ETV Bharat / state

'جمعیۃ فساد زدگان کی بازآبادکاری کے عہد کی پابند'

شمال مشرقی دہلی کے فسادات کو ارباب سیاست کی سازش قرار دیتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ، 'فسادات منظم، منصوبہ بند اور مسلمانوں کو نشانہ بناکر برپا کئے جاتے ہیں۔'

author img

By

Published : Aug 16, 2020, 7:26 PM IST

jamiat e ulema hind built 50 house for victims of delhi violence
فائل فوٹو

انہوں نے یہ بات فساد زگان کو 50 مرمت شدہ مکانات سونپے جانے کے دوران کہی اور کہا کہ، 'جمعیۃ علمائے ہند نے فساد زدگان کے مکان کی تعمیر نو اور مرمت کا کام کروایا ہے اور ان کی ہر طرح کی قانونی اور مالی مدد جاری رکھے گی۔'

مولامدنی نے آج شمال مشرقی دہلی کے فسادزگان کے حوالے سے کہا کہ، 'فسادات میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا اوران کا جانی و مالی نقصان ہوا اور یہ سب ارباب سیاست، انتظامیہ اور پولیس کی مبینہ سازباز کے بغیر ممکن نہیں تھا۔'

انہوں نے دعوی کیا کہ، 'یہ ایک منصوبہ بند فسادتھا، جس میں شرپسند عناصر کو اس بات کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی کہ وہ جس طرح چاہئیں تباہی پھیلائیں چنانچہ اس کا فائدہ اٹھاکر انہوں نے دہلی کے شمالی مشرقی علاقوں میں زبردست تباہی مچائی، تین دن تک قتل وغارت گری لوٹ ماراور آتش زنی کامذموم سلسلہ جاری رہا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سوتے رہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'پولیس اور انتظامیہ چست ہوتی تو اتنے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا جان و مال کا نقصان نہیں ہوتا۔'

انہوں نے کہا کہ، 'فرقہ پرست عناصر کے کچھ لوگوں نے گروہ اور پروگرام بنا کر مسلمانوں پر حملہ کیا، ان کے مکانات جلائے، دکانوں کو لوٹا اور پھراسے جلادیا اور اس کے بعد پولیس نے انہیں لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جو فسادات کے متاثرین ہیں۔'

انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ، 'فسادات میں 53 ہلاک شدگان میں صرف 18 غیر مسلم ہیں اس کے باوجود دو ہزار سے زائد مسلمانوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔'

مولانامدنی نے کہا کہ، 'جمعۃ علمائے ہند کی سو سالہ روایت کے مطابق ہم اپنی بساط کے تحت فسادزدگان کی مدد اور ان کے مکانات کی تعمیر کریں گے اور ان کی مدد بھی جاری رہے گی اس کے علاوہ ان لوگوں کی قانونی مدد کے لئے ہندو مسلمان پر مبنی وکلاء کے پینل تیار کئے گئے ہیں، جو ان کے مقدمات لڑیں گے۔'

انہوں نے فسادات کے تعلق سے کہا کہ، 'اگر ارباب سیاست نہ چاہیں تو فسادات نہیں ہوں گے اور یہ لوگ اپنی سیاست کو چمکانے اور اپنی کرسی کو محفوظ رکھنے کے لئے فسادات کو انجام دیتے ہیں اور فسادی عناصر کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ، 'یہ لوگ نہیں چاہتے کہ ہندو مسلم ایک ساتھ رہیں کیوں کہ اگر ایسا ہوا تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'اگر ملک میں مسلمان اور ہندو شیرو شکر کی طرح نہیں رہیں گے تو ملک تباہی کی طرف جائے گا۔'

انہوں نے کہا کہ، 'جو کچھ ہوا وہ بہت دل دہلادینے والا ہے، آج کی مہذب دنیا میں اس طرح کی قتل وغارت گری کو کسی بھی لحاط سے صحیح نہیں ٹھہرایا جاتا، بلکہ یہ بھارت جیسے عظیم جمہوری ملک کے ماتھے پر ایک سیاہ داغ کی طرح ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'منافرت کی یہاں جو آگ لگائی گئی اس نے ایک ایسے بڑے علاقے کو جلاکر خاکستر کردیا۔'

ایک سوال کے جواب میں جمعیۃ علمائے ہند کے صدر نے الزام لگایا ملک میں فسادات کے ذریعہ َخوف کی فضا پولیس، انتظامیہ، میڈیا اور فرقہ پرست عناصر کی طرف سے قائم کی جاتی ہے تاکہ فرقہ پرست عناصر اپنے مقاصد میں کامیاب ہوجائیں۔

مولانا مدنی نے تمام جماعتوں سے اپیل کی وہ اس خوف کی فضا کو ختم کرنے کے لئے مل کر کام کریں اور اپنا پروگرام اور لائحہ عمل تیار کریں گے تاکہ مسلمانوں کی بازآبادکاری کے ساتھ کے ان کے دل میں جاگزیں فسادات کا خوف نکالا جاسکے۔

جمعیۃ علمائے ہند نے کھجوری خاص کے 19مکانات، کروال نگر میں 17مکانات اور گڑھی مہڈو میں 14مکانات کی مرمت کا کام کیا ہے اور کچھ کے کام جاری ہیں۔

مجموعی طور پر 50 مکانات دومساجد کی مرمت کی گئی ہے۔ کیوں کہ ان مکانات کو فسادی کے ذریعہ لگائی گئی آگ سے بری طرح نقصان پہنچا تھا اور صرف ڈھانچہ ہی باقی تھا جسے جمعیۃ علمائے ہند نے پوری طرح مرمت کرکے لوگوں کو سونپ دیا ہے۔

کراول نگر کی مسجد اللہ والی کو فسادیوں نے نہ صرف زبردست نقصان پہنچایا تھا بلکہ اس میں مورتی بھی نصب کردی تھی اور بھگوا جھنڈا لگادیا تھا، جسے جمعیۃ علمائے ہند کے اراکین نے وہاں پہنچ کر مسجد سے مورتی اور جھنڈا ہٹوایا۔

اس کے علاوہ کھجوری خاص کی مسجد فاطمہ کو بھی فسادیوں نے جلاکر بری طرح تباہ کردیا تھا، جسے جمعیۃ علمائے ہند نے مرمت کروادیا ہے اور اس میں نماز ادا کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ 23 فروری سے جاری فسادات کے دوران فسادیوں نے ان مقامات پر مسلمانوں کے گھروں کو چن چن کر جلادیا تھا۔

جمعیۃ کے اراکین نے فسادات کے دوران ہی ان علاقوں کا دورہ کیا اور جلے ہوئے مکانات کا سروے کیا اور جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر وہاں پہلے لوگوں کی مالی طور پر مدد کی گئی اور پھر مکانات کی مرمت کا کام شروع کیا گیا۔

جمعیۃ کے اراکین نے لاک ڈاؤن کے دوران بھی ان لوگوں کی نقدی اور راشن کٹ سے مدد کی اور ان لوگوں کے دلوں سے خوف نکالنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں:

ہوائی جہاز کے تیل کی قیمتوں میں کمی

وہاں کے لوگوں نے جمعیۃ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اگر جمعیۃ کی مدد نہ ہوتی تو ہم لوگوں کا یہاں رہنا مشکل ہوتا ہے اور جمعیۃ نے پورے مکانات کی مرمت اور پہلے سے بہتر بناکردیا ہے۔

وہاں کے ذمہ دار محبوب عالم نے فسادات کے دوران مسلمانوں کی آب بیتی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ خوف زدہ ہیں اور ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ فسادیوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے اور ہمارے ساتھ انصاف کرے۔

انہوں نے کہا کہ فسادی عناصر اب بھی ہمیں ڈراتے اور دھمکاتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے لوگ خوف زدہ ہیں۔

انہوں نے یہ بات فساد زگان کو 50 مرمت شدہ مکانات سونپے جانے کے دوران کہی اور کہا کہ، 'جمعیۃ علمائے ہند نے فساد زدگان کے مکان کی تعمیر نو اور مرمت کا کام کروایا ہے اور ان کی ہر طرح کی قانونی اور مالی مدد جاری رکھے گی۔'

مولامدنی نے آج شمال مشرقی دہلی کے فسادزگان کے حوالے سے کہا کہ، 'فسادات میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا اوران کا جانی و مالی نقصان ہوا اور یہ سب ارباب سیاست، انتظامیہ اور پولیس کی مبینہ سازباز کے بغیر ممکن نہیں تھا۔'

انہوں نے دعوی کیا کہ، 'یہ ایک منصوبہ بند فسادتھا، جس میں شرپسند عناصر کو اس بات کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی کہ وہ جس طرح چاہئیں تباہی پھیلائیں چنانچہ اس کا فائدہ اٹھاکر انہوں نے دہلی کے شمالی مشرقی علاقوں میں زبردست تباہی مچائی، تین دن تک قتل وغارت گری لوٹ ماراور آتش زنی کامذموم سلسلہ جاری رہا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سوتے رہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'پولیس اور انتظامیہ چست ہوتی تو اتنے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا جان و مال کا نقصان نہیں ہوتا۔'

انہوں نے کہا کہ، 'فرقہ پرست عناصر کے کچھ لوگوں نے گروہ اور پروگرام بنا کر مسلمانوں پر حملہ کیا، ان کے مکانات جلائے، دکانوں کو لوٹا اور پھراسے جلادیا اور اس کے بعد پولیس نے انہیں لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جو فسادات کے متاثرین ہیں۔'

انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ، 'فسادات میں 53 ہلاک شدگان میں صرف 18 غیر مسلم ہیں اس کے باوجود دو ہزار سے زائد مسلمانوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔'

مولانامدنی نے کہا کہ، 'جمعۃ علمائے ہند کی سو سالہ روایت کے مطابق ہم اپنی بساط کے تحت فسادزدگان کی مدد اور ان کے مکانات کی تعمیر کریں گے اور ان کی مدد بھی جاری رہے گی اس کے علاوہ ان لوگوں کی قانونی مدد کے لئے ہندو مسلمان پر مبنی وکلاء کے پینل تیار کئے گئے ہیں، جو ان کے مقدمات لڑیں گے۔'

انہوں نے فسادات کے تعلق سے کہا کہ، 'اگر ارباب سیاست نہ چاہیں تو فسادات نہیں ہوں گے اور یہ لوگ اپنی سیاست کو چمکانے اور اپنی کرسی کو محفوظ رکھنے کے لئے فسادات کو انجام دیتے ہیں اور فسادی عناصر کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ، 'یہ لوگ نہیں چاہتے کہ ہندو مسلم ایک ساتھ رہیں کیوں کہ اگر ایسا ہوا تو وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'اگر ملک میں مسلمان اور ہندو شیرو شکر کی طرح نہیں رہیں گے تو ملک تباہی کی طرف جائے گا۔'

انہوں نے کہا کہ، 'جو کچھ ہوا وہ بہت دل دہلادینے والا ہے، آج کی مہذب دنیا میں اس طرح کی قتل وغارت گری کو کسی بھی لحاط سے صحیح نہیں ٹھہرایا جاتا، بلکہ یہ بھارت جیسے عظیم جمہوری ملک کے ماتھے پر ایک سیاہ داغ کی طرح ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'منافرت کی یہاں جو آگ لگائی گئی اس نے ایک ایسے بڑے علاقے کو جلاکر خاکستر کردیا۔'

ایک سوال کے جواب میں جمعیۃ علمائے ہند کے صدر نے الزام لگایا ملک میں فسادات کے ذریعہ َخوف کی فضا پولیس، انتظامیہ، میڈیا اور فرقہ پرست عناصر کی طرف سے قائم کی جاتی ہے تاکہ فرقہ پرست عناصر اپنے مقاصد میں کامیاب ہوجائیں۔

مولانا مدنی نے تمام جماعتوں سے اپیل کی وہ اس خوف کی فضا کو ختم کرنے کے لئے مل کر کام کریں اور اپنا پروگرام اور لائحہ عمل تیار کریں گے تاکہ مسلمانوں کی بازآبادکاری کے ساتھ کے ان کے دل میں جاگزیں فسادات کا خوف نکالا جاسکے۔

جمعیۃ علمائے ہند نے کھجوری خاص کے 19مکانات، کروال نگر میں 17مکانات اور گڑھی مہڈو میں 14مکانات کی مرمت کا کام کیا ہے اور کچھ کے کام جاری ہیں۔

مجموعی طور پر 50 مکانات دومساجد کی مرمت کی گئی ہے۔ کیوں کہ ان مکانات کو فسادی کے ذریعہ لگائی گئی آگ سے بری طرح نقصان پہنچا تھا اور صرف ڈھانچہ ہی باقی تھا جسے جمعیۃ علمائے ہند نے پوری طرح مرمت کرکے لوگوں کو سونپ دیا ہے۔

کراول نگر کی مسجد اللہ والی کو فسادیوں نے نہ صرف زبردست نقصان پہنچایا تھا بلکہ اس میں مورتی بھی نصب کردی تھی اور بھگوا جھنڈا لگادیا تھا، جسے جمعیۃ علمائے ہند کے اراکین نے وہاں پہنچ کر مسجد سے مورتی اور جھنڈا ہٹوایا۔

اس کے علاوہ کھجوری خاص کی مسجد فاطمہ کو بھی فسادیوں نے جلاکر بری طرح تباہ کردیا تھا، جسے جمعیۃ علمائے ہند نے مرمت کروادیا ہے اور اس میں نماز ادا کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ 23 فروری سے جاری فسادات کے دوران فسادیوں نے ان مقامات پر مسلمانوں کے گھروں کو چن چن کر جلادیا تھا۔

جمعیۃ کے اراکین نے فسادات کے دوران ہی ان علاقوں کا دورہ کیا اور جلے ہوئے مکانات کا سروے کیا اور جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر وہاں پہلے لوگوں کی مالی طور پر مدد کی گئی اور پھر مکانات کی مرمت کا کام شروع کیا گیا۔

جمعیۃ کے اراکین نے لاک ڈاؤن کے دوران بھی ان لوگوں کی نقدی اور راشن کٹ سے مدد کی اور ان لوگوں کے دلوں سے خوف نکالنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں:

ہوائی جہاز کے تیل کی قیمتوں میں کمی

وہاں کے لوگوں نے جمعیۃ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اگر جمعیۃ کی مدد نہ ہوتی تو ہم لوگوں کا یہاں رہنا مشکل ہوتا ہے اور جمعیۃ نے پورے مکانات کی مرمت اور پہلے سے بہتر بناکردیا ہے۔

وہاں کے ذمہ دار محبوب عالم نے فسادات کے دوران مسلمانوں کی آب بیتی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ خوف زدہ ہیں اور ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ فسادیوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے اور ہمارے ساتھ انصاف کرے۔

انہوں نے کہا کہ فسادی عناصر اب بھی ہمیں ڈراتے اور دھمکاتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے لوگ خوف زدہ ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.