دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے آئی ٹی او پر واقع جمعیت علماء ہند کے صدر دفتر میں آج بین المذاہب شادیوں کے معاملے کو لے کر ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے تمام مذاہب کے مذہبی رہنماوں سے بات کی۔ اس دوران اترکاشی میں مسلمانوں کو بے دخل کیے جانے والے معاملے پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مولانا محمود مدنی نے اتر کاشی پر کہا کہ آج ریاست اتراکھنڈ کے اتر کاشی سے مسلمانوں کو نکالے جانے کی بات کہی جا رہی ہے حالانکہ اس میں ان لوگوں کی کوئی غلطی نہیں ہے۔ یہ مسئلہ نوجوان لڑکے لڑکی کا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہمیں ان نوجوانوں سے طاقت کے ساتھ یہ کہنا پڑے گا کہ تمہیں اپنی مرضی کے مطابق نہیں چلنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سماج کا خیال کرنا ہے، ملک کا خیال کرنا ہے۔ اگر ہم اپنی من مرضی کرنے لگیں گے، سماج کو نظر انداز کر دیں گے تو کیسے چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندو کا مسلمان سے اور مسلمان کا ہندو سے شادی ہونا بند ہونا چاہیے۔ آپ تعلقات رکھیں۔ بھائی بہن بنائیں۔ ویسے بھی ہم سب آدم کی اولاد ہیں اس تو ایک دوسرے کے بھائی بہن ہیں۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہم اس کے سخت مخالفت کرتے ہیں کہ ایک مسلمان لڑکا ہندو لڑکی سے شادی کرے اور ہندو لڑکا مسلمان لڑکی سے شادی کرے اور ہم سبھی لوگوں کو ایک ساتھ مل کر اس کی مخالفت کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر شادی ہونی ہے تو سب کی رضامندی سے ہونی چاہئے۔ بھاگ کر شادی کرنا اس کا حل نہیں، اس کے بدلے میں بھگتنا دوسرے لوگوں کو پڑتا ہے۔