ETV Bharat / state

Water Bodies in Jamia جامعہ کے طلبا نے تاریخی واٹر باڈیز کے احیا کا جائزہ لیا

author img

By

Published : Aug 23, 2022, 7:44 AM IST

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء نے آبی ذخائر کی تخلیق نو کا جائزہ لیا ہے۔ شعبۂ سول انجینیئرنگ کی تین ٹیموں نے مقامی واٹر باڈیز کو قوت بخشنے کے طور طریقوں کا مشاہدہ کیا۔ اس جائزہ میں ہر ٹیم کو آل انڈیا کونسل آف ٹکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) وزارت ہاؤسنگ اینڈ شہری امور (ایم او ایچ یو اے) سے دس ہزار روپے وظیفہ اور ایک سرٹیفکٹ ملے گا۔ Jamia Millia Water Bodies

Water Bodies in Jamia
Water Bodies in Jamia

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ Jamia Millia Islamia شعبۂ سول انجینیئرنگ کی تین ٹیموں نے پانی سکیورٹی اور کمیونٹی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے روایتی مقامی واٹر باڈیز کو قوت بخشنے اور ان کے احیا کے طور طریقوں کا جائزہ لیا گیا جن کی سربراہی شعبے کے پروفیسران بطور انسٹی ٹیوٹ نوڈل آفیسر کررہے تھے۔ ہر ٹیم میں پندرہ انٹرن طلبا بھی شریک تھے۔ پروفیسر قمر الہدیٰ (آئی این او) کی سربراہی والی ٹیم نے واٹر چینل ستپولا گندھک کی باؤلی کا جائزہ لیا جب کہ پروفیسر شمشاد احمد (آئی این او) باؤلی وزیر پور کا گنبد کا جائزہ لیا۔ اس جائزہ میں ہر ٹیم کو آل انڈیا کونسل آف ٹکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) وزارت ہاؤسنگ اینڈ شہری امور (ایم او ایچ یو اے)سے دس ہزار روپے وظیفہ اور ایک سرٹیفکٹ دیا جائے گا۔ Jamia Students Studied the Regeneration of Water Bodies

جامعہ کے طلبا نے واٹر باڈیز کے احیا کا مطالعہ کیا
جامعہ کے طلبا نے واٹر باڈیز کے احیا کا مطالعہ کیا

یہ بھی پڑھیں:

آل انڈیا کونسل آف ٹکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) نے ’مشن امرت سروور جل سن رکشن‘ کے تحت یہ کام شعبہ سول انجینیئرنگ جامعہ ملیہ اسلامیہ کو سونپا۔ اس اسکیم کو ایم او ایچ یو اے، حکومت ہند نے شروع کیا تھا۔ ایم او ایچ یو اے نے پروگرام کے حصے کے طور پر ملک بھر سے تہذیبی اور تاریخی طور پر تین سو سے زیادہ اہم واٹر باڈیز کو نشان زدکیا ہے۔ تینوں ٹیموں نے تاریخی اور اسپیو ٹیمپورال انالیسس، آبی مطالعات، نشیبی علاقوں کا تحفظ، واٹر باڈیز کے نقشہ جات تیار کرنا، واٹر باڈیز کی روح کو قید کرنے والی تصاویر لینا، بہترین عوامی جگہ کے طور پر خطے کوری امیچ کرنا اور جائزہ کے حصے کے طور پر واٹر باڈی کے احیا اور اسے پرقوت بنانے کے لیے ایکشن پلان تیار کیا۔ JMI students conduct study to revive water bodies in Delhi

جامعہ ملیہ کے طلباء کی جانب سے آبی ذخائر کو بحال کرنے کا مطالعہ
جامعہ ملیہ کے طلباء کی جانب سے آبی ذخائر کو بحال کرنے کا مطالعہ
وزیر اعظم نے ملک کی پچھترویں یوم آزادی کو یاد گاربنانے کے حصے کے طورپر جوانوں اور کمیونٹی کو ساتھ لے کر شہروں میں پانی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے روایتی واٹر باڈیز کی نگہداشت کا پلان بتایا۔ اس وژن کو ذہن میں رکھتے ہوئے سرکار نے ’مشن امرت سروور جل دھروھر سن رکشن‘ لانچ کیا۔پروجیکٹ(پروجیکٹ کی مدت یکم جولائی دوہزار بائیس تا پانچ اگست دوہزار بائیس ہے) کے آغاز سے ہی تینوں ٹیموں نے کام کو سنجیدگی سے لیا۔ ان ٹیموں نے واٹر باڈیز سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے انٹرنیٹ، ادبی، اے ایس آئی دفتر کا دورہ، شہری لوکل باڈیز (ہارٹی کلچر ڈپارٹمنٹ، ایم سی ڈی، ڈی ڈی اے وغیرہ) اور مقامی لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔ طلبا نے واٹر باڈیز کا کئی مرتبہ دورہ کیا اور متعدد پہلوؤں سے فیلڈ سروے کا اور ڈاٹا کو جمع کرنے کا کام کیا۔ ہر انٹرن نے اپنے روزانہ کے کام کی رپورٹیں اے آئی سی ٹی ای کو جمع کیں جب کہ آئی این اور نے واٹر باڈیز کی ہفتہ واری ترقی رپورٹیں جمع کیں۔ واضح رہے کہ ان واٹر باڈیز کے متعلق بہت محدود معلومات دستیاب ہیں۔ پانی سپلائی کے موجودہ عمل کی وجہ سے آج کے سماجی تناظر میں ان روایتی واٹر باڈیز کی اہمیت کسی نہ کسی طورپر نظر انداز ہوگئی ہے۔ نتیجے کے طور پر ان تاریخی وراثتوں پر مناسب توجہ نہیں دی گئی اور آج وہ خستہ حالی کا شکار ہیں۔ اسپیسیو۔ ٹیمپورل انالیسس بتاتا ہے کہ واٹر باڈیز کے آس پاس ناجائز قبضہ عام بات ہے اور بڑی تعداد میں ہے۔ یہ واٹر باڈیز یا تو پانی سے خالی ہوچکے ہیں یا کوڑے وغیرہ کے ڈالنے سے پانی کافی نیچے چلا گیا ہے۔ ان تاریخی ورثوں کو ابھی بھی محفوظ کیا جاسکتا ے اور انھیں پرقوت بنایا جاسکتا ہے۔ ان آبی ذخائر کے احیا کے منصوبوں کی تجویز بھی پیش کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سماجی سروکاروں اور ذمہ داریوں کے احساس کے لیے طلبا نے تعریف کی۔ اس مشن نے روزمرہ کی زندگی کے مسائل کا حل ڈھونڈھنے میں بھی طلبا کی تخلیقیت کو مہمیز کیا ہے۔

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ Jamia Millia Islamia شعبۂ سول انجینیئرنگ کی تین ٹیموں نے پانی سکیورٹی اور کمیونٹی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے روایتی مقامی واٹر باڈیز کو قوت بخشنے اور ان کے احیا کے طور طریقوں کا جائزہ لیا گیا جن کی سربراہی شعبے کے پروفیسران بطور انسٹی ٹیوٹ نوڈل آفیسر کررہے تھے۔ ہر ٹیم میں پندرہ انٹرن طلبا بھی شریک تھے۔ پروفیسر قمر الہدیٰ (آئی این او) کی سربراہی والی ٹیم نے واٹر چینل ستپولا گندھک کی باؤلی کا جائزہ لیا جب کہ پروفیسر شمشاد احمد (آئی این او) باؤلی وزیر پور کا گنبد کا جائزہ لیا۔ اس جائزہ میں ہر ٹیم کو آل انڈیا کونسل آف ٹکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) وزارت ہاؤسنگ اینڈ شہری امور (ایم او ایچ یو اے)سے دس ہزار روپے وظیفہ اور ایک سرٹیفکٹ دیا جائے گا۔ Jamia Students Studied the Regeneration of Water Bodies

جامعہ کے طلبا نے واٹر باڈیز کے احیا کا مطالعہ کیا
جامعہ کے طلبا نے واٹر باڈیز کے احیا کا مطالعہ کیا

یہ بھی پڑھیں:

آل انڈیا کونسل آف ٹکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) نے ’مشن امرت سروور جل سن رکشن‘ کے تحت یہ کام شعبہ سول انجینیئرنگ جامعہ ملیہ اسلامیہ کو سونپا۔ اس اسکیم کو ایم او ایچ یو اے، حکومت ہند نے شروع کیا تھا۔ ایم او ایچ یو اے نے پروگرام کے حصے کے طور پر ملک بھر سے تہذیبی اور تاریخی طور پر تین سو سے زیادہ اہم واٹر باڈیز کو نشان زدکیا ہے۔ تینوں ٹیموں نے تاریخی اور اسپیو ٹیمپورال انالیسس، آبی مطالعات، نشیبی علاقوں کا تحفظ، واٹر باڈیز کے نقشہ جات تیار کرنا، واٹر باڈیز کی روح کو قید کرنے والی تصاویر لینا، بہترین عوامی جگہ کے طور پر خطے کوری امیچ کرنا اور جائزہ کے حصے کے طور پر واٹر باڈی کے احیا اور اسے پرقوت بنانے کے لیے ایکشن پلان تیار کیا۔ JMI students conduct study to revive water bodies in Delhi

جامعہ ملیہ کے طلباء کی جانب سے آبی ذخائر کو بحال کرنے کا مطالعہ
جامعہ ملیہ کے طلباء کی جانب سے آبی ذخائر کو بحال کرنے کا مطالعہ
وزیر اعظم نے ملک کی پچھترویں یوم آزادی کو یاد گاربنانے کے حصے کے طورپر جوانوں اور کمیونٹی کو ساتھ لے کر شہروں میں پانی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے روایتی واٹر باڈیز کی نگہداشت کا پلان بتایا۔ اس وژن کو ذہن میں رکھتے ہوئے سرکار نے ’مشن امرت سروور جل دھروھر سن رکشن‘ لانچ کیا۔پروجیکٹ(پروجیکٹ کی مدت یکم جولائی دوہزار بائیس تا پانچ اگست دوہزار بائیس ہے) کے آغاز سے ہی تینوں ٹیموں نے کام کو سنجیدگی سے لیا۔ ان ٹیموں نے واٹر باڈیز سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے انٹرنیٹ، ادبی، اے ایس آئی دفتر کا دورہ، شہری لوکل باڈیز (ہارٹی کلچر ڈپارٹمنٹ، ایم سی ڈی، ڈی ڈی اے وغیرہ) اور مقامی لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔ طلبا نے واٹر باڈیز کا کئی مرتبہ دورہ کیا اور متعدد پہلوؤں سے فیلڈ سروے کا اور ڈاٹا کو جمع کرنے کا کام کیا۔ ہر انٹرن نے اپنے روزانہ کے کام کی رپورٹیں اے آئی سی ٹی ای کو جمع کیں جب کہ آئی این اور نے واٹر باڈیز کی ہفتہ واری ترقی رپورٹیں جمع کیں۔ واضح رہے کہ ان واٹر باڈیز کے متعلق بہت محدود معلومات دستیاب ہیں۔ پانی سپلائی کے موجودہ عمل کی وجہ سے آج کے سماجی تناظر میں ان روایتی واٹر باڈیز کی اہمیت کسی نہ کسی طورپر نظر انداز ہوگئی ہے۔ نتیجے کے طور پر ان تاریخی وراثتوں پر مناسب توجہ نہیں دی گئی اور آج وہ خستہ حالی کا شکار ہیں۔ اسپیسیو۔ ٹیمپورل انالیسس بتاتا ہے کہ واٹر باڈیز کے آس پاس ناجائز قبضہ عام بات ہے اور بڑی تعداد میں ہے۔ یہ واٹر باڈیز یا تو پانی سے خالی ہوچکے ہیں یا کوڑے وغیرہ کے ڈالنے سے پانی کافی نیچے چلا گیا ہے۔ ان تاریخی ورثوں کو ابھی بھی محفوظ کیا جاسکتا ے اور انھیں پرقوت بنایا جاسکتا ہے۔ ان آبی ذخائر کے احیا کے منصوبوں کی تجویز بھی پیش کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سماجی سروکاروں اور ذمہ داریوں کے احساس کے لیے طلبا نے تعریف کی۔ اس مشن نے روزمرہ کی زندگی کے مسائل کا حل ڈھونڈھنے میں بھی طلبا کی تخلیقیت کو مہمیز کیا ہے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.