری مسجد کے معاملے میں بھی ہم نے دیکھا کہ سپریم کورٹ نے یہ واضح طور پر کہا کہ بابری مسجد کی تعمیر کیس مندر کو توڑ کر نہیں کی گئی تھی
یہ بھی پڑھیں: گیانواپی مسجد مقدمے سے متعلق مسلم فریق کی تمام عرضیاں خارج
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایمانداری کے ساتھ گینواپی مسجد اور متھرا عید گاہ کا سروے کیا جاتا ہے تو اس میں بھی یہی ثابت ہوگا کہ دونوں مساجد کو مندر توڑ کر نہیں بنایا گیا کیونکہ ہمارے مذہب میں کسی بھی مسجد کو کسی مندر کی زمین پر نہیں بنایا جا سکتا ہے.

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.