ETV Bharat / state

Jamiat Ul Ulama Hind سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جمعیت العلما نے اپنا موقف پیش کیا

author img

By

Published : Dec 7, 2022, 8:32 PM IST

سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اسلام اور عیسائیت اختیار کرنے والے دلتوں کو ایس سی کا درجہ دیئے جانے سے متعلق جمعیت العلماء ہند اور دیگر تنظیموں کی درخواست پر سماعت کو اگلے ماہ وسط جنوری تک کے لئے ملتوی کردیا ہے۔Jamiat Ul Ulama Hind

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جمعیت نے اپنا موقف پیش کیا
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جمعیت نے اپنا موقف پیش کیا

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ پہلے یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا اسے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 1952 کے تحت سابق چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کے جی بالا کرشنن کی سربراہی میں قائم کردہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہئے۔یا اس کو نظر انداز کرتے ہوئے بحث و مباحثہ کو آگے بڑھانا چاہیے۔Jamiat Ul Ulama Hind Reaction Reservation For Muslim

جسٹس سنجے کشن کول، ابھے ایس اوکا اور وکرم ناتھ پر مشتمل تین ججوں کی بنچ نے یہ فیصلہ ایس جی تشار مہتا کی۔اس دلیل کے بعد سنایا جس میں حکومت نے قومی کمیشن برائے مذہبی اور لسانی اقلیت کے تحت رنگاناتھ مشرا کمیشن کی سفارشات کو قبول نہیں کیا جس میں مسلمانوں کے لئے سرکاری ملازمتوں میں دس فی صد اور دیگر اقلیتوں کے لئے پانچ فیصد ریزرویشن کی سفارش کی گئی تھی، نیز تمام مذاہب کے دلتوں کو ایس سی کا درجہ دینے کی بھی سفارش کی گئی تھی۔

سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے پیش کردہ عرضی پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ 1950 کا صدارتی حکم نامہ امتیاز پر مبنی ہے اور یک طرفہ ہے ،

سینئر وکیل راجو رام چندرن نے کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا کی نمایندگی کی، ان کے علاوہ پرشات بھوشن نے بھی ایک فریق کی نمایندگی کی۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایم آر شمشاد بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں:Maulana Mujaddidi On Madrasa مدارس اسلامیہ کے نصاب و نظام میں تبدیلی وقت کی اہم ضرورت، مولانا محمد فضل الرحیم مجددی

واضح ہو کہ اکتوبر 2022 کو، مرکزی حکومت نے کمیشن آف انکوائری ایکٹ، 1952 کے تحت ایک انکوائری کمیشن قائم کیا ہے تاکہ وہ ایسے نئے افراد کو درج فہرست ذات ('SC') کا درجہ دیے جانے کا جائزہ لے سکے، جو تاریخی طور پر دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا تعلق ایس سی سے ہے، نیز اس کے اثرات پر بھی فکر انگیز بحث و گفتگو شامل ہو۔

کمیشن کی سربراہی سابق چیف جسٹس آف انڈیا کے جی بالاکرشنن کررہے ہیں جس میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے سابق افسر ڈاکٹر رویندر کمار جین اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے رکن، پروفیسر (ڈاکٹر) سشما یادو بھی شامل ہیں۔ حکومت نے کمیشن سے کہا ہے کہ وہ دو سال میں اپنی رپورٹ پیش کریں۔Jamiat Ul Ulama Hind Reaction Reservation For Muslim

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ پہلے یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا اسے کمیشن آف انکوائری ایکٹ 1952 کے تحت سابق چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کے جی بالا کرشنن کی سربراہی میں قائم کردہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہئے۔یا اس کو نظر انداز کرتے ہوئے بحث و مباحثہ کو آگے بڑھانا چاہیے۔Jamiat Ul Ulama Hind Reaction Reservation For Muslim

جسٹس سنجے کشن کول، ابھے ایس اوکا اور وکرم ناتھ پر مشتمل تین ججوں کی بنچ نے یہ فیصلہ ایس جی تشار مہتا کی۔اس دلیل کے بعد سنایا جس میں حکومت نے قومی کمیشن برائے مذہبی اور لسانی اقلیت کے تحت رنگاناتھ مشرا کمیشن کی سفارشات کو قبول نہیں کیا جس میں مسلمانوں کے لئے سرکاری ملازمتوں میں دس فی صد اور دیگر اقلیتوں کے لئے پانچ فیصد ریزرویشن کی سفارش کی گئی تھی، نیز تمام مذاہب کے دلتوں کو ایس سی کا درجہ دینے کی بھی سفارش کی گئی تھی۔

سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے پیش کردہ عرضی پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ 1950 کا صدارتی حکم نامہ امتیاز پر مبنی ہے اور یک طرفہ ہے ،

سینئر وکیل راجو رام چندرن نے کیتھولک بشپس کانفرنس آف انڈیا کی نمایندگی کی، ان کے علاوہ پرشات بھوشن نے بھی ایک فریق کی نمایندگی کی۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایم آر شمشاد بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں:Maulana Mujaddidi On Madrasa مدارس اسلامیہ کے نصاب و نظام میں تبدیلی وقت کی اہم ضرورت، مولانا محمد فضل الرحیم مجددی

واضح ہو کہ اکتوبر 2022 کو، مرکزی حکومت نے کمیشن آف انکوائری ایکٹ، 1952 کے تحت ایک انکوائری کمیشن قائم کیا ہے تاکہ وہ ایسے نئے افراد کو درج فہرست ذات ('SC') کا درجہ دیے جانے کا جائزہ لے سکے، جو تاریخی طور پر دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا تعلق ایس سی سے ہے، نیز اس کے اثرات پر بھی فکر انگیز بحث و گفتگو شامل ہو۔

کمیشن کی سربراہی سابق چیف جسٹس آف انڈیا کے جی بالاکرشنن کررہے ہیں جس میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے سابق افسر ڈاکٹر رویندر کمار جین اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے رکن، پروفیسر (ڈاکٹر) سشما یادو بھی شامل ہیں۔ حکومت نے کمیشن سے کہا ہے کہ وہ دو سال میں اپنی رپورٹ پیش کریں۔Jamiat Ul Ulama Hind Reaction Reservation For Muslim

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.